Tuesday, 17 May 2016

اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں

حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ میں ایک سال حج کو گیا۔ حج کے بعد میں نے دعا کی،
یا اللہ، کوئی ایسا بندہ بھی ہے جس کا حج قبول نہ ہوا ہو وہ مجھے دکھا دے۔
فرماتے ہیں اس دعا کے بعد میں سو گیا۔ خواب میں ارشاد ہوا۔
فلاں قصبہ میں فلاں جگہ ایک آدمی کھڑا ہے۔ جس کے بال بکھرے ہوئے ہیں۔ اس کا حج قبول نہیں ہوا۔
حضرت مالک بن دینار رحمتہ اللہ فرماتے ہیں۔
میں اس قصبہ میں گیا۔ کیا دیکھتا ہوں ایک شخص وہاں کھڑا ہے۔ بال بکھرے ہوئے ہیں۔ ایک دیوانہ سا لگ رہا ہے۔ حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ میں نےاس سے پوچھا،
تونے ایسا کون سا گناہ سر زد کیا ہے۔ جس کی بناء پر تیرا حج قبول نہیں۔ وہ نوجوان کہنے لگا،
میرا گناہ پہاڑوں سے بھی بڑا ہے۔ میرا گناہ سمندروں سے بھی بڑا ہے۔ حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے کہا،
بتاؤ تو سہی ۔ وہ کون سا گناہ ہے۔ جس بنا پر تو اس نعمت سے محروم ہے۔
تو اس نوجوان نے کہا،
رمضان کا مہینہ تھا۔ میں نشے کی حالت میں گھر میں داخل ہوا۔ ہمارے پڑوس میں غیر مسلموں کا گھر تھا۔ جن کے گھر سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ شاید وہ روٹی پکا رہے تھے۔ میں نے ماں سے کہا مجھے بھی روٹی پکا کے دے۔
ماں نے کہا،
ہم مسلمان ہیں۔ رمضان کا مہینہ ہے میں تجھے روٹی پکاکر نہیں دوں گی۔
میں نے پھر کہا ماں روٹی پکا دو۔ ماں نے پھر وہی جواب دیا۔ مجھے نشہ کی حالت میں غصہ آگیا۔ اور میں نے اپنی ماں کو اٹھا کر جلتے ہوئے تندور میں ڈال دیا۔ (استغفراللہ) اس دن سے کوئی بھی کام کرتا ہوں غیب سے آواز آتی ہے، تیرا کوئی عمل قبول نہیں۔ نماز پڑھتا ہوں۔ آواز آتی ہے، تیری نماز قبول نہیں۔ حج کرتا ہوں۔ غیب سے آواز آتی ہے، تیرا حج قبول نہیں۔ الغرض جو بھی نیک کام کروں ۔ غیب سے آواز آتی ہے، تیرا عمل قبول نہیں۔
حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ میں نے اس سے کہا۔
اے بدبخت تو نےاپنی جنت کو اپنے ہاتھوں سے اٹھا کرجلا دیا۔ اب تیری بخشش ممکن نہیں۔
حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ ابھی یہ بات ہو رہی تھی کہ اس نوجوان نے ایک چیخ ماری اور اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ فرماتے ہیں کہ میں توبہ استغفار کرتے ہوئے۔ حرم واپس آگیا۔ مجھ پر نیند کا غلبہ طاری ہوا۔ نیند میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا۔
تو میرا کیسا ولی ہے جو لوگوں کو میری رحمت سے مایوس کرتا ہے۔ حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ میں نے عرض کیا۔
یا اللہ، اس نے ایک ایسا گناہ کیا ۔ جس کی معافی نہیں ہے۔
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا،
اے مالک بن دینار تو دلوں کا حال نہیں جانتا۔ جب اس نوجوان کی موت آئی اس کی ایک ایسی کیفیت تھی کہ میری رحمت کو جوش آگیا۔ اور میں نے فیصلہ کرلیا۔ کل قیامت کے دن میں خود ماں بیٹے کی صلح کراؤں گا۔
سبحان اللہ اللہ تعالٰی کتنا رحیم و کریم ہے۔ ذرا سوچئیے! وہ کیا منظر ہوگا ۔ جب عدالت میں مُنصف خود رب العالمین ہوگا۔ اور ماں بیٹے میں صلح کرا رہا ہوگا۔۔
جو نیکی فی الفور کسی نور یا علم کا پھل نہ دے اس کو نیکی نہ گن اور جس گناہ کے بعد فوراً اللہ تعالی کا خوف اورتوبہ میسرآجائے اس کو گناہ نہ گن.

حضرت
بایزید بسطامی
رحمہ اللہ

No comments:

Post a Comment