غیر مقلد مردود جو خود کو اہل حدیث اور سلفی کہتا ہے ، لیکن ان احادیث کا اور اسلاف اُمّت کے تشریحی اقوال کا سختی سے انکار کرتا ہے...اب آپ بتائیں بھلا حدیث کا انکار کرنے والا اہل حدیث ہوا یا منکر حدیث؟ اور اسلاف کے قول سے پھرنے والا سلفی ہوا یا خلفی؟ دلائل پر غور کریں اور خود فیصلہ کریں ۔۔۔۔ایسی صورت میں امت مسملہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا دکهایا ہوا اور سکهایا ہواطریقہ نماز بتانے میں تعاون کرنا کیا ضروری نہیں ہوجاتا ہے؟
:دلیل نمبر1
قَالَ اللہُ تَعَالیٰ: قَدْاَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ
(سورۃ مومنون:1،2)
ترجمہ: پکی بات ہے کہ وہ مومن کامیاب ہوگئے جو نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔
تفسیر: قَالَ اِبْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّلَا شِمَالاً وَّ لَا یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ…الخ
(تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما :ص212)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’خشوع کرنے والے سے مراد وہ لوگ ہیں جونماز میں تواضع اورعاجزی اختیار کرتے ہیں اوروہ دائیں بائیں توجہ نہیں کرتے ہیں اورنہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔‘‘
:دلیل نمبر2
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَحْمَدُبْنُ شُعَیْبِ النَّسَائِیُّ اَخْبَرَ نَا سُوَیْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْاَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ اَلَااُخْبِرُکُمْ بِصَلٰوۃِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ؛ فَقَامَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ثُمَّ لَمْ یُعِدْ۔
(سنن النسائی ج1ص158،سنن ابی دائود ج1ص116 )
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’کیامیں تمہیں اس بات کی خبر نہ دوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے تھے ؟حضرت علقمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے پہلی مرتبہ رفع یدین کیا(یعنی تکبیر تحریمہ کے وقت) پھر(پوری نمازمیں)رفع یدین نہیں کیا۔‘‘
:دلیل نمبر3
اَ لْاِمَامُ الْحَافِظُ اَبُوْحَنِیْفَۃَ نُعْمَانُ بْنُ ثَابِتٍ یَقُوْلُ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُوْلُ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ یَقُوْلُ؛کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلَاۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ مَنْکَبَیْہِ لَایَعُوْدُ بِرَفْعِھِمَا حَتّٰی یُسَلِّمَ مِنْ صَلَا تِہٖ۔
(مسند ابی حنیفہ بروا یۃ ابی نعیم رحمہ اللہ ص344،سنن ابی دائود؛ ج 1 ص 116 )
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے،(اس کے بعد پوری نماز میں) سلام پھیرنے تک دوبارہ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘
:دلیل نمبر4
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْبَکْرٍ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِالْحُمَیْدِیُّ ثَنَا الزُّھْرِیُّ قَالَ اَخْبَرَنِیْ سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) رَائیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکَبَیْہِ وَاِذَااَرَادَاَنْ یَّرْکَعَ وَبَعْدَ مَا یَرْفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرَّکُوْعِ فَلَا یَرْفَعُ وَلَا بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(مسند حمیدی ج2ص277،مسند ابی عوانۃ ج 1 ص 334 )
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاجب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے ۔رکوع کی طرف جاتے ہوئے، رکوع سے سراٹھاتے ہوئے اور سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘
:دلیل نمبر5
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ ابْنُ حِبَا نٍ اَخْبَرَ نَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ یُوْسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدِ الْعَسْکَرِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍعَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُسَیِّبَ بْنَ رَافِعٍ عَنْ تَمِیْمِ بْنِ طُرْفَۃَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَاَبْصَرَقَوْمًا قَدْرَفَعُوْا اَیْدِیَھُمْ فَقَالَ قَدْ رَفَعُوْھَا کَاَنَّھَااَذْنَابُ خَیٍل شُمُسٍ اُسْکُنُوْا فِی الصَّلَاۃِ۔‘‘
(صحیح ابن حبان ج3 ص178 ،صحیح مسلم ج1ص181 )
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے لوگوں کو رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : ’’انہوں نے اپنے ہاتھوں کوشریرگھوڑوں کی دموں کی طرح اٹھایاہے تم نماز میں سکون اختیار کرو ۔‘‘(نماز میں رفع یدین نہ کرو)
:دلیل نمبر6
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ مُحَمَّدُ بْنُ اِسْمَاعِیْلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیٰ بْنُ بُکَیْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِوبْنِ عَطَائٍ اَنَّہٗ کَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا صَلٰوۃَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اَبُوْحُمَیْدِ السَّاعِدِیُّ اَنَا کُنْتُ اَحْفَظُکُمْ لِصَلٰوۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَاَ یْتُہٗ اِذَا کَبَّرَ جَعَلَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکَبَیْہِ وَاِذَا رَکَعَ اَمْکَنَ یَدَیْہِ مِنْ رُکْبَتَیْہِ ثُمَّ ھَصَرَظَھْرَہٗ فَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ اِسْتَویٰ حَتّٰی یَعُوْدَ کُلُّ فَقَارٍ مَّکَانَہٗ وَاِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَمُفَتَرِشٍ وَّلَا قَابِضَہُمَا۔
(صحیح بخاری؛ ج1ص114 ‘ صحیح ابن خزیمہ؛ ج1ص298)
ترجمہ : محمد بن عمر وبن عطاء رحمہ اللہ ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے فرماتے ہیں :’’ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نما زکاذکر کیا ( کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نمازپڑھتے تھے؟) توحضرت ابوحمیدساعدی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’میں تم سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازپڑھنے کے طریقے کو زیادہ یاد رکھنے والا ہوں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کے طریقے کو بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب تکبیر تحریمہ کہی تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھایااور جب رکوع کیا تو اپنے ہاتھوں سے اپنے گھٹنوں کومضبوطی سے پکڑاپھر اپنی پیٹھ کو جھکایا جب سر کو رکوع سے اٹھایا توسیدھے کھڑے ہوگئے حتی کہ ہرہڈی اپنی جگہ پر لوٹ آئی اورجب سجدہ کیاتو اپنے ہاتھوں کو اپنے حال پر رکھا نہ پھیلایا اورنہ ہی ملایا ۔‘‘
:دلیل نمبر7
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْجَعْفَرٍ اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الطَّحَاوِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ اَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ ثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ ثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی قَالَ ثَنَا ابْنُ اَبِیْ لَیْلٰی عَنْ نَافِعٍ عَنْ اِبْنِ عُمَرَ… وَعَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ؛ تُرْفَعُ الْاَیْدِیْ فِیْ سَبْعِ مَوَاطِنَ: فِی افْتِتَاحِ الصَّلٰوۃِ وَ عِنْدَ الْبَیْتِ وَعَلَی الصَّفَائِ وَالْمَرْوَۃِ وَبِعَرْفَاتٍ وَ بِالْمُزْدَلْفَۃِ وَعِنْدَ الْجَمْرَ تَیْنِ۔
(سنن طحاوی ج1ص416 )
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسات جگہوں پر ہاتھوں کو اٹھایا جاتاہے
٭…1 شروع نماز میں ٭…2 بیت اللہ کے پاس ٭…3 صفاء پر ٭…4 مروہ پر ٭…5 عرفات میں ٭…6 مزدلفہ میں ٭…7 جمرات کے پاس۔
:دلیل نمبر8
قَالَ الْاِمَامُ اَبُوْبَکْرِ الاِسْمَاعِیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ صَالِحِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ اَبُوْمُحَمَّدٍ صَاحِبُ الْبُخَارِیُّ صَدُوْقٌ ثَبْتٌ قَالَ حَدَّثَنَا اِسْحَاقُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرِ السَّھْمِیُّ عَنْ حَمَّادِ (ابْنِ اَبِیْ سُلَیْمَانَ ) عَنْ اِبْرَاہِیْمَ (النَّخْعِیِّ ) عَنْ عَلْقَمَۃِ (بْنِ قَیْسٍ) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ(بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَبِیْ بَکْرٍ وَّ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَافَلَمْ یَرْفَعُوْا اَیْدِیَھُمْ اِلَّاعِنْدَافْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ۔
(کتاب المعجم،امام اسماعیلی؛ ج2ص692،سنن کبریٰ امام بیہقی رحمہ اللہ ج2 ص79 )
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نماز پڑھی انہوں نے پوری نماز میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کی ۔‘‘
:دلیل نمبر9
قَالَ الْاِمَامُ ابْنُ قَاسِمٍ (حَدَّثَنَا)وَکِیْعٌ عَنْ اَبِیْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ قَطَّافِ النَّھْشَلِیِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ عَلِیًّا کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ ثُمَّ لَا یَعُوْدُ۔
(المدونۃ الکبریٰ؛ ج۱ص۷۱،مسند زید بن علی ص۱۰۰)
ترجمہ: ’’حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ جب نمازشروع کرتے تو رفع یدین کرتے پھر پوری نما زمیں رفع یدین نہیں کرتے تھے‘‘۔
:دلیل نمبر10
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْ بَکْرِ بْنِ اَبِیْ شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا اَبُوْبَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ مُجَاھِدٍقَالَ مَارَاَیْتُ اِبْنَ عُمَرَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِلَّافِیْ اَوَّلِ مَا یَفْتَتِحُ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص268 )
ترجمہ: معروف تابعی حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو شروع نماز کے علاوہ رفع یدین کرتے ہوئے نہیں دیکھا‘‘۔
No comments:
Post a Comment