ان دنوں بازار میں ایسی اشیاء میسر ہیں جن میں جاندار کی تصاویر پائی جاتی ہیں. واضح رہے کہ ایسی اشیاءجن میں جاندار کی تصاویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہیں ہوتا جیسے شیمپو وغیرہ کہ ان میں تصاویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہیں ہوتا تو ایسی اشیاءکی خرید و فروخت اور ان سے حاصل شدہ آمدنی حلال و مباح ہے.
لما فی شرح السير الكبير-شمس الأئمة السرخسي – (3 / 233)
أَلَا تَرَى أَنَّ الْمُسْلِمِينَ يَتَبَايَعُونَ بِدَرَاهِمِ الْأَعَاجِمِ فِيهَا التَّمَاثِيلُ بِالتِّيجَانِ ، وَلَا يَمْتَنِعُ أَحَدٌ عَنْ الْمُعَامَلَةِ بِذَلِكَ .
وَإِنَّمَا يُكْرَهُ هَذَا فِيمَا يُلْبَسُ أَوْ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ الصَّلِيبِ وَنَحْوِهَا .
اسی طرح کفایت المفتی میں ہے:
با تصویر اشیاء،بچوں کے باجے اور بانسری وغیرہ کی خرید و فروخت کا حکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
البتہ ایسی اشیاءجن میں تصویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہ ہو جیسے دیا سلائی کے بکس کہ ان پر
تصویر بنی ہوتی ہے،مگر تصویر کی بیع و شراءمقصود نہیں ہوتی تو ایسی چیزوں کا خریدنا بیچنا
مباح ہو سکتا ہے۔
(ص:۱۱۲ج:۱۱ ادارۃالفاروق۔کراچی)
البتہ احادیث میں چونکہ جاندار کی تصاویر کی قباحت مذکور ہے اور اگر یہ تصاویر مقصود ہوں تو ان کی بیع و شراء بھی حرام ہوتی ہے لہٰذا جتنا ممکن ہوان تصاویر والی اشیاءسے بچنا ہی چاہیئے ،دکان میں ایسی اشیاءکو اس طرح رکھیں کہ تصاویر چھپ جائیں تو امید ہے کہ انشاءاللہ یہ خدا کی رحمت میں رکاوٹ نہیں بنیں گی
لما فی البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (2 / 29)
وَظَاهِرُ كَلَامِ النَّوَوِيِّ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ الْإِجْمَاعُ عَلَى تَحْرِيمِ تَصْوِيرِهِ صُورَةَ الْحَيَوَانِ وَأَنَّهُ قَالَ قَالَ أَصْحَابُنَا وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْعُلَمَاءِ تَصْوِيرُ صُوَرِ الْحَيَوَانِ حَرَامٌ شَدِيدُ التَّحْرِيمِ وَهُوَ مِنْ الْكَبَائِرِ لِأَنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِهَذَا الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ الْمَذْكُورِ فِي الْأَحَادِيثِ يَعْنِي مِثْلَ مَا فِي الصَّحِيحَيْنِ عَنْهُ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – «أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
جائز ہے.
کیونکہ یہاں تصویر مقصود نہیں ہے. بلکہ چادر مقصود ہے.
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment