ایس اے ساگر
ان دنوں سماجی روابط کی ویب سائٹس پر ایک فتوی گردش کر رہا ہے. اس فتوی نے ہر کس و ناکس کی توجہ کھینچ لی ہے. اب ذرا اس فتوے کی حقیقت جانیے! دراصل اس فتوے میں جس مفتی کی تصویر لگائی گئی ہے ان کا نام الشیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرين رحمۃ اللہ تعالى علیہ ہے جو 2009 میں فوت هوچکے ہیں۔
آفیشل ویب سائٹ سے کریں رجوع :
اللہ تبارک و تعالٰی ان پر اپنی رحمت فرمائے. شیخ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ شیشان میں جب جہاد چل رہا تھا تها تو اس وقت عورتیں بیوه ہورہی تھیں تو مردوں کو شادی کی ترغیب دی گئی تهی، کیونکہ اس وقت ان عورتوں کو کوئی سہارا میسر نہ تھا، اس وجہ سے وہ گھر چلانے کیلئے زنا پر مجبور ہوجاتی تھیں جبکہ مردوں میں دوسری شادی معیوب یا بیوه سے شادی کرنا غلط مانا جاتا تھا، اس لئے اس تناظر میں ایک فتویٰ صارد ہوا تھا۔ کسی کو شک ہو تو وہ حقیقی فتوی کی تصدیق کیلئے مفتی صاحب کی افیشل ویب سائٹ سے رجوع کر سکتا ہے.
http://www.ibn-jebreen.com/fatwa/vmasal-5080-.html
No comments:
Post a Comment