28 مئی کو اپنے گھر اور مساجد کے لئے سمت قبلہ کا تعین کریں. چونکہ 28 مئی اور 16 جولائی کو سورج کامیل تقریبا 21.4 درجہ شمالی ہوتا ہے آسمان پر اس کا راستہ بالکل وہی ہوتا ہے جو مکہ مکرمہ کا دائرۃ الارض ہے (دائرۃ الارض کی تعریف آخر میں دیکھیں) چناچہ سورج مکہ مکرمہ کے دائرۃ الارض پر سفر کرتا ہے اس لئے جب مکہ مکرمہ کے نصف النہار کے وقت عین اس کے اوپر سمت الراس (عین سر کے اوپر) پر پہچ جاتا ہے تو سورج اور اورمکہ مکرمہ کے درمیان وہی نسبت قائم ہوجاتی ہے جو چھت پر لٹکے ہوئے بلب اور زمین پر اس کے بالمقابل نقطے پر ہوتی ہے اس وقت سورج کو دیکھ کر یقینی طور پر قبلہ کی سمت معلوم کی جاسکتی ہے ۔
اب یہ سمجھئے کہ سعودی عرب کے معیاری وقت کے مطابق 28 مئی کو 12 بج کر 17 منٹ پر مکہ مکرمہ میں عین نصف النہار کا وقت ہوتا ہے اور اس وقت سورج مکہ مکرمہ کے سمت الراس پر ہوتا ہے ۔اس وقت جن مقامات میں دن ہو اور سورج انہیں نظر آرہا ہو ایسے مقامات والے سورج کو دیکھ کر سمت قبلہ درست کر سکتے ہیں ، چونکہ پاکستان اور سعودی عرب کے معیاری وقت میں 2 گھنٹے کا فرق ہے اس لئے پورے پاکستان میں 28 مئی کو 2 بج کر 17 منٹ پر سمت قبلہ درست کی جاسکتی ہے ۔
زمین پر قبلے کا خط کھینچنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ کوئی عمودی چیز لکڑی وغیرہ زمین پر گاڑ دیں وقت مذکورہ پر عمودی چیز کا جو سایہ زمین پر پڑے اس پر Scale رکھ کر لکیر کھینچ لیں یہی اس جگہ کا خط قبلہ ہوگا سایہ کا رخ قبلے کی مخالف جانب ہوگا مثلا پاکستان بھر میں عمود کے سائے کا رخ مشرق کی طرف ہوگا اس سائے پر مغرب کی جانب رخ کرلیں تو ٹھیک قبلہ رخ ہوجائیں گے۔ پھر اس سائے کے 90 کے زاوئیے پر ایک اور لکیر لگائیں جو کہ صٖف کی لکیر ہوگی۔
اب تصویر کو دوبارہ دیکھیں انشا اللہ سمجھ آجائے گا۔
دائرۃ الارض :
زمین پر بننے والا بڑا دائرہ ۔
میل شمس Declination of Sun :
سورج کا آسمانی خط استوا سے شمالا جنوبا چلنا ’’ میل شمس ‘‘ کہلاتا ہے ۔ اس کو آسانی کے لئے ’’سورج کا عرض‘‘ بھی کہتے ہیں ۔
سمت الراس Zenith :
کسی مقام کے عین سر کے اوپر آسمان میں موجود فرضی نقطہ ’’سمت الراس ‘‘ کہلاتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment