Tuesday, 19 June 2018

ہمیں مجتہدین کی تقلید کی کیا ضرورت ہے؟

ہمیں مجتہدین کی تقلید کی کیا ضرورت ہے؟
بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب ہم خود قرآن و حدیث پڑھ سکتے ہیں اور احادیث کی کتابوں سے اور قرآن سے اپنے مسائل کا حل دریافت کر سکتے ہیں تو پھر ہمیں مجتہدین کی تقلید کی کیا ضرورت ہے؟
جواب
اگر کسی کو علوم قرآن اور علوم حدیث میں اتنی ہی نظر ہو تو پھر وہ شخص خود مجتہد ہے اور اسے واقعی کسی کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ اگر کوئی قرآن میں ناسخ و منسوخ، محکم و متشابہ، مطلق و مشروط آیات، لغات عرب کا عالم ہو اور حدیث کے مندرجہ ذیل علوم کا ماہر ہوتو پھر واقعا اس پر سے تقلید ساقط ہی ہو جائے گی اور وہ علوم احادیث درج ذیل ہیں جن کو مجتہد بننے کے لئے حاصل کرنا ضروری ہے۔
1 محدث کی صداقت کا علم
2 اسناد حدیث کا علم
3 حدیث عالی کا علم
4 حدیث نازل کا علم
5 روایات موقوفہ کا علم
6 ان اسناد کا علم جس کی سند پیغمبر اسلام سے ذکر نہ ہو
7 صحابہ کے مراتب کا علم
8 احادیث مرسلہ اور ان کے سلسلے میں پیش کی جانے والی دلیلوں کی معرفت
9 تابعین سے نقل کی گئی احادیث کا علم
10 اسناد مسلسل کا علم
11 احادیث معنعنہ کا علم
12 روایات معضل کا علم
13 احادیث مدرج کی پہچان کا علم
14 تابعین کی شناخت کا علم
15 تباع تابعین کی معرفت
16 اکابر و اصاغر کی معرفت
17 اولاد اصحاب کی معرفت
18 علم جرح و تعدیل کی معرفت
19 صحیح و سقیم کی پہچان
20 فقہ الحدیث کا علم
21 ناسخ و منسوخ احادیث کا علم
22 متن میں جو غریب (نامانوس) الفاظ استعمال ہوں ان کا علم
23 احادیث مشہور کا علم
24 غریب اور نامانوس احادیث کا علم
25 احادیث مفرد کی پہچان کا علم
26 ان لوگوں کی معرفت جو حدیث میں تدلیس کر دیتے ہیں
27 حدیث کی علتوں کا پہچاننا
28 شاذ روایات کا علم
29 پیغمبر کی ان حدیثوں کا جانچنا جو دوسری احادیث سے معارض نہ ہو
30 ان حدیثوں کی معرفت جن کا کوئی رخ کسی رخ سے معارض نہ ہو
31 احادیث میں الفاظ زائد کی معرفت
32 محدیثین کے مذہب کی اطلاع
33 متون کی تحری غلطیوں سے آگاہی
34 مذاکرہ حدیث کا جانچنا اور مذاکرہ کرتے ہوئے راستگو کی معرفت
35 اسناد میں محدثین کی تحریری غلطیوں کی اطلاع
36 صحابہ، تابعین اور ان کے بھائیوں،بہنوں  کی عصر حاضر تک معرفت
37 ان صحابہ، تابعین،تباع تابعین کی معرفت جن میں سے بس ایک راوی نے روایت کی ہو
38 ان صحابہ تابعین اور ان کے پیرئووں میں سے جو راوی ہیں عصر حاضر تک ان کے قبائل کی معرفت
39 صحابہ سے عصر حاضر تک کے محدثین کے انساب کا علم
40 محدثین کے ناموں کا علم
41 صحابہ، تابعین، تباع تابعین اور عصر حاضر تک ان کے پیرئوں کی نیت کا جاننا
42 روایان حدیث کے وطن کی پہچان
43 صحابہ، تابعین، تباع تابعین کی اولاد اور ان کے غلاموں کی معرفت
44 محدثین کی عمر کی اطلاع۔ولادت سے وفات تک
45 حدثین کے القابات کی معرفت
46 ان راویوں کی معرفت جو ایک دوسرے سے قریب ہیں
47 راویوں کے قبائل، وطن، نام، کنیت اور ان کے پیشوں میں متشابہات کی پہچان
48 غزوات پیغمبر ان کے ان خطوط وغیرہ کا علم جو انہوں نے بادشاہوں کو تحریر فرمائے
49 اصحاب حدیث نے جن ابواب کو جمع کیا ہے ان کی معرفت اور اس بات کی جستجو کہ ان میں سے کون سا حصہ ضائع ہو گیا ہے
50 اس کے علاوہ احادیث کی مندرجہ ذیل اقسام کا علم بھی ہونا چاہئیے۔
1صحیح
2 حسن
3 ضعیف
4 مسند
5 متصل
6 مرفوع
7 موقوف
8 مقطوع
9 مرسل
10 معضل
11 تدلیس
12 شاذ
13 غریب
14 معنعن
15 معلق
16 مفرد
17 مدرج
18 مشہور
19 مصحف
20 عالی
21 نازل
22 مسلسل
23 معروف
24 منکر
25 مزید
26 ناسخ
27 منسوخ
28 مقبول
29 مشکل
30 مشترک
31 موتلف
32 مختلف
33 مطروح
34 متروک
35 مول
36 مبین
37 مجمل
38 معلل
39 مضطرب
40 مہمل
41مجہول
42 موضوع
43 مقلوب
44 حدیث ماثور
45 قدسی
46 عزیز
47 زائد الثقہ
48 موثوق
49 متواتر
اب اگر کوئی شخص تقلید نہ کرنا چاہے تو ٹھیک ہے وہ ان تمام علوم کوحاصل کرے اور احادیث و قرآن سے اپنے مسائل کا حل نکالے اور جو ایسا نہ کرسکے  یا اس کے پاس اتنا وقت نہ ہو تو اس کے پاس سوائے تقلید کرنے کا اور کونسا راستہ رہ جاتا ہے؟

No comments:

Post a Comment