Thursday, 7 June 2018

معتکف جمعہ پڑھنے جامع مسجد جاسکتا ہے کہ نہیں

معتکف جمعہ پڑھنے جامع مسجد جاسکتا ہے کہ نہیں
السلام علیکم
ایک مسئلہ سمجھنا ہے کہ معتکف جس مسجد میں اعتکاف کیا ہے اس میں جمعہ نہیں ہوتا تو دوسری جامع مسجد میں جاکر جمعہ کی نماز ادا کرے گا. اس کی کوئی شرط یا حد ہے کہ جامع مسجد قریب ہو یا دور ہو؛ مثلا دو چار کلومیٹر کا فرق ہوجائے تب بھی جمعہ ادا کرے گا یا ظہر پڑھے گا. امید کہ تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں گے. 
محمد انور داؤدی
الجواب وباللّٰہ التوفیق: 
شہر کی جامع مسجد خواہ کتنی ہی دور کیوں نہ ہو وہاں جمعہ پڑھنے کے لئے جانے کی اجازت ہے کیونکہ جمعہ فرض عین ہے جبکہ اعتکاف مسنون!
فرض عین کی ادائی کے لئے خروج حاجت شرعیہ کے لئے خروج ہے، اس سلسلے میں مسافت کی کوئی تحدید نہیں کی گئی ہے،
اگر کسی ایسے چھوٹے گائوں میں معتکف ہو جس میں جمعہ نہ ہوتا ہو تو قریب کے شہر یا بڑی بستی میں جمعہ کے لئے نکلنا بھی راجح ہے البتہ وقت خروج میں کچھ تفصیلات اس طرح ہیں:
معتکف کے لئے شرعاً جمعہ پڑھنے کے واسطے مصر (شہر) جانے کی اجازت ہے اگر مصر دور ہو تو قبل از زوال اپنی مسجد سے جمعہ پڑھنے کے لئے روانہ ہوسکتا ہے تاہم ایسے وقت پر روانہ ہونا چاہئے کہ وہاں پر پہنچ کر تسلّی کے ساتھ سنتیں اور فرض پڑھ سکے، فرض پڑھنے کے فوراً بعد اپنی مسجد کو واپس آجائے لیکن بقیہ سنتیں پڑھنے کے لئے اگر وہیں ٹھہر جائے تو اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہوتا۔
قال فی الہندیۃ ۔ویخرج للجمعۃ حین تزول الشمس ان کان معتکفہ قریباً من الجامع بحیث لوانتظر زوال الشمس لاتفوتہ الخطبۃ واذا کان بحیث تفوتہ لم ینتظر زوال الشمس لکنہ یخرج فی وقت یمکنہ ان یأتی الجامع فیصلی اربع رکعات قبل الاذان عندالمنبروبعد الجمعۃ یمکث بقدرمایصلی اربع رکعات اوستا علی حسب اختلافہم فی سنۃ الجمعۃ۔ (الفتاوی الہندیۃ ج ۱ ص ۲۱۲ الباب السابع فی الاعتکاف۔
قال العلامۃ طاہر بن احمد بن عبد الرشید رحمہما اللہ ۔وعن محمد رحمہما اللہ انہ ان کان منزلہ بعیداً من الجامع یخرج حین تری انہ یبلغ الجامع عند النداء وان کان خروجہ قبل الزوال ہوالصحیح۔
(خلاصۃ الفتاوی ج ۱ ص ۲۶۷ الفصل السادس فی الاعتکاف) ومثلہ فی البحرالرائق ج ۲ ص۳۰۱ باب الاعتکاف۔

(فتاوی حقانیہ ج۴؍۲۰۱)
آئینہ رمضان، یونیکوڈ )
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment