Wednesday, 20 June 2018

سلیقے سے بات چیت کرکے بہتر ماحول بنانے کی ضرورت

سلیقے سے بات چیت کرکے بہتر ماحول بنانے کی ضرورت
آپ  کو جس کمیونٹی کا سامنا ہے اس کا نفرت، جات پات کے بغیر زندگی گزارنا مشکل ہے، چاہے 10 /5/% ہی کیوں نہ ہوں، وہ اسی کمیونٹی کے ہیں، غیر مسلموں کے اخلاقی زوال پر ہمارا کوئی رہنما، لیڈر نہیں بولتا ہے، صرف ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے ساتھ تعریف کرتے ہیں جس کی وجہ سے اکثریت کے افراد غلط فخر میں مبتلا رہتے ہیں، ہم نے وشو ہندو پریشد، سنگھ کے نمائندوں سے بارہا چینلز پر کہا کہ جس ہندوتو کی آپ لوگ بات کرتے ہیں اس میں اسلام کے مقابلے میں کون سی خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ انسانی سماج کے لئے قابل توجہ ہوسکتا ہے، اس سماج کے مختلف جاتوں میں ایک دوسرے کے لئے جو نفرت اور اونچ نیچ  کا مذموم جذبہ ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لئے نفرت کا  رخ اسلام اور مسلمانوں کی طرف موڑ دیا جاتا ہے، اس کے لئے ان پس ماندہ جاتوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے جن کی منو وادیوں کے نزدیک کوئی زیادہ حیثیت نہیں ہے، اوما بھارتی، ونے کٹییار، ساکشی، وغیرہم کون ہیں؟ آج کل جھارکھنڈ کے علاقے میں بھی پس کردہ جاتوں کا استعمال کیا جارہا ہے، دلت لیڈر دلتوں تک یہ بتانے کے لئے پہنچ نہیں بناسکے ہیں کہ مسلم کمیونٹی سے تمہاری دشمنی اور لڑائی کا کوئی مطلب نہیں ہے، ہمارے گاؤں میں بھی یہی کیا گیا کہ قبرستان کا تنازع پیدا کرنے کے لئے دلت کو آگے کردیا گیا، ایک مسلم زمین پر راتوں رات جھنڈا اور مورتی رکھ کر ماحول بگاڑنے کی کوشش کی گئی، گرچہ مسلم کمیونٹی کے بیدار رہنے اور مزاحمت کی وجہ سے ہندوتو وادیوں کو کامیابی نہیں ملی ہے، تاہم یہ تو معلوم ہوگیا کہ کس طرح کا کھیل چل رہا ہے، چند دنوں پہلے  ہمارے پاس کچھ دور کے گاؤں سے کچھ لوگ آئے تھے کہ پاسوان جاتی کے ایک دو آدمی اسلام اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف شرارت کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے کہا کہ پولیس تھانہ میں ایف آئی آر درج کرواؤ، اور ماحول صحیح کرنے کی کوشش کرو، جب اس جاہل  کو یہی پتا نہیں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کی بیوی ہیں، بیٹی نہیں، اس سے سمجھا جاسکتا کہ کتنا کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے، اکثریت میں یہ پھیلایا جاتا ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے نعوذ بااللہ اپنی کم عمر بیٹی سے شادی کرلی تھی، برہمہ کا اپنی بیٹی سے جس طرح کا تعلق پرانوں میں دکھایا گیا ہے، اس سے اکثریتی سماج بہت سی باتوں کو سمجھ نہیں پاتا ہے، سلیقے سے بات چیت کرکے بہتر ماحول بنانے کی ضرورت ہے، ہم نے ہزاروں افراد سے بات کی ہے اور وہ سمجھ گئے، لیکن سماج بہت بڑا ہے، زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچ بنانے کی ضرورت ہے، بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث وغیرہ کے نام پر احمقانہ جھگڑوں میں وقت برباد کرنے کی بجائے، دیگر ضروری باتوں پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، اللہ رب العزت مدد کرے اور حالات کو بہتر بنائے، 20/6/2018 عبدالحمید نعمانی،
گڈا جھارکھنڈ سے،

https://www.facebook.com/100003733199161/posts/1251532351647859/
وہ قوم 
قابل نفرت نہیں قابل رحم ہے، 
جس کی زندگی 
نفرت اور جات پات کی اونچ نیچ پر قائم ہے، اس  قوم کے افراد کے سامنے اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کئے بغیر سامنے آنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، جسے کوئی نہیں جانتا ہے وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف  بول لکھ کر راتوں رات شہرت پا جاتا ہے، نام میں بھی کتنی برکت ہے، ایسی قوم میں کام کی بہت ضرورت ہے، ہمارے یہاں  بہت سے لوگ محدثین اور فقہاء پر جارحانہ تنقید میں وقت برباد کر رہے ہیں، 20/6/2018
https://www.facebook.com/100003733199161/posts/1251558441645250/

No comments:

Post a Comment