امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ مردوں کی طرح عورتیں بھی اعتکاف کرسکتی ہیں اور اگر عورت مسجد میں اعتکاف کرے تو بھی اس کا اعتکاف صحیح ہوجائے گا مگر عورتوں کے لئے مسجد میں اعتکاف کرنا بہتر ہے یا اپنے گھر کی اس خاص جگہ پر جو عموماً نماز وغیرہ کے لئے مخصوص کرلی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں علماء کی آراء مختلف ہیں، ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے حضرت امام ابوحنیفہ ؒ اور دیگر علماء کرام نے فرمایا کہ عورتوں کے اعتکاف کے لئے مساجد کے بجائے گھر کی وہ خاص جگہ جو عموماً نماز وغیرہ کے لئے مخصوص کرلی جاتی ہے زیادہ بہتر ہے۔ اس کے متعدد دلائل ہیں مگر اختصار کے مدنظر صرف صحیح بخاری کی ایک حدیث پیش خدمت ہے:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔ میں آپ کے لئے (مسجد میں) ایک خیمہ لگادیتی اور صبح کی نماز پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں چلے جاتے۔ پھر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خیمہ نصب کرنے کی (اپنے اعتکاف کے لئے) اجازت چاہی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت دے دی اور انہوں نے ایک خیمہ نصب کرلیا۔ جب حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی (اپنے لئے) ایک اور خیمہ نصب کرلیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خیمے دیکھے ۔ دریافت فرمایا یہ کیا ہے؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (حقیقت حال کی ) اطلاع دی گئی۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے وہ اپنے لئے نیک عمل سمجھ بیٹھی ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ (رمضان) کا اعتکاف چھوڑ دیا اور شوال کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا۔ (صحیح بخاری ۔ باب اعتکاف النساء ، حدیث نمبر ۱۸۹۶) صحیح بخاری۔ باب الاخبیہ فی المسجد حدیث نمبر ۱۸۹۷ میں بھی تقریباً یہی بات مذکور ہے۔
غرضیکہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امہات المومنین کے مسجد میں اعتکاف کرنے پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ناراضگی کا اظہار فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اسے وہ اپنے لئے نیک عمل سمجھ بیٹھی ہیں۔ نیز پوری دنیا میں عملی طور پر عورتیں مسجدوں میں اعتکاف نہیں کرپاتیں، حتی کہ سعودی عرب میں بھی عورتیں عام مساجد میں اعتکاف نہیں کرپاتیں چہ جائیکہ ہندو پاک کی سرزمین میں اسکی توقع کی جائے۔ صرف چند حضرات لوگوں کے درمیان خلفشار پھیلانے کے لئے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہیں، اب یا تو عورتوں کے لئے اعتکاف ہی ختم کردیا جائے یا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے مد نظر گھر کی مخصوص جگہ پر اعتکاف کی اجازت دی جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد اقوال کے پیش نظر پوری امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ عورتوں کی گھر کی نماز مسجد میں ادا کی گئی نماز سے افضل وبہتر ہے۔ جو حضرات گھروں میں عورتوں کے اعتکاف کرنے کو منع کرتے ہیں ، اُن سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ گھروں میں اعتکاف کرنے والی عورتوں کو اعتکاف کرنے سے نہ روکو، بلکہ اپنی ماؤں اور بہنوں کو عام مسجدوں میں اعتکاف کراؤ اور پھر جو نتیجہ سامنے آئے سچائی کے ساتھ امت کے سامنے بیان کردو۔ پوری دنیا کا مشاہدہ ہے کہ جو حضرات عورتوں کے اعتکاف کے لئے مساجد کو لازم قرار دیتے ہیں اُن کی مساجد میں عورتیں تو درکنار مرد حضرات بھی عموماً اعتکاف نہیں کرتے، گویا صلاحیتیں غلط جگہ پر لگنے کی وجہ سے مقصود ومطلوب ہی ہے.
Sunday, 29 May 2016
عورتوں کا اعتکاف
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment