786 کی کیا حقیقت ہے؟
کیا اسے بسم اللہ کی لکھا جاسکتا ہے؟
کیا اسے بسم اللہ کی لکھا جاسکتا ہے؟
Feb 28,2008
Answer: 2857
Answer: 2857
فتوی: 93/ ل= 94/ ل
786 نمبر آیت کریمہ بسم اللہ پر دال ہے، اور آیت کریمہ کا واجب الاحترام والتعظیم ہونا اور اس کو موقع اہانت و ذلت سے بچانا شرعاً واجب ہوتا ہے اورخط وغیرہ عام تحریرات عموماً ہرجگہ پڑی رہتی ہیں اگر آیت کریمہ لکھی جائے تو اس کا موقع ذلت واہانت بلکہ مواقع نجاست تک میں پڑجانا ظاہر ہے اس لیے اگر کوئی شخص اس آیت کریمہ کو موقع ذلت واہانت میں پڑنے سے بچانے کی نیت سے بجائے آیت کریمہ کے ۷۸۶ لکھ دے تو
786 نمبر آیت کریمہ بسم اللہ پر دال ہے، اور آیت کریمہ کا واجب الاحترام والتعظیم ہونا اور اس کو موقع اہانت و ذلت سے بچانا شرعاً واجب ہوتا ہے اورخط وغیرہ عام تحریرات عموماً ہرجگہ پڑی رہتی ہیں اگر آیت کریمہ لکھی جائے تو اس کا موقع ذلت واہانت بلکہ مواقع نجاست تک میں پڑجانا ظاہر ہے اس لیے اگر کوئی شخص اس آیت کریمہ کو موقع ذلت واہانت میں پڑنے سے بچانے کی نیت سے بجائے آیت کریمہ کے ۷۸۶ لکھ دے تو
الأمور بمقاصدھا
کے مطابق بلاشبہ جائز رہے گا۔ (نظام الفتاویٰ: ج۱ ص۳۹۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
==================
India
Question: 24016
1.براہ کرم، 786 کے معنی بتائیں۔
Jul 25,2010
Answer: 24016
فتوی(د): 1122=858-7/1431
India
Question: 24016
1.براہ کرم، 786 کے معنی بتائیں۔
Jul 25,2010
Answer: 24016
فتوی(د): 1122=858-7/1431
ابجد کے قاعدہ سے حروف کے جو عدد ہوتے ہیں، بسم اللہ الرحمن الرحیم کا عدد نکالا گیا تو ۷۸۶ نکلا۔ لوگ بسم اللہ الخ کی جگہ ۷۸۶ لکھ دیتے ہیں لیکن یہ بسم اللہ کے لکھنے یا پڑھنے کے قائم مقام نہیں ہوسکتا؛ لہٰذا کسی کام کے کرنے کے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم زبان سے پڑھنا اور قلم سے لکھنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
=================
Question: 3665
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
=================
Question: 3665
کچھ لوگ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بجائے 786 لکھتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ اگر درست ہے تو براہ کرم، قرآن وحدیث کے حوالے سے اس کی وضاحت کریں۔
Apr 27,2008
Answer: 3665
Apr 27,2008
Answer: 3665
فتوی: 562/ ب= 451/ ب
مسنون طریقہ یہ ہے کہ پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھی جائے، اسی میں اجر و ثواب اور خیر و برکت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ رہا ہے، جو لوگ بسم اللہ کی جگہ اس کا نقش 786 لکھتے ہیں وہ محض قرآنی آیت کو بے ادبی سے بچانے کے لیے لکھتے ہیں ان کا یہ عمل بھی درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
نقلہ مرغوب الرحمٰن عفی عنہ
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
نقلہ مرغوب الرحمٰن عفی عنہ
فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود صاحب گنگوہی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں یوں رقمطراز ہیکہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم کا ثواب ۷۸٦ لکھنے سے نہیں ملیگا، یہ بسم اللہ کا عدد ہے جن سے اشارہ ہوسکتا ہے
حوالہ فتاوی محمودیہ
جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 340 کتاب العلم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی شھید رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں یوں رقم طراز ہیکہ
۷۸۶ بسم اللہ شریف کے عدد ہے.
بزرگوں سے اسکے لکھنے کا معمول چلا آرہاہے، غالبا اسکو رواج اسلئے دیاہوکہ خطوط عام طور پر بھاڑ کر پھینک دئیے جاتے ہیں -
جس سے بسم اللہ شریف کی بےادبی ہوتی ہے ـ
اس بےادبی سے بچانے کیلئے غالبا بزرگوں نے بسم اللہ شریف کے اعداد لکھنے شروع کئےــــ
اسکو ہندوؤں کی طرف منسوب کرنا تو غلط ہے ـــــ
البتہ اگر بےادبی کا اندیشہ نا ہوتو بسم اللہ شریف ہی کا لکھنا بہتر
حوالہ آپکے مسائل اور انکا حل جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 384
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی صاحب دامت برکاتھم ایک سوال کے جواب میں یوں رقم طراز ہیکہ
خطوط کی ابتداء میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنا مسنون ہے ..اور یہ خود قرآن کریم سے ثابت ہے کہ اسمیں حضرت سلیمان علیہ السلام کا خط بسم اللہ سے شروع ہوتاہے،
ـــــ
اور یہ بات کسی مستند کتاب میں نظر میں نہیں آئی کہ بسم اللہ کی جگہ ۷۸۶ عدد کب سے لکھاجانا شروع ہوا،
لیکن اسکی وجہ غالبا یہ ہیکہ بسم اللہ لکھاہوا کاغذ کسی بے حرمتی کی جگہ استعمال ہوگا تو اس لئے بےادبی ہوگی،
لہذا اگر کوئی شخص اس خیال سے زبان سے بسم اللہ پڑھ کر یہ عدد لکھ دے تو سنت اداء ہوجائیگی،
لیکن افضل یہی معلوم ہوتاہیکہ بسم اللہ صراحة لکھی جائے...
اسلئیے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا خط بھی کفار کے پاس گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر بادشاہوں کو جو خطوط روانہ فرمائے،،،، انمین بھی
بسم اللہ درج تھی،
ظاھر ہیکہ کفار کے پاس بے حرمتی کا احتمال مسلمانون کے مقابلے میں زیادہ تھا،
مگر اسکی وجہ سے بسم اللہ کو ترک نہیں کیا گیا
واللہ اعلم بالصواب
محمد تقی عثمانی غفرلہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مفسر قرآن و مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
صاحب معارف القرآن
تقی صاحب کے جواب کو ملاحظہ کرنیکے بعد یوں رقم طراز ہیکہ
(مذکورہ) جواب صحیح ہے مگر اسکی شرط یہ ہیکہ ظنِ غالب اس بات کا ہو کہ اس خط کی بےادبی نہ کی جائیگی ـــ
جہاں یہ شرط نہ ہو جیسے عموما خطوط میں یہی حال ہے،
وہاں بسم اللہ لکھنے سے پرہیز کرنا بہتر ہے
ــــــــــــــ
صرف زبان سے کہنے پر اکتفاء کرے یا
📌 ۷۸۶ ایک علامت بسم اللہ ہونیکی حیثیت سے لکھ دےـ
مکاتیبِ نبوی اور مکتوبِ سلیمان میں یہ شرط موجود تھی کیونکہ
📌عام دنیاء میں سلاطین اور بڑوں کے خطوط احتیاط سے محفوظ رکھے جاتے ہیں....
جن خطوط کے متعلق آج بھی یہ گمان غالب ہو انمیں بسم اللہ لکھنا چاہئے .
فقط
بندہ محمد شفیع
حوالہ فتاوی عثمانی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 144 ,145
No comments:
Post a Comment