Wednesday, 27 June 2018

مراقبہ کسے کہتے ہیں؟

مراقبہ کسے کہتے ہیں؟
حضرت خواجہ باقی باللہ رحمت اللہ علیہ سے کسی نے سوال کیا: "حضور، مراقبہ کسے کہتے ہیں؟
آپ نے جواب میں ایک آسان طریقہ فرمایا آپ نے فرمایا: "محبوب کی آمد کے وقت، سراپا انتظار میں رہنا ہی مراقبہ ہے،
پوچھا گیا کہ: آپ کو یہ طریقہ کیسے ملا؟
آپ نے فرمایا: "میں نے ایک مرتبہ بلّی کو شکار کرتے دیکھا تھا کہ جب بلّی شکار کے لئے تیار ہوجائے تو پھر وہ اپنے دو پاؤں پر کھڑی ہوجاتی ہے اور دو کو اٹھالیتی ہے، سانس کو روک لیتی ہے، وزن برابر کرلیتی ہے, نہ سانس کو حرکت دے، نہ مزاج میں جُنبش آئے، نگاہ ایک مرکز پر رہتی ہے
جونہی شکار نظر آے، چشم ِزدن میں جھپٹ کر پکڑلیتی ہے،
تو میں نے اپنے آپ سے کہا کہ یہ دو عالم سے بے نیاز ہوکر اپنے شکار کے لئے اتنی منہمک ہوجاتی ہے کہ سب کچھ بھول جاتی ہے تو مجھے معلوم ہوا کہ دو عالم سے بے نیاز ہوکر اسی کا ہو رہنے کا نام انتظار (مراقبہ) ہے؛
مراقبہ کرنا ہو تو آنکھ بند کرو، کیونکہ یہ ایک ایسا دروازہ ہے کہ ہر شے اس میں سے اندر چلی جاتی ہے، اور جو چیز اندر جائے گی مزاج بدلے گا،
دل کے اس دروازے کو بند ہی کرو کہ کوئی شے اندر ہی نہ آئے، روک لو سانس، اپنا قابو کرلو مزاج اب یار کی آمد کا وقت ہے، دروازے پر نظر رکھو کہ کب کُھلتا ہے کہ وہ اندر آجائے اور مجھے غافل پاکر واپس چلاجائے .... صوفیا مراقبہ ایسے ہی وقتوں پر کرتے ہیں کہ کوئی آواز دینے والا بھی نہ ہو، پچھلے پہر سرجھکاکر بیٹھ جاتے ہیں.
مراقبہ کیا ہے؟
http://iseek.online/ur/book-chapter/%D9%85%D8%B1%D8%A7%D9%82%D8%A8%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92%D8%9F/

No comments:

Post a Comment