ایس اے ساگر
کیا آپ کو علم ہے کہ اگر کتا، بلی، چمگاڈر، یا کوئی بھی جانور کاٹ لے تو زخم کو فوری طور پر پانی اور صابن سے اچھی طرح صاف کرنا چاہئے اور آیوڈین یا کوئی انٹی سیپٹک دوائی گھر میں موجود ہے تو زخم پر لگانی چاہئے نیز فوری کسی اچھے اسپتال لے جا کر، جہاں کتوں اور دیگر جانوروں کے کاٹے کا علاج ہوتا ہے، معقول علاج کروانا چاہئے . دراصل ان جانوروں میں اور خاص طور پر کتوں میں ریبیز وائرس Rabies Virus ہو سکتا ہے جو کہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بروقت نیز فوری طبی امداد نہ ہونے کی صورت میں مریض کی موت یقینی ہوجاتی ہے.
آوارہ اور پاگل جانور :
آوارہ اور پاگل کتوں میں یہ وائرس یقینی طور پر پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ کوئی بھی ایسا جانور جو پاگل ہو چکا ہو جس میں گائے، بھینس، بکری، بھیڑ، گھوڑا اور گدھا وغیرہ شامل ہیں ان کے قریب نہ جائیں. ان جانوروں کے تھوک یا سیلویہ saliva اور منہ میں ریبیز rabies وائرس ہوتا ہے جو آپ کو انفیکٹ کر سکتا ہے.
دو ہفتے میں موت کا سامان :
یہ وائرس جیسے ہی انسان میں منتقل ہوتا ہے، نرووس سسٹم اور اسپائنل کورڈ spinal cord یعنی حرام مغز کے ذریعہ دماغ کی طرف سفر شروع کر دیتا ہے اور قریب دو ہفتے کے بعد یہ وائرس انسانی دماغ میں سرایت کر جاتا ہے اور دماغ میں سوزش inflammation ہو جاتی ہے. یہ وائرس دماغ سے سیلی وری گلینڈس salivary glands یعنی تھوک بنانے والے غدود اور پورے جسم میں پھیل جاتا ہے. جیسے ہی بیماری کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں مریض لاعلاج ہو جاتا ہے اور پھر موت یقینی ہو جاتی ہے.
علامتوں کا ظہور :
مریض کو شروع میں فلو flue جیسی کیفیت محسوس ہوتی ہے . سر میں شدید درد، بھوک پیاس کا نہ لگنا، بخار ہو جانا، چڑچڑا پن، پاگلوں جیسی حرکتیں، پانی کا خوف، تیز ہوا کے جھونکے کا خوف، روشنی کا خوف جیسی علامات اس بیماری کی اہم نشانیاں ہیں. مریض نہ تو پانی پی سکتا ہے اور نہ ہی خوراک حلق سے نگل سکتا ہے. مریض کو ہائیڈرو فوبیا hydrophobia یعنی پانی سے خوف لاحق ہو جاتا ہے.
عدم آگہی کے نتائج :
جب یہ علامتیں ظاہر ہو جاتی ہیں تو اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے . ریبیز کے ننانوے فیصد کیسز کتے کے کاٹنے کے وجہ سے ہوتے ہیں باقی ایک فیصد دیگر جانوروں جیسےبلی ،بندر، گائے ،گھوڑے، چمگادڑ، لومڑی،بھیڑیے، نیولے اور اسکنگ کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ ریبیز متاثرہ جانور کے تھوک سے، ناخن اور کاٹنے سے یہ پھیلتا ہے ، اس بیماری کا شکار زیادہ تر بچے ہوتے ہیں، بچے اپنی حفاظت سے ناواقف ہوتے ہیں اس کے باوجود جانوروں کو خوب تنگ کرتے ہیں اس لئے حملے کا شکار ہوجاتے ہیں، یوں بچے کو اپنے پالتو جانوروں یا باہر گلی کوچوں میں رہنے والے کتوں کے وجہ ریبیز وائرس منتقل ہوجاتا ہے۔
اذیت ناک موت :
ریبیز سے بچاو ممکن ہے اگر اس سے بچاو کی ویکسین لگوائی جائے لیکن بہت سے لوگوں میں اس کے حوالے سے آگاہی نہیں۔ بصورت دیگر مریض کی زندگی کو بچانا ناممکن ہو جاتا ہے اور موت یقینی ہوتی ہے . مریض کے منہ سے سفید جھاگ آنا شروع ہو جاتے ہیں اور مریض کو ایک اذیت ناک موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
بشکریہ مولوی محبوب صاحب
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10201231966454609&id=111331428916358
No comments:
Post a Comment