Monday, 30 May 2016

نو مسلم لڑکی کا نکاح

ایک لڑکی نے اسلام قبول کیا ہے، اب اس کے نکاح کا مسئلہ ہے تو کیا اس کے نکاح کے لئے اس کے والد کی اجازت ضروری ہے؟  جبکہ اس کے والدین کی رضا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یا خود وه اپنی مرضی سے نکاح کرسکتی ہے؟

اگر لڑکی بالغ ہےتووالد کے اجازت کی کوئی ضرورت نهیں ہے اور اگر لڑکی نابالغ ہے پهر بهی والد کی اجازت کی ضرورت نہیں اور اس کے والد کو معدوم شمار کرتے ہوئے اس کی شادی کی جاسکتی ہے اورشادی کے بعد سرکاری کاغذ بنالیناچاہیئں تاکہ بعد میں کسی مشکل کاسامنا نہ کرنا پڑے.

ﻭﻻ ﻭﻻﻳﺔ ﻟﻠﻜﺎﻓﺮ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺴﻠﻢ؛ ﻷﻧﻪ ﻻ ﻣﻴﺮاﺙ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ، ﻗﺎﻝ اﻟﻨﺒﻲ - ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ - «ﻻ ﻳﺘﻮاﺭﺙ ﺃﻫﻞ ﻣﻠﺘﻴﻦ ﺷﻴﺌﺎ» ﻭﻷﻥ اﻟﻜﺎﻓﺮ ﻟﻴﺲ ﻣﻦ ﺃﻫﻞ اﻟﻮﻻﻳﺔ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺴﻠﻢ ﻷﻥ اﻟﺸﺮﻉ ﻗﻄﻊ ﻭﻻﻳﺔ اﻟﻜﺎﻓﺮ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺴﻠﻤﻴﻦ ﻗﺎﻝ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ: {ﻭﻟﻦ ﻳﺠﻌﻞ اﻟﻠﻪ ﻟﻠﻜﺎﻓ .بدائع الصنائع :جلد 2،صفحہ 240 .المکتبہ الشاملہ

حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بھی یہی مسئلہ تھا.  پہلے ابو سلمہ رضی اللّٰہ عنہ کے نکاح میں تھی  اور بعد میں ام المومنین بن گئیں.

No comments:

Post a Comment