Thursday, 5 May 2016

سر لا مکاں سے طلب ہوئی

سرِ لا مکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہٰی وہ چلے نبؐی
کوئی حد ہے اُن کے عروج کی
کوئی حد ہے اُن کے عروج کی
سرِ لا مکا ں سے طلب ہوئی
سوئے منتہٰی وہ چلے نبیؐ
کوئی حد ہے ان کے عُروج کی
بلغ العلا بکما لہ
کشف الد جٰی بجما لہ
حسنت جمیع و خِصالہ
صلوُا علیہ وآلہ
جو گیا ہے فرش سے عرش تک
وہ بُراق لے گیا بے دھڑک
طبقِ زمیں ورقِ فلک
گئے نیچے پا وں سے پُل سرک
لٹیں زلف کی جو گئِں لٹک
تو جہاں یہ سارا گیا مہک
ہوِِِِِئیں مست بُلبلیں اس قدر
تو یہ غنچے بولے بولےچٹک چٹک
کوئی حد ہے اُن کی عروج کی
کوئی حد ہے اُن کے عروج کی
رُخ ِمصطفٰیؐ کی یہ روشنی یہ تجلیوں کی ہما ہمی
کہ ہر ایک چیز چمک اُٹھی ۔ ۔ ۔
کشف الد جٰی بجمالہ
نہ فلک نہ چاند تارے نہ سحر،نہ رات ہوتی
نہ تیرا جمال ہوتا نہ یہ کا ئنا ت ہوتی
وہ سراپا رحمتِ کبریا کہ ہر ایک پہ جس کا کرم ہوا
یہ قرانِ پاک ہے برملا ۔ ۔ ۔
حسنت جمیع و خِصالہ
یہ کمالِ حقِ محمدیؐ کہ ہراک پہ چشمِ کرم رہی
سرِ حشر نعرءِ اُمتی ۔ ۔ ۔
حسنت جمیعُ خصالہ
وہی حق نگر وہی حق نُما
رخِ مصطفٰیؐ ہے وہ آئِںہ
کہ خدایے پاک نے خود کہا ۔ ۔ ۔
صلو ا علیہ وآلہ
میرا دین عمبرِ
بخدا ہے عشقِ محمدیؐ
میرا زکر و فکر ہے بس یہی
صلو ا علیہ و آلہ
صلوا علیہ و آلہ

انتخاب

No comments:

Post a Comment