Wednesday, 25 May 2016

سات خطرناک علامتیں

مرد حضرات  عموماً کسی بیماری کی صورت میں ڈاکٹروں سے مشورہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے یا اتنی تاخیر کر دیتے ہیں کہ معاملہ ہاتھ سے نکل جاتا ہے طبی ماہرین کے مطابق خطرناک بیماریوں امراض قلب، کینسر، فالج اور ذیابطیس میں مبتلا ہو کر مردوں میں ہلاکت کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ڈاکٹروں سے رجوع نہ کرنا ہے نوجوان افراد بہت سی تکالیف برداشت کر جاتے ہیں لیکن ادھیڑ عمری میں یہ بیماریاں سنگین صورتحال اختیار کر جاتی ہیں۔ طبی ماہیرین نےبتایا کہ مردوں کو سات علامات  کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے لہٰذا درج ذیل علامات میں سے ایک یا زائد پائی جانے کی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
1۔ سینے میں درد :
سینے میں درد یا بھاری پن محسوس ہو تو فوری ہسپتال کا رخ کرنا چاہئے لیکن گاڑی خود ڈرائیو نہ  کریں بلکہ ایمبولینس کو طلب کریں یا کسی دوسرے کو ڈرائیو کرنے کا کہیں، کیونکہ اکثر اوقات ہارٹ اٹیک کی علامات زیادہ واضح نہیں ہوتیں ان علامات میں بائیں بازو میں درد، جبڑے میں تکلیف، ٹھنڈے پسینے پھونٹا اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں اگر تھوڑی سی مشقت کے بعد سینے میں درد محسوس کریں اور چند منٹ تک برقرار رہنے کے بعد از خود غائب ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دل کو ضرورت کے مطابق خون نہیں مل رہا یہ طبی صورتحال انجائنا کہلاتی ہے یہ درست ہے کہ بعض اوقات سینے میں درد کی وجہ تیز ابیت یا سینے میں جلن بھی ہوتی ہے لیکن آپ کو رسک نہیں لینا چاہئے۔
2۔ سانس میں دشواری :
کھیل کود یا دوڑ نے سے اگر سانس پھولنے لگے تو یہ کوئی خطرے کی بات نہیں لیکن رات کو سوتے ہوئے آپ کو کھینچ کھینچ کر سانس لینے کی ضرورت محسوس ہو، یا تھوڑی، سی چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے کے بعد سانس لینے میں دشواری ہو تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ان علامات کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا دل کمزور ہو رہا ہے۔
3۔ ورزش میں غیر ارادی کمی :
دنیا بھر میں موٹاپے کے شکار لوگ اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر کوشش کے بغیر آپ کا وزن خود بخود گھٹتا جائے تو یہ تشویش کی بات ہے اگر کسی روز اچانک آپ کو محسوس ہو کہ آپ کی پتلون ڈھیلی ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جس میں کوئی گڑ بڑ ہے بعض اوقات یہ گڑ بڑھ کوئی بہت سنگین نہیں ہوتی ہو سکتا ہے کہ آپ کا تھائی رائنڈ غدود ضرورت سے زیادہ فعال ہو گیا ہو۔ اس سے بھی وزن گھٹ سکتا ہے لیکن کبھی کبھار وزن میں کمی کینسر کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔
4۔ پیشاب یا فضلے میں خون :
یہ درست ہے کہ بہت سے لوگ پیشاب یا فضلے پر نظر ڈالنا پسند نہیں کرتے۔ لیکن لمبی نکتہ نظر سے انہیں ایسا کرنا چاہئے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ ان میں خون تو شامل نہیں ہے انسانی جسم میں پیشاب کے سفر کا آغاز گردوں سے مٹانے کی جانب خصوصی نلکیوں کے راستے ہوتا ہے جن کے ذریعے یہ جسم سے باہر نکل جاتا ہے اس راستے میں اگر کسی بھی قسم کی رکاوٹ ہو۔ خواہ وہ آبلہ نما تھیلی کی صورت میں ہو یا پتھری کی شکل میں، کوئی انفیکشن ہو یا سوزش، ان تمام صورتحال میں پیشاب میں خون کی آمیزش ہو سکتی ہے یہ خرابی گردے یا مٹانے کے کینسر کی وجہ بھی ہو سکتی ہے فضلے میں خون تلاش کرنا ایک مشکل کام ہے اگر وہاں خون کی رنگت بالکل سرخ اور چمکدار ہے تو یہ زیادہ پریشانی کی بات نہیں لیکن بعض اوقات آنتوں میں فضلے کے ساتھ خون شامل ہو جاتا ہے اور فضلے کی رنگت سیاہ تار کولی جیسی ہو جاتی ہے اس صورتحال کو بواسیہ پر معمول نہیں کرنا چاہئے۔ اگر فضلہ خون کی آمیزش کے باعث ایسا نظر آئے تو بڑی آنت کے سرطان کا امکان ہو سکتا ہے اور اس سلسلے میں کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے کیلئے کولون سکوپی جانچ ضروری ہوتی ہے فضلے میں خون کسی آنت یا اسر سے رسنے سے بھی شامل ہو سکتا ہے ایک اور طبی صورتحال جسے Diverticulitis کہا جاتا ہے اس میں بھی فضلہ خون آلود ہو سکتا ہے۔
5۔ پیشاب کی عادت میں تبدیلی :
اگر آپ کو رات میں کئی بار اٹھ کر باتھ روم کا رخ کرنا پڑتا ہے یا پیشاب کی دھار پہلے سے کمزور محسوس ہوتی ہے یا پیشاب کرتے ہوئے یا شروع میں دشواری محسوس ہوتی ہے تو یہ ساری باتیں اس بات کی علامت ہیں کہ آپ کا پروسٹیٹ غدود بڑھ گیا ہے اخروٹ کے سائز کے اس غدے میں سے وہ نالی گزرتی ہے جو مٹانے سے نیچے کی طرف پیشاب کو لے جاتی ہے عمر میں اضافے کے ساتھ پروسٹیٹ کا سائز بڑھتا چلا جاتا ہے یہ ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے اس سے اگرچہ زندگی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا لیکن معیار زندگی یقینی طور پر متاثر ہوتا ہے اگر آپ اس خرابی کو ابتدائی میں ہی شناخت کر لیں تو آپ اسے بگڑنے سے بچا سکتے ہیں یاد رہے کہ پروسٹیٹ میں کینسر کے خلیات بھی نیپ سکتے ہیں جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے یہ قسمتی سے اس کی ابتدائی علامات بھی وہی ہیں جو بی پی ایس کی ہوتی ہیں مریض کے جسمانی معائنے اور خون کے ٹیسٹ سے اس میں اختیار کرنا ممکن ہے اگر باتھ روم کے پھیرے بڑھ جائیں تو یہ ذیابیطس سمیت دیگر بیماریوں کی بھی علامات ہو سکتی ہے اور زیابیطس بعد میں مریض کے دل اور گردوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
6۔ پاﺅں پر سوجن
اگر آپ پاﺅں، پنڈلیوں، ٹخنوں یا رانوں میں جسمانی سیال مادے جمع ہو کر سوجن کی کیفیت پیدا کریں تو اس کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے اس سوجن کو ایڈیما بھی کہا جاتا ہے اور یہ اس بات کا انتباء ہے کہ دل، جگر یا گردے میں کہیں کوئی خرابی پیدا ہو رہی ہے اگرچہ اس سوجن کو کم کرنیوالی دوائیں موجود ہیں جن کے استعمال میں یہ سوجن ختم ہو سکتی ہے لیکن اس ملامات کے پس منظر میں اصل بیماری کا علاج کرنا بہت ضروری ہے ڈاکٹروں سے رابطے کے بعد یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آیا آپ کا دل موثر طور پر خون پمپ کر رہا ہے یا نہیں؟ آپ کے گردے وہ تمام سیالی مادے اچھی طرح نہیں چھان یا رہے ہیں جو ان کا اصل کام ہے؟ یا جگر میں کہیں سیال مادہ تو نہیں بھر گیا ہے؟ مختلف قسم کے طبی ٹیسٹ کے ذریعے اصل خرابی کا سراغ لگایا جا سکتا ہے اور یوں آپ کا درست علاج ممکن ہے۔
7۔ زخم جو جلد ٹھیک نہ ہونا:
بہت سے لوگ جلد پر آنے والے زخموں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، خاص طور پر تب جب یہ زخم چہرے پر نہ ہوں، لیکن جلد پر ہونیوالے یہ پھوڑے یا لگاﺅ یا الخصوص جب ٹانگ یا پاﺅں پر ہوں اور کئی دن گزرنے پر بھی مندمل نہ ہو رہے ہوں تو یہ صورتحال خطرے کی علامت ہو سکتی ہے یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ خون میں کچھ گڑ بڑھ ہے مندمل نہ ہونے والے زخم ذیابیطس کی علامت بھی ہو سکتے ہیں جسم کے کسی بھی حصے پر ہونے والا جلدی لگاﺅ اگر ٹھیک نہ ہو رہا ہے یا اس کا سائز بڑھ رہا ہو۔ یا اس کی صورتحال اور رنگت تبدیل ہو رہی ہو، تو اس پر جلدی سرطان کا امکان بھی ظاہر کیا جا سکتا ہے ایسی صورتحال کو برگز نظر انداز نہ کریں کیونکہ بروقت پکڑ سے علاج ممکن ہے۔ مذکورہ بالا معلومات کے علاوہ علاج کی غرض سے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

No comments:

Post a Comment