عیدین میں دعا کب مانگی جائے
سوال: جناب محترم آپ سے گزارش ہیکہ “عیدین“ کی نماز سے متعلق مسائل کی وضاحت درکار ہے پہلا مسئلہ یہ ہے کہ بعض جگہ دوگانہ نماز ادا کرنے کے بعد دعا کی جاتی ہے اور اس کے بعد خطبہ پڑھا جاتا ہے اور خطبہ کے بعد پھر دعا مانگی جاتی ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ بعض جگہ دوگانہ نماز ادا کرنے کے بعد دعا ہوتی ہے اس کے بعد خطبہ پڑھا جاتا ہے اور دعا نہیں ہوتی بلکہ امام صاحب سب کو عید مبارک کہتے ہیں اور لوگ آپس میں عید ملتے ہیں۔
ان دیئے گئے مسائل سے متعلق آپ کی وضاحت درکار ہے کہ خطبہ کے بعد دعا مانگنا درست ہے یا نہیں یا دونوں ہی طریقے صحیح ہیں۔
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں جواب سے مستفیض فرمائیں۔
الجواب حامداً ومصلیاً:
نماز ِعیدین کے بعد دعاء کرنا اور پھر خطبہ دینا بھی صحیح ہے اسی طرح نمازِ عیدین کے بعد متصلاً خطبہ دینا اور پھر دعاء کرنا بھی درست ہے۔(1)
جیساکہ مفتی اعظم ہند حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں:
“عیدین کے بعد دعاء مانگنے کا فی الجملہ تو ثبوت ہے مگر تعین ِموقع کے ساتھ ثبوت نہیں کہ نماز کے بعد یا خطبہ کے بعد، دونوں موقعوں میں سے کسی ایک موقع پر دعاء مانگنے میں مضائقہ نہیں.”
نیز تحریر فرماتے ہیں:
“عیدین کے خطبہ کے بعد دعاء مانگنا اچھا ہے.” (کفایت المفتی 3/225 ،251)
البتہ دوبار دعاء مانگنا خلافِ معمول بہا ہے، صرف ایک بار دعاء کی جائے ۔۔۔۔۔فقط
نوٹ: بہت سی کتب فتاویٰ میں نماز عید کے بعد دعا کرنے کو بہتر قرار دیا گیا ہے
واللہ سبحانہ اعلم
کتبہ: محمد مدنی عفی عنہ
دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ بعض جگہ دوگانہ نماز ادا کرنے کے بعد دعا ہوتی ہے اس کے بعد خطبہ پڑھا جاتا ہے اور دعا نہیں ہوتی بلکہ امام صاحب سب کو عید مبارک کہتے ہیں اور لوگ آپس میں عید ملتے ہیں۔
ان دیئے گئے مسائل سے متعلق آپ کی وضاحت درکار ہے کہ خطبہ کے بعد دعا مانگنا درست ہے یا نہیں یا دونوں ہی طریقے صحیح ہیں۔
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں جواب سے مستفیض فرمائیں۔
الجواب حامداً ومصلیاً:
نماز ِعیدین کے بعد دعاء کرنا اور پھر خطبہ دینا بھی صحیح ہے اسی طرح نمازِ عیدین کے بعد متصلاً خطبہ دینا اور پھر دعاء کرنا بھی درست ہے۔(1)
جیساکہ مفتی اعظم ہند حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں:
“عیدین کے بعد دعاء مانگنے کا فی الجملہ تو ثبوت ہے مگر تعین ِموقع کے ساتھ ثبوت نہیں کہ نماز کے بعد یا خطبہ کے بعد، دونوں موقعوں میں سے کسی ایک موقع پر دعاء مانگنے میں مضائقہ نہیں.”
نیز تحریر فرماتے ہیں:
“عیدین کے خطبہ کے بعد دعاء مانگنا اچھا ہے.” (کفایت المفتی 3/225 ،251)
البتہ دوبار دعاء مانگنا خلافِ معمول بہا ہے، صرف ایک بار دعاء کی جائے ۔۔۔۔۔فقط
نوٹ: بہت سی کتب فتاویٰ میں نماز عید کے بعد دعا کرنے کو بہتر قرار دیا گیا ہے
واللہ سبحانہ اعلم
کتبہ: محمد مدنی عفی عنہ
دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی
(1) التخريج
جیسا کہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ امداد الفتاوی میں فرماتے ہیں:
بہرحال یہ مسئلہ ایسا مہتم بالشان نہیں ہے دونوں جانب میں توسع ہے۔ (ص:۴۷۴،ج:۱)
فقط واللہ تعالی اعلم
......
عیدین کی نماز میں دعاء کب کی جائے خطبہ سے پہلے یابعد میں؟
سوال ]۳۷۵۱[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارےیں: کہ عیدین کی نماز میں اگر خطبہ کے بعد دعاء کی جائے تو اس میں شرعاً کیا مضائقہ ہے؛ چونکہ محلہ کے اکثر لوگ کہتے ہیں کہ عیدین کے خطبہ کے بعد دعاء کی جائے۔ اوردوسری مساجد میں بھی خطبہ کے بعد دعاء ہوتی ہے؛ لیکن محلہ کے چند لوگ کہتے ہیں کہ عیدین میں خطبہ کے بعد شریعت میں کہیں بھی کسی بھی حدیث سے دعا ثابت نہیں ہے ؛ اس لئے محلہ میں اس مسئلہ کو لے کر کافی انتشار ہے، درخواست ہے کہ حدیث و فقہ کی روشنی میں مدلل اور مفصل جواب دیں؟
المستفتی: محمدیوسف خان گوجر ٹولہ، رامپور
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
مطلقاً نمازوں کے بعد دعا کا ثبوت تو بہت سی احادیث سے ہے؛ اس لئے عیدین کے سلام کے بعد خطبہ سے پہلے اجتماعی طور پر دعا مانگنا شرعاً جائز اور درست ہے اور پھر خطبہ کے بعد دوبارہ دعا مانگنا حدیث و فقہ اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے۔ (مستفاد: مجموعۃالفتاوی قدیم ۱؍۱۲۰، امداد الفتاوی۱؍۶۰۳، عزیز الفتاوی ۱؍۳۰۷، محمودیہ قدیم ۲؍۲۹۵، ۲؍۲۰۸، جدید ڈابھیل ۸؍ ۴۶۱، ۴۶۵)
عن أبي أمامۃؓ، قال: قیل یا رسول الله ! أي الدعاء أسمع؟ قال: جوف اللیل الاٰخر ودبرالصلوات المکتوبات۔ (سنن الترمذي، أبواب الدعوات، باب بلاترجمۃ، النسخۃ الہندیۃ ۲/۱۸۷، دارالسلام رقم:۳۴۹۹)
عن عائشۃؓ قالت: کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول في دبر کل صلوۃ: اللّٰہم رب جبرئیل، ومیکائیل، واسرافیل، أعذني من حر النار، وعذاب القبر۔ (مجمع الزوائد، کتاب الأذکار، الدعاء في الصلاۃ و بعدہا، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱۰؍۱۱۰) فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا الله عنہ
۱۰؍ محرم الحرام ۱۴۲۲ھ
(فتویٰ نمبر: الف۳۵ ؍۷۰۱۶)
ناقل نورالحسن پرتاپ گڑھی
No comments:
Post a Comment