Monday, 4 June 2018

مکہ کلاک ٹاور؛ کیا آپ جانتے ہیں؟ The Abraj Al-Bait: Do you know

مکہ کلاک ٹاور؛ کیا آپ جانتے ہیں؟
 ?The Abraj Al-Bait: Do you know
اسلام کے مقدس ترین مقام بیت ا للہ کے عین سامنے مکہ کلاک ٹاور کی عظیم الشان عمارت واقع ہے جو 2013 میں اپنے افتتاح کے موقع پر دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت تھی۔ اس عمارت کی چوٹی زمین سے 607 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور بلند ترین مقام پر ایک خوبصورت سنہرا ہلال بنایا گیا ہے جس کی چمک میلوں دور سے آنکھوں کو خیرہ کرتی ہے۔ چوٹی کے عین نیچے، سنہری ہلال کی بنیاد میں ایک خاص کمرہ بنایا گیا ہے جسے کائنات کے خالق کی عبادت کے لئے وقف کیا گیا ہے۔ اس کمرے تک پہنچنے کے لئے ہائی اسپیڈ لفٹ استعمال کرنا پڑتی ہے جو عمارت کے ٹاپ فلور تک جاتی ہے۔ اس کے بعد 18 میٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا جاسکتا ہے یا اس کے لئے دنیا کی بلند ترین چئیر لفٹ استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کی منصوبہ بندی کرنے والے چاہتے تھے کہ کعبہ کے پاکیزہ اور روح پرور نظارے کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لئے جگہ تعمیر کی جائے اور اسی مقصد کی تکمیل کے لئے بلند ترین مقام پر واقع ہلال کے اندر یہ خاص کمرہ تعمیر کیا گیا۔
اس کلاک ٹاور کی اونچائی 601 میٹر ہے.... 
120چھت پر مشتمل ہے
96 لفٹ ہے
2004 میں اس کا تعمیر شروع ہوئی اور 2011 میں مکمل ہوا
15 بیلین امریکی ڈالر اس پر خرچ ہوچکے ہیں
مین کنٹریکٹ سعودی بن لادن کا تھا
اسکی تمام آمدنی حرم شریف کیلئے وقف ہے
اب آتے ہیں اسکی گھڑی کی طرف
مکہ مکرمہ کلاک ٹاور فن تعمیر کی ایک اچھوتی یادگار ہے۔ اس حسین شاہکار کو ماہرين تعميرات نے نہايت نفاست اور خوبصورتي سے بنایا ہے جسے فن تعمير کا دلکش نمونہ قرار ديا گيا ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
اپنی دیو ہیکل قامت کی وجہ سے یہ ٹاور شہر مقدس کی ہر جگہ سے نہ صرف بآسانی دیکھا جاسکتا ہے بلکہ راستے کے تعین میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مکہ کلاک ٹاور کی چار اطراف ہیں جن میں رمضان اور عیدین کے خاص مواقع پر آذان کی آواز کے ساتھ خوشی کے اظہار کے لئے لیزر شعاؤں کا ایسا فوارہ بلند کیا جاتا ہے جسکی روشنی دیکھنے والون پر اپنا سحر دیر تک قائم رکھتی ہے۔ مٹی دھول اور بارش سے بچاؤ کے لئے گھڑیال کا ایک جامع سسٹم ہے۔
مکہ مکرمہ کی گھڑی کو چلانے کے لئے بجلی شمسی توانائی کے ذرئیعے حاصل کی جاتی ہے۔ اضافی بجلی کے لئے سولر پینل کو مکہ مکرمہ الیکٹرک گرڈ سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ گھڑی کے چاروں رخ کی اپنی الگ موٹر ہے جو خودکار نظام کے تحت اپنے اپنے رخ کو چلاتی ہے۔ اس گھڑی کا وقت مکہ مکرمہ کے مقامی وقت کے مطابق رکھا گیا ہے جو پانچ نہایت ہی نفیس ایٹمی گھڑیوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
مکہ المکرمہ گھڑيال ایک مربع کی شکل میں ہے جسکی ہر جانب تینتالیس میٹر پر مشتمل ہے۔ مینارکی اونچائی ڈھائی سو میٹر ہے۔
يہ اچھوتی گھڑي تقريبا اٹھانوے ملين رنگين شيشے کے ٹکڑوں کو جوڑ کر بنائی گئی ہے اور روشنی کے لئے تقريبا دو ملين ایل ای ڈی (LED) سیل استعمال کئے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ تينتاليس ہزار مربع ميٹر کاربن فائبر بھی کام میں لایا گیا ہے۔
گھڑی کی ہر سوئی کو متحرک رکھنے کے لئے اپنی الگ موٹر ہے۔ دونوں ہاتھوں کو ايک جوڑ(سيٹ) کي طرح نصب کيا گيا ہے۔ ان دونوں ہاتھوں (گھڑي کي سوئيوں) کا مجموعي وزن اکيس ٹن سے زیادہ ہے۔
اس گھڑياں کو دنيا کے سب سے بڑے اور بھاري بھرکم گھڑيال ہونے کا اعزاز بھي حاصل ہے۔
گھڑيال کے چاروں اطراف کو چلانے کے ليے چار مختلف کنٹرول يونٹ ہيں۔ جديد ترين خود کار سسٹم کے ذريعے اسے مختلف مراحل ميں کنٹرول کيا جاتا ہے۔
ٹاور کے اوپر دنيا کا سب سے بڑا ہلال نصب ہے جس کا قطر تيئيس ميٹر ہے۔ لفظ اللہ اکبر کے الف کی لمبائی تیئیس میٹر سے زیادہ ہے۔
آذان کی آواز مینار سے گونجتی ہے جس میں اپنی طرز کا مضبوط ترین ساؤنڈ سسٹم موجود ہے۔
آذان کے وقت گھڑيال سے منسلک اکيس ہزار سفيد اور سبز لائٹيں روشن ہوجاتي ہيں جس سے اس مينار کي خوبصورتی کو مزید چار چاند لگ جاتے ہيں۔
جس کا نظارہ مکہ مکرمہ کی ہر جگہ سے بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ اس منصوبے پر تین ارب ڈالر سے زائد رقم خرچ ہوئی۔ مصر کے معروف نجومی، احمد شاہین نے پیشین گوئی کی ہے کہ ۲۰۱۶ میں سعودی عرب کا ایک جوان لیکن نا تجربہ کار شخص اس وقت سعودی عرب کی خلافت پر قبضہ کر لے گا جب مکہ کا کلاک ٹاور خانہ کعبہ پر گرے گا۔ اپنے ایک انٹرویو میں شاہین نے کہا کہ سعودی عرب میں اس وقت اخلاق سے گرے انتہائی گھناؤنے اعمال ہو رہے ہیں، جن میں ہم جنس پرستوں کے گھروں پر ان کے جھنڈوں کا بلند ہونا، غیر معمولی سیلاب آنا اور ایک جوان سعودی شہزادے کی طرف سے کم کاردشیان کو اپنے ساتھ ایک رات گزارنے کے عوض ۱۰ ملین ڈالر کی پیشکش شامل ہے۔احمد شاہین کا کہنا تھا کہ ان واقعات و حادثات، ستاروں کی چال اور پرانے عہد نامے میں جو کچھ ذکر ہوا ہے، مجھے لگتا ہے ایک بگڑا ہوا سعودی شہزادہ اپنے باپ کی موت کے بات انتہائی گھناؤنے اور سنگین جرائم کرکے ملک کی خلافت اپنے ہاتھوں میں لے لے گا اور خانہ کعبہ کے ساتھ واقع بلند عمارتیں الٹ جائیں گی، اور یہ اس وقت ہو گا جب برج سنبلہ میں حج کا زمانہ ہوگا۔
دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت مکہ کلاک ٹاور کا افتتاحی دن منایا گیا۔ ہیلی کاپٹر کی مدد سے رات کو ویڈیو ہر طرف سے ریکارڈ کی گئی۔ اصلی ویڈیو میں بیک گراونڈ پر میوزک ڈالی گئی ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ الحمد للہ پھر سے ایڈٹ کرکے بیک گراونڈ پر منشد ابو علی کی نشید "رسول اللہ" ڈال دی ہے جس سے ویڈیو کا مزہ کچھ اور ہی ہوگیا۔ اسی ویڈیو کو شیئر کرنے کی کوشش کریں باقی میں میوزک ہے۔
http://www.youtube.com/watch?v=2QPsy9rY-Vs[/video


The Abraj Al-Bait: Do you know?
The Abraj Al-Bait, "The Towers of the House" is a government-owned megatall complex of seven skyscraper hotels in Mecca, Saudi Arabia. These towers are a part of the King Abdulaziz Endowment Project that strives to modernize the city in catering to its pilgrims. The central hotel tower, the Makkah Royal Clock Tower, A Fairmont Hotel, has the world's largest clock face and is the third tallest building and fifth tallest freestanding structure in the world.


The building complex is metres away from the world's largest mosque and Islam's most sacred site, the Great Mosque of Mecca. The developer and contractor of the complex is the Saudi Binladin Group, the Kingdom's largest construction company. It is the world's most expensive building with the total cost of construction equaling US$15 billion. The complex was built after the demolition of the Ajyad Fortress, the 18th-century Ottoman citadel which stood atop a hill overlooking the Grand Mosque. The destruction of the fort in 2002 by the Saudi government sparked Turkish and international outcry.
The tallest tower in the complex is the tallest building in Saudi Arabia, with a height of 581.1 metres (1,906 feet). Currently it is the fifth tallest freestanding structure in the world, surpassing the Ping An Finance Center in Shenzhen, China but shorter than the Burj Khalifa in Dubai, UAE, the Tokyo Sky Tree in Tokyo, Japan, the Shanghai Tower in Shanghai, China, and the Canton Tower in Guangzhou, China.

The site of the complex is located across the piazza to the south from the main entrance (King Abdul-Aziz Gate) to the Masjid al Haram mosque, which houses the Kaaba. To accommodate worshippers visiting the Kaaba, the Abraj Al-Bait Towers has two large prayer rooms (one for men, one for women) capable of holding more than 10,000 people. The tallest tower in the complex also contains a five-star hotel, operated by Fairmont Hotels and Resorts, to help provide lodging for the millions of pilgrims that travel to Mecca annually to participate in the Hajj.


Abraj Al Bait compared with other tallest buildings in Asia.
In addition, the Abraj Al-Bait Towers has a five-story shopping mall (the Abraj Al Bait Mall) and a parking garage capable of holding over a thousand vehicles. The project uses clock faces for each side of the main hotel tower. The highest residential (penthouse) floor stands at 370 m (1,210 ft), just below the media displays under the clock faces. These are with 43 m × 43 m (141 ft × 141 ft) the largest in the world. The roof of the clocks is 450 m (1,480 ft) above the ground, making them the world's most elevated architectural clocks. A 151-metre-tall (495 ft) spire has been added on top of the clock giving it a total height of 601 m (1,972 ft). Behind the clock faces there is an Astronomy Exhibition situated. In the spire base and the glass covered floors (The Jewel) there is a scientific center which is used to sight the moon in the beginnings of the Islamic Months and to operate an atomic clock which is steering the tower clocks.


The building was planned to be 734 m (2,408 ft) tall in 2006. In 2009, it was published that the final height would be 601 m (1,972 ft). The complex was built by the Saudi Binladin Group, Saudi Arabia's largest construction company. The tallest building in the complex (from a height of 450 m (1,480 ft) up until the tip) was designed by the German architect Mahmoud Bodo Rasch and his firm SL Rasch GmbH. The facade was constructed by Premiere Composite Technologies, the clock by German tower clock manufacturer PERROT GmbH & Co. KG Turmuhren und Läuteanlagen. According to the Saudi Ministry of Religious Endowments, the project cost US$15 billion.
Abraj Al Bait 
http://www.youtube.com/watch?v=2QPsy9rY-Vs[/video]
......
"सऊदी अरब का मक्का शहर" 

No.1 ... सऊदी में पट्रोल डीजल तेल पैदा होता है और  सोने GOLD के पहाड़ है !

No.2... मक्का दुनियां का एक अकेला एेसा शहर है ज़हां बाजार मार्किट सब कुछ 24 घण्टे रात दिन खुला रहता है !

No.3... यहा ज्यादातर खरीददारी ओरतें ही करती है.. मगर पर्दे में  रह कर.. फिर भी कभी यहा बलात्कार या छोटी मोटी छेड़छाड़ जैसी घटना भी नहीं होती है यहा रात दिन अौरतें अकेले बिना डर खौफ कहीं भी आ जा सकती है!

No.4...मक्का शहर का कूड़ा कचरा शहर से 70 KM .दूर पहाड़ियो में दबाया जाता है .दुनियां का सबसे बड़ा तीर्थ स्थल होने के बावजूद एक साथ लाखो हज य़ात्री आते  है .उसके बाद भी मक्का साफ सफाई में दुनिया का न.1 शहर है !

No.5...मक्का पूरा पथरीला रेगिस्थान शहर होने के बावजूद यहां की जमीन में पानी की एक बूँद नहीं  है फिर भी अल्लाह की कुदरत से ज़मज़म के एक कुएे से पुरे साल और पूरी दुनिया में ज़मज़म का पानी जाता है और यहा भी पूरे मक्का और सऊदी में प्रयोग किया जाता है और आज तक कभी कम नहीं हुआ है.....सुब्हान अल्लाह ज़मज़म का पानी कभी खराब नहीं होता .ज़मज़म के पानी में अल्लाह ने शिफा रखी है !

No.6...यहा हजारो तरह के खाने पकते है क्योकि मक्का सिर्फ दुनिया का एक एेसा शहर है जहा दुनिया के हर कोने से हर जगह से लाखो मुसलमान ईकट्ठा होते है!

No.7...मक्का शहर में एक दिन में लाखो मुर्गिया व बकरो अन्य गोस्त की खपत होती है..

No.8...यहा की छाछ ज़िसका नाम (LEBAN) है  वो full fat की होती है जैसा भारत का का दूध !

No.9...सऊदी और मक्का  में लाखों भारतीय ..पकिस्तानी ..बंगलादेशी ...मिस्री..यमन ...और लाखो व अन्य देशो के लोग काम करते है सोचो अल्लाह यहा से कितने लोगो के घर चला रहा है !

No.10...मक्का शहर में लाखो AC इस्तेमाल होते है क्योकि यहा हर कमरे में यहा तक के छोटी-सी-छोटी दुकान में भी AC लगा होता है!

No.11...यहा पर 6 और 8 सिलेन्डरो तक की कारे दोड़ती है !

No.12...यहा खजूर के सिवाय कोई फसल नहीं उगती फिर भी दुनिया की हर चीज फल सब्जी वगैरह बेमौसम यहा पर बिकती है ...मक्का में 200 क्वालिटी की खजूर बिकती है और एक एेसी खजूर भी है उसमे गुठंली भी  नहीं  है !

No.13...पूरे सऊदी अरब में कोई नदी या तालाब नहीं फिर भी मक्का और सऊदी में पानी की कोई कमी  नहीं है !

No.14...मक्का में  कोई बिजली लाइंन बाहर नहीं है सब ज़मीन के अन्दर है !

No.15...पूरे मक्का में कोई नाला या नाली नहीं है !

No.16...पूरा मक्का शहर पहाड़ी इलाके में है फिर भी रोड़ 4 लाइंन  .6 लाइंन .8 लाइंन .10 लाइंन और .12 लाइंन तक की सड़कें है और पहाड़ो के अन्दर जो सुरंगे बनी हुई है  वो भी 6 लाइंन .8 लाइंन है !

No.17... दुनिया का सर्वश्रेस्ठ कपड़ा यहा बिकता है जबकी यहा बनता नहीं है!

No.18...यहा की सरकार हर पढ़ने वाले बच्चे को 600 से 800  रियाल प्रतिमाह देती है जो इंडिया के 12 से  16 हजार रूपये होता है!

No.19...यहा विकास कार्य के लिये जो पैसा हुकूमत से मिलता है वो पूरा का पूरा खर्च किया जाता है !

No.20...यहां मुख्यतया जैतून, सुरजमुखी और मक्का (मकी -कुकड़ी) का तेल खाया जाता है !

No.21... यहा का कानून दुनिया का  सर्वोत्तम इंसाफ करने वाला कानून है  यहा चोरी ..लूट ..हत्या ..अपरहण.. जैसे कोई अपराध नहीं है !

No.22... यहा हरयाली नहीं ..पेड़ पौधे नहीं के  बराबर है मग़र सांस लेने में  कोई तकलीफ नहीं होती है यहा पर वैज्ञानिक रिसर्च भी फैल है !

No.23... यहा हर चीज बाहर से मगायी जाती है फिर भी महंगाई नहीं  है ...!!!!!                                                                         

सुब्हान अल्लाह!!

No comments:

Post a Comment