نماز کے ارکان اس کے وہ بنیادی اجزا جن سے نماز وجود میں آتی ہے کہ ان کا چھوڑنا کسی حال میں بھی جائز نہیں ہے۔ نہ وہ عمدا ً چھوڑنا جائز ہےاور نہ سہواً، ہاں اگر مجبوری ہو۔
1۔ نیّت
2۔ فرض نماز میں قدرت کے ساتھ کھڑا ہونا
3۔ احرام کی تکبیر
4۔ فاتحہ کی قراءت
5۔ رکوع
6۔ رکوع میں اعتدال کرنا۔
7۔ سات اعضاء پر سجدہ کرنا۔
8۔ دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا۔
9۔ آخری تشھد کے لیے بیٹھنا۔
10۔ آخری تشھد کےلیے قراءت کرنا۔
11۔ آخری تشھد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا۔
12۔ سلام پھیرنا
13۔تمام ارکان میں اطمینان و سکون
14۔ ارکان کے درمیان ترتیب
اگر نماز کا رکن چھوٹ جائے تو اسکا کیا حکم ہے؟
1۔ جو جان بوجھ کر چھوڑ دے اسکی نماز باطل ہو گئی اور اس پر اسکا لوٹانا ضروری ہے۔
2۔ جس نے بھولے سے کوئی رکن چھوڑ دیا تو اسکی دو صورتیں ہیں۔
ا۔ پہلی صورت یہ ہے کہ وہ کوئی رکن ترک کر دے اور اسے یاد ہی نہ رہے یہاں تک کہ اگلی رکعت میں دوبارہ اس رکن کو ادا کرنے لگے جو وہ پچھلی رکعت میں بھول گیا تھا۔
یہاں پر اس رکعت کا اعتبار نہیں ہو گا جس میں رکن بھول چکا تھا اور حالیہ رکعت سابقہ رکعت کہ قائم مقام ہو جائیگی اور سجدہ سہو کرے گا۔
اسکی مثال: ایک آدمی اسکو یاد آیا دوسری رکعت میں فاتحہ کے پڑھتے وقت کہ اس سے پہلی رکعت میں فاتحہ چھوٹ گئی ہے تو اس رکعت کو پہلی رکعت بنا لے اور اسکی پہلی رکعت لغو ہو جائیگی۔
ب۔ دوسری صورت یہ ہے کہ وہ کوئی رکن ترک کرے لیکن اسے دوسری رکعت میں داخل ہونے سے پہلے ترک رکن یاد آجائے تو اس لیے ضروری ہے کہ وہ فوراً بھولا ہوا رکن ادا کرے۔
اسکی مثال: ایک آدمی رکوع کرنا بھول گیا اور قراءت کے فورا بعد سجدہ میں چلا گیا، پھر اسکو رکوع کا ترک کرنا سجدے میں یاد آیا۔ پس واجب ہے کہ وہ کھڑا ہو اور رکوع کرے۔ پھر اپنی نماز کو پورا کرے۔
دوسرا:
نماز کے واجبات
1۔ نماز کی حالتوں کو منتقل کرنے والی تکبیرات۔
2۔ رکوع میں « سبحان ربي العظيم “ کہنا۔
3۔ امام اور منفرد نمازی “ سمع الله لمن حمده “ کہیں۔ اور یہ مقتدی کے لیے مشروع نہیں ہے۔
4۔ رکوع سے اعتدال کی حالت میں “ ربنا ولك الحمد “ کہنا۔
5۔ سجدوں میں “ سبحان ربي الأعلى “ کہنا۔
6۔ دونوں سجدوں کے درمیان “ رب اغفر لي “ کہنا۔
7۔ پہلے تشھد میں بیٹھنا۔
8۔ پہلا تشھد
جو نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کو چھوڑ دے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
1۔ جو جان بوجھ کر چھوڑ دے اسکی نماز باطل ہو گئی اس پرنماز لوٹانا لازم ہے ۔
2۔ اگر کسی نے بھولے سے واجب چھوڑ دیا تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن وہ دو سجدے سہو کریگا ۔
تیسرا: نماز کی سنتیں
ہر وہ چیز جو نماز کے ارکان، شروط، واجبات کے علاوہ نماز کے طریقے میں ذکر کی گئی ہے پس وہ سنت ہے۔ سنت کا چھوڑنا صحت نماز میں مؤثر نہیں ہے اور نہ ہی اسکو چھوڑنے سے سجدہ سھو لازمی ہے۔
نماز کی دوقسم کی سنتیں ہیں۔ اور کافی ساری ہیں جن میں سےبعض کو یہاں ذکر کیا گیا ہے۔
پہلی قسم قولی سنتیں
1۔ الاستفتاح: وہ دعا ہے جو فاتحہ کی قراءت سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔
2۔ التعوذ: وہ قول “ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم “ کہنا ہے۔
3۔ البسملة: وہ قول “ بسم الله الرحمن الرحيم “ کہنا ہے۔
4۔ ایک سے زیادہ مرتبہ تسبیح کہتا ہے رکوع اور سجود میں۔
5۔ ایک سے زیادہ دفعہ دو سجدوں کے درمیان “ رب اغفر لي “ کہنا ہے۔
6۔ رکوع سے اٹھتے وقت “ ربنا ولك الحمد “ کہنا ہے۔
7۔ فاتحہ پر قراءت کو زیادہ کرنا۔
دوسری قسم فعلی سنتیں
وہ بہت زیادہ ہیں۔
1۔ احرام کی تکبیروں کے ساتھ ہاتھوں کو بلند کرنا اور رکوع سے اٹھتے ہوئے ہاتھوں کو بلند کرنا اور تیسری رکعت سے اٹھتے وقت بلند کرنا۔
2۔ قیام کے دوران رکوع سے پہلے اور اسکے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا۔
3۔ سجدہ کی جگہ کی طرف دیکھنا۔
4۔ سجدوں کے دوران ہاتھوں کو پیٹ اور پہلوؤں سے دور رکھنا۔
5۔ الافتراش:
وہ دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے اسکی انگلیوں کو قبلے کی طرف کر کے بیٹھنا ہے۔ نماز کے تمام جلسوں میں مسنون ہے مگر چار رکعتوں والی نماز میں تورک کریگا۔
6۔ تورک یہ ہے کہ دائیں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ کر کے کھڑا کرنا اور بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے رکھنا ہے اوار اسکو دائیں جانب نکالنا ہے اور اسی ہئیت میں سرین پر بیٹھنا ہے اور یہ چار رکعتوں والی نماز کی آخری تشہد میں مسنون ہے۔
No comments:
Post a Comment