Sunday 15 May 2016

کس کے گلے میں فٹ آئے گا این آئی اے کا پھندا؟

ایس اے ساگر

ملک میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کا اب کوئی شائبہ نہیں رہ گیا ہے. سادھوی پرگیا کو کلین چٹ پر جو طرفہ تنقیدیں جاری ہیں. دریں اثنا اپنی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کیلئے معروف این ڈی ٹی وی کے رویش کمار نے بھی سوالیہ نشان قائم کردیا ہے کہ پھر مالیگاؤں کا گناہ گار کون ہے ؟ اپنے پرمغز کالم میں رویش رقمطراز ہیں کہ 26 نومبر 2008 کی رات ممبئی میں جب دہشت گرد حملہ ہوا تو اس وقت مہاراشٹر اے ٹی ایس کے چیف جوائنٹ کمشنر ہیمنت کرکرے مورچہ سنبھالنے سڑک پر نکل گئے تھے. ان کے عہدہ کا مقتضا یہ تھا کہ وہ محض دفتر میں بیٹھ کر حکمت عملی تیار کر سکتے تھے لیکن ہیمنت کرکرے نے باہر آکر نہ صرف حالات کا سامنا کیا بلکہ شہید بھی ہو گئے.

ہیمنت کرکرے کی تفتیش :

اے ٹی ایس کے سربراہ کا عہدہ کسی کو بھی نصیب نہیں ہو جاتا ہے بلکہ اس کیلئے قابلیت اور پیشہ ورانہ مہارت کا حامل افسر ہی وہاں تک پہنچتا ہے. مہاراشٹر پولس میں ہیمنت کرکرے کی اپنی ساکھ رہی ہے. ہیمنت کرکرے کی تفتیش کی بنیاد پر دائیں بازو تنظیم ابھینوبھارت کے ارکان کو مالیگاؤں دھماکے میں گرفتار کیا گیا تھا. سادھوی پرگیہ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پروہت اور دیگر لوگوں تک ہیمنت کرکرے کی تفتیش نہیں پہنچتی تو ملک میں ہندو دہشت گردی کے جملے پر اتنا سیاسی گھمسان نہیں ہوتا.

محتاط تفتیش :

اس معاملہ میں جمعہ کو تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے جب اپنی فرد جرم  پیش کی تو حالات پر نظر رکھنے والے متعدد حلقوں کو لگا کہ ہیمنت کرکرے کی تفتیش کو ہی مشتبہ بنا دیا گیا ہے. کیا ایسا افسر جس نے اپنی جان کی پرواہ تک نہیں کی وہ ایسی تحقیقات کرے گا جس سے دہشت گردی کی ایک ایسی تھیوری ہوا میں تیرنے لگے گی جس پر کوئی یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہے. مہاراشٹر میں پولیس کوریج کرنے والے صحافی بتاتے ہیں کہ ہیمنت کرکرے تفتیش مکمل کر کئی دنوں تک انتظار کرتے رہے تاکہ کوئی جلد بازی نہ ہو جائے. وہ پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے تھے تاکہ ان کی جانچ سوالات کے گھیرے میں نہ آ جائے.

مستحکم ساکھ :

ہیمنت کرکرے نے جانچ کا کام سنبھالتے ہی ٹیم سے پوچھا تھا کہ صرف مذہب کی بنیاد پر تحقیقات کیوں ہو رہی ہے. کسی اور لائن پر تحقیقات کیوں نہیں ہو رہی ؟ ہیمنت کرکرے کی ساکھ مستحکم نہ ہوتی تو ممبئی کے گورےگازی میں کرکرے کے نام پر ایک پارک نہیں بنتا. پونے میں بھی ایک پارک ہے. 2010 میں مالیگاؤں کی ایک سڑک کا نام بھی ہیمنت کرکرے کے نام پر رکھا گیا ہے. 2009 کے دوران بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھی ایک سڑک کا نام ہیمنت کرکرے روڈ رکھا گیا ہے. چنئی کی ایک ادارے بھی ہیمنت کرکرے کے نام پر ایوارڈ دیتی ہے. ہیمنت کرکرے کی بیوی کویتا کرکرے نے بھی اپنی موت کے بعد جسم کے سارے اعضاء عطیہ کر دئے تھے.

کرکرے کی بیوہ کا موقف :

گجرات کے وزیر اعلی رہتے ہوئے نریندر مودی نے جب ایک کروڑ کا انعام دینے کا اعلان کیا تھا تو اسے ہیمنت کرکرے کی بیوہ کویتا کرکرے نے نہ صرف  مسترد کر دیا تھا بلکہ کسی بھی سیاستدان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا. مالیگاؤں دھماکے کیس میں چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل شرد کمار سے جب صحافی نے پوچھا کہ این آئی اے پہلے تو مالیگاؤں دھماکے کے ملزمان کی مخالفت کرتی رہی ہے. کیا اب اس نے اپنا موقف بدل لیا ہے. اس پر انہوں نے کہا، 'جب تک ہماری تفتیش مکمل نہیں ہو گئی تھی تب تک ہمیں اے ٹی ایس کی تحقیقات پر انحصار کرنا پڑا تھا. اب ہم نے تفتیش مکمل کر لی ہے. اس لئے ہم نے آخری چارج شیٹ دائر کر دی ہے. '

متعدد سوالیہ نشانات :

ہیمنت کرکرے کی ٹیم نے سادھوی پرگیہ اور پانچ دوسرے ملزمین کے خلاف کچھ تو ثبوت مہیا کرنے ہوں گے، تبھی تو وہ اتنا آگے تک گئے. سات سال سے سادھوی پرگیہ اور لیفٹیننٹ کرنل پروہت جیل میں ہیں. کیا یہ کہہ دینا کافی ہے کہ خاطر خواہ ثبوت میسر نہیں ہیں؟ کیا یہ نہیں بتایا جانا چاہئے کہ سات سال تک جیل میں رکھنے کے پیچھے کس طرح ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ ہوئی. یہ معاملہ تمام کورٹ کی نگاہ سے بھی گزرتا رہا ہے. وہ موٹر سائیکل کو سادھوی پرگیہ کے نام پر تھی اور جس پر دھماکے ہوئے تھے وہ بات کہاں گئی. اسی بنیاد پر الزام لگا. سادھوی کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑی دو سال سے انکا ہم منصب افسر استعمال کر رہا تھا اس لئے ان کا رول نہیں ہے. ایجنسی کی دلیل تھی کہ ہم منصب شخص آپ کے ساتھ کام کر رہا ہے. گاڑی یہاں تک آئی ہے اس کے درمیان میں کچھ لوگ ہیں جن کا قتل ہو گیا ہے. ان سب باتوں پر تفصیل سے اسی صورت میں کہا جا سکتا ہے جبکہ چارج شیٹ میں کیا لکھا ہے، آپ جان پائیں گے. لیکن کیا این آئی اے نے دائیں بازو تنظیم ابھینوبھارت کو الزام سے آزاد کر دیا ہے. سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا این آئی اے نے لیفٹیننٹ کرنل پروہت کو الزام سے آزاد کر دیا ہے.

دیگر ملزمان :

آج بھی دس افراد کے خلاف مبینہ طور پر الزام برقرار ہیں. لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے خلاف بارود سپلائی کرنے، بم رکھنے اور سازش کے الزامات آج بھی منہ پھاڑے کھڑے ہیں. 2006 اور 2008 کے الگ الگ مالیگاؤں دھماکو کے ملزمان میں دو نام ایک سے ہیں. این آئی اے مانتی ہے کہ یہ دو لوگ ان دھماکوں میں مبینہ طور پر سرگرم تھے. دائیں بازو تنظیم ابھینوبھارت کے ارکان کے نام اس چارج شیٹ میں بھی ہیں.

سادھوی کو راحت :

لیکن اس کا کیا کیجئے کہ سادھوی پرگیہ اور پانچ کے خلاف مکوکا خارج کر دیا گیا ہے کیونکہ مکوکا لاگو کرنے کے ثبوت نہیں ملے ہیں. تو کیا اس سے تفتیش کی سمت بدل گئی یا صرف سادھوی پرگیہ کو راحت پہنچائی گئی کیونکہ اپوزیشن ان بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈروں سے رشتے کی وجہ سے یونین کو بھی گھسیٹ لیتا تھا. گزشتہ سال سے ہی میڈیا کے ذریعہ اشارے مل رہے تھے کہ سادھوی پرگیہ کو راحت مل سکتی ہے. چارج شیٹ دائر ہوتے ہی کانگریس کے ترجمان رنديپ سرجےوالا نے این آئی اے کا نام 'نمو تحقیقاتی ایجنسی' بنا دیا جس کا کام بی جے پی کے حامیوں کو کلین چٹ دینا رہ گیا ہے. رديپ سرجےوالا نے کہا کہ مودی جی مالیگاؤں کی تحقیقات کرنے والے ہیمنت کرکرے کی سنجیدگی پر سوال کھڑا کر ان کی دیانتداری کو داغدار نہیں کیجئے.

دلبرداشتہ سرکاری وکیل :

بی جے پی نے الزام لگایا کہ یو پی اے نے کئی لوگوں کو بے وجہ پھنسایا ہے. استغاثہ کے وکیل یعنی سرکاری وکیل اویناش رسال نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ چارج شیٹ دائر کی جا رہی ہے. میں اداس ہوں اور استعفی دے سکتا ہوں. اب انہوں نے استعفی سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ جس طرح سے جونیئر سرکاری وکیل کو آگے کرکے عدالت میں چارج شیٹ پیش کی گئی ہے اس سے وہ ناراض ہیں. اس سے پہلے روہنی سانيال نے بھی کہا تھا ان کے اوپر دباؤ ہے کہ این آئی اے کے کچھ افسر ان سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس معاملے میں سست چلیں. تب کافی ہنگامہ ہوا تھا. ہمارے ساتھی شری نواسن جین نے گزشتہ سال جولائی میں ان سے بات کی تھی. جمعہ کو انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا لیکن ان کے اس انٹرویو کو آپ دیکھ سکتے ہیں. آسان انگریزی میں ہے. کس طرح اس معاملے کی ایک سرکاری وکیل سب کچھ ہوتا ہوا دیکھ رہی تھی. روہنی سانيال شروع سے اس کیس سے منسلک رہی ہیں. اس وقت بھی جب مہاراشٹر اے ٹی ایس اسے دیکھ رہی تھی اور اس وقت بھی جب این آئی اے نے 2011 میں اسے اپنے ہاتھ میں لیا تھا ...اب دیکھنا یہ ہے کہ مالیگاؤں پھندہ کس کے گلے میں فٹ آتا ہے.

No comments:

Post a Comment