ایس اے ساگر
ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اپنی زوال پذیر مقبولیت سے بوکھلا گئی ہے. پانچ ریاستوں میں حالیہ انتخابات کیساتھ ہی اختلافی موضوعات پر پھر سے توجہ مرکوز کی ہے. یہ الگ بات ہے کہ یوگا دیوس یا یوگا ڈے کی لزومیت پر نہ صرف ملی اداروں بلکہ سیاسی جماعتوں نے بھی یگانگت کا ثبوت پیش کیا ہے اور اسے ملکی آئین کیخلاف قرار دیا ہے. دارالعلوم دیوبند نے یوگا دیوس کیلئے آیوش کے پروٹوکول پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یوگا کو مذہبی رسومات سے مربوط کرنا غلط ہے۔ اگر مسلم طلبہ کو یوگا کے دوران منتر یا اوم کا جاپ کرنے کیلئے مجبور کیا جائے تو انہیں ایسے پروگرام سے دوری اختیا ر کرلینی چاہئے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا عبدالقاسم نعمانی نے کہا ہے کہ اگر یوگا صرف ایک جسمانی ورزش ہو تو ہم اس کی اجازت دے سکتے ہیں لیکن اوم اور ویدوں کے منتروں کے جاپ کو لازم قرار دیا جارہا ہے جبکہ یہ مذہبی ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کیلئے اسے لازمی قرار دینا بھی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگا آپ کیلئے فائدہ مند ہوسکتا ہے لیکن میرے لئے نہیں۔ اس لئے کسی کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ حضرت نے کہا کہ لفظ اوم ہندو مذہب کا حصہ ہے مسلمانوں پر اسے تھوپا نہیں جاسکتا ، اپنے بچوں کو اس دن اسکول یا دوسرے تعلیمی اداروں میں نہ بھیجیں جہاں پر یوگا دن منایا جائے.
ملک کے مسلمانوں سے اپیل :
تفصیلات کے مطابق 18 مئی کو مولانا ابوالقاسم نعمانی صاحب نے کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند ملک کے مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ اگر مرکزی حکومت کی طرف سے یوگا دیوس کے موقع پر لفظ اوم لفظ اپنی زبان سے پڑھنے کو لازم قرار دیا گیا تو مسلمان یوگ دیوس کا بائیکاٹ کریں اور اپنے بچوں کو اس دن اسکول یا ایسے دیگر تعلیمی ادارے جہاں یوگا دیوس منایا جائے، وہاں نہ بھیجیں۔ واضح رہے کہ یو جی سی نے یونیورسٹیوں اور کالجوں سے یوگا دیوس وزارت آیوش کے پروٹوکول کی پابندی کرنے کو کہا ہے۔
مذہبی آزادی پر قدغن کیوں؟
یو جی سی کی ہدایت کے مطابق 21 جون کو یوگا دیوس منائے جانے کے موقع پر اوم کے علاوہ سنسکرت کے بعض اشلوک کی ادائیگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس پر معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند نے عدم اتفاق کا اظہار کیا۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی مدظلہ العالی نے کہا کہ اوم کا جاپ ہندو مذہب کی عبادت کا ایک حصہ ہے۔ اس لئے مسلمانوں پر اسے تھوپنا آئین میں میسر مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کو مورتی پوجا کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے، اسی طرح اوم کہنے یا یوگا کے لئے بھی پابند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مولانا نعمانی صاحب نے کہا کہ انھوں نے وزارت آیوش کا حکم نہیں دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں۔ انھوں نے اسلام مذہب میں اوم کی ادائیگی کو ناجائز قرار دیتے ہوئے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اگر مرکزی حکومت کی طرف سے یوگا دیوس کے موقع پر لفظ اوم لفظ کا اپنی زبان سے ادا کرنا لازم کیا گیا تو مسلمان یوگا دیوس کا بائیکاٹ کریں اور یوگا دیوس کے موقع پر اپنے بچوں کو اسکول یا کسی دیگر ایسے ادارے میں نہ بھیجیں جہاں یوگا دیوس منعقد کیا جائے۔
دستور ہند سے متصادم :
کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی 21 جون کو یوگا دیوس تقاریب کے دوران ’’اوم‘‘ کا جاپ کرنے یو جی سی کی ہدایات پر شدید تنقید کی اور اسے غیر دستوری قرار دیا۔ بورڈ کے رکن ظفریاب جیلانی نے کہا کہ حکومت پند کو دستور کے تحت چلایا جاتا ہے جو ایک سیکولر دستور ہے۔ اس میں کسی مخصوص طبقہ کے مذہبی احساسات کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت کو اس طرح کی ہدایات جاری کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا اور یہ دستور کی خلاف ورزی ہے۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی گذشتہ روز جاری کردہ ہدایات کے بعد دستور ہند سے تصادم سامنے آیا جس میں تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 21 جون کو یوگا دیوس کے موقع پر وزارت ایوش کے یوگا پروٹوکول پر عمل کریں۔ اس کے تحت یوگا کا آغاز ’’اوم‘‘ کے جاپ اور چند سنسکرت اشلوک سے ہوتا ہے۔
دیگر سیاس جماعتوں کا اظہار یگانگت :
جناب ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ’’اوم‘‘ ہندو مذہب کا ایک لفظ ہے اور دیگر طبقات جیسے مسلمانوں، عیسائیوں وغیرہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ حکومت عوام کو دیگر مذاہب کے منتروں کا جاپ کرنے کیلئے مجبور نہیں کرسکتی۔ اسی طرح حکومت کسی کو گیتا، رامائن یہاں تک کہ قرآن مجید پڑھنے کیلئے بھی مجبور نہیں کرسکتی۔ لہٰذا حکومت کے احکامات پوری طرح غیر دستوری ہیں اور کوئی بھی اس کے مجاز نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر بورڈ کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے اس بارے میں فیصلہ صرف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہی کرے گا۔ کانگریس اور جنتادل (یو) نے حکومت کے اس اقدام کی سخت مخالفت کی اور اسے بے حس قرار دیا جبکہ بی جے پی نے کہا کہ گذشتہ سال کے پروٹوکول پر عمل کیا جارہا ہے۔
Deoband calls for boycott of Yoga day over chanting 'Om'
The seminary, based at Uttar Pradesh's Saharanpur district, about 500 km from here, decried the directive of the Ayush Ministry in this regard and said that Islam did not allow Muslims to "chant" the word "Om". According to reports, Deccan Herald, 19 May 20116, "Chanting Om is a way of worship in the Hindu religion...it should be not imposed on Muslims...it is unconstitutional as our constitution gives everyone the right to follow his or her religion," said Maulana Abul Quasim Nomani, a senior cleric of the seminary in Deoband.
Nomani said that he had not seen the reported directive from the centre in this regard, but if there were such a directive, then it must be condemned. "We appeal to the Muslims that they boycott Yoga Day if there indeed is an instruction to chant Om...they should also not send their children to the schools and other educational institutions on that day," the cleric said.
The prestigious Islamic seminary commands widespread respect and recognition among the Muslims in the country. Earlier, the seminary issued a "fatwa" (religious decree) asking the Muslims not to chant "Bharat Mata ki Jai".
In the state capital also, the Muslim clerics voiced their strong opposition to the inclusion of chanting of "Om" during Yoga Day celebrations. "The centre must withdraw the directive...it is against the tenets of Islam," said a prominent Sunni cleric here on Wednesday.
The Ministry of Ayush decided to observe Yoga Day on June 21 at educational institutions. Opposition parties criticised the government for what they termed attempts to impose "communal agenda" on people.
योग दिवस में न जाएं मुस्लिम,
ओम का उच्चारण गैर इस्लामीः
दारुल उलूम
देवबंद में मशहूर इस्लामी संस्थान दारुल उलूम ने कहा है कि ओम शब्द का उच्चारण गैर इस्लामी है। साथ ही उसने मुसलमानों से कहा है कि वे योग दिवस में शामिल न हों। इसी मुद्दे पर दारुल उलूम ने पिछले साल भी योग दिवस के बहिष्कार का फतवा दिया था। बता दें कि 21 जून को केंद्र सरकार ने देशभर में योग दिवस कराने का फैसला किया है।
क्यों किया योग दिवस का विरोध?
-केंद्र सरकार की ओर से कहा गया है कि योग दिवस में ओम सबसे पहले होगा।
-ओम के बाद संस्कृत का मंत्र पढ़े जाने की बात इन्विटेशन कार्ड में दर्ज है।
-दारुल उलूम ने इसी का विरोध करते हुए इसे गैर इस्लामी करार दिया है।
-उस दिन ऐसे जगह न जाने को कहा है, जहां योग कराया जा रहा हो।
क्या कहा दारुल उलूम ने
-दारुल उलूम के मोहतमिम मौलाना अबुल कासिम नोमानी ने बहिष्कार की बात कही।
-उन्होंने कहा कि संविधान के तहत मुसलमानों को धार्मिक आजादी मिली है।
-योग दिवस में ओम के उच्चारण को हिंदू धर्म की पूजा पद्धति बताया।
-मूर्ति पूजा के लिए बाध्य किए जाने का लगाया आरोप।
लखनऊ में भी उठी विरोध की आवाज
-मौलाना खालिद रशीद फिरंगी महली ने भी जताया विरोध।
-मौलाना खालिद रशीद ने कहा कि योग दिवस को सबके लिए जरूरी नहीं करना चाहिए।
-केंद्र सरकार से अपने आदेश पर पुनर्विचार की गुजारिश की।
यह है योग दिवस का कार्यक्रम
-आयुष मंत्रालय ने योग के लिए 45 मिनट का एक प्रोग्राम तय किया है।
-इसमें कौन-सा योगासन और प्राणायाम कितनी देर करना है, इसकी जानकारी दी गई है।
-शुरु में दो मिनट ओम् का उच्चारण किया जाएगा। इसके बाद ओम् शांति, शांति, शांति के साथ इसे खत्म किया जाएगा।
-इसके बाद पहले 6 मिनट में वार्मअप में गर्दन, कंधे, शरीर के ऊपरी हिस्से और घुटने हिलाने होंगे।
-इसके बाद 18 मिनट योगासन होगा। इसमें ताड़ासन, वृक्षासन, पद्म-हस्तासन, अर्धचक्रासन और त्रिकोणासन किया जाएगा।
-फिर भद्रासन, वज्रासन, उष्ट्रासन, शशांकासन, उत्थान मंडुकासन होगा।
-अंत में मकरासन, भुजंगासन, शलभासन, धनुरासन किया जाएगा।
-दो मिनट कपालभाति होगा। इसमें हर बार में 20 से 40 स्ट्रोक करने होंगे।
-छह मिनट नाड़ीशोधन, अनुलोम-विलोम, शीराली, भ्रामरी। इन सभी के पांच-पांच राउंड होंगे।
-नौ मिनट का मेडिटेशन होगा। फिर संकल्प के साथ ओम् का उच्चारण और शांति पाठ किया जाएगा।
No comments:
Post a Comment