Wednesday, 27 June 2018

نماز جنازہ کا طریقہ کیا ہے؟

نماز جنازہ کا طریقہ کیا ہے؟
1: نماز جنازہ ایک قسم کی دعا ہے، اس لئے اس میں قرآت نہیں  ہوگی. اس اثر میں اسکا ثبوت ہے. (قال سفیان: و بلغنا ان ابراہیم قال : علیه الدعاء و الاستغفار)
(مصنف عبدالرزاق جلد ثالث صفحہ 491)
اس اثر میں ہے کہ نماز جنازہ ایک قسم کی دعا کے لئے ہے واقعی یه نماز نہیں ورنہ تو اس میں رکوع سجدہ ہوتا .
2: نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ کی قراء ۃ نہ کریں
:عَنْ نَافِعٍ اَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لَا یَقْرَاُ فِی الصَّلٰوۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ۔
(موطا امام مالک ج1ص210، مصنف ابن ابی شیبۃ ج 7 ص 258)
ترجمہ: حضرت نافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز جنازہ میں قرأت نہیں کرتے تھے۔
2 : قَالَ اِبْنُ وَھْبٍ عَنْ رِجَالٍ مِّنْ اَھْلِ الْعِلْمِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ وَعَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَوَعُبَیْدِ بْنِ فُضَالَۃَ وَاَبِیْ ہُرَیْرَۃَوَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ وَوَاثِلَۃَ بْنِ الْاَسْقَعِ وَالْقَاسِمِ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ وَابْنِ الْمُسَیِّبِ وَرَبِیْعِۃَوَعَطَائٍ وَیَحْییٰ بْنِ سَعِیْدٍ اَنَّھُمْ لَمْ یَکُوْنُوْا یَقْرَؤُنَ فِی الصَّلٰوۃِ عَلَی الْمَیِّتِ۔
(المدونۃ الکبریٰ ج1ص251)
ترجمہ: حضرت ابن و ہب رضی اللہ عنہ بہت سے اہل علم حضرات سے نقل کرتے ہیں کہ مثلاً حضرت عمر بن خطاب ،حضرت علی بن ابی طالب،حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت عبید بن فضال، حضرت ابو ہریرہ، حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہم اورحضرت قاسم، حضرت سالم بن عبداللہ، حضرت سعید بن مسیب، حضرت عطاء، حضرت یحییٰ بن سعید رحمہم اللہ نماز جنازہ میں قرأت نہیں کرتے تھے.
نوٹ: اس اثر سے معلوم ہوا کہ پہلی تکبیر کے بعد سوره فاتحہ نہیں پڑھی جاۓ گی  .
3; جس نماز میں رکوع اور سجدہ ہے اسی نماز میں سوره فاتحہ پڑھی جاۓگی :
سالت ابا العالیہ عن القرآته فی الصلاته علی الجنازہ بفاتحته  الکتاب  فقال ما کنت احسب ان فاتحته  الکتاب تقرا الا فی صلاه فھا رکوع و سجود .
(مصنف ابن ابی شیبہ جلد ثانی صفحہ 492 رقم 11405 )
اس اثر میں ہے کہ جس نماز میں رکوع سجدہ ہو اسی نماز میں سوره فاتحہ پڑھے ، اور نماز جنازہ میں نہیں ہے اس لئے اس میں سوره فاتحہ نہ پڑھے .
4. نماز جنازہ میں چار تکبیر کہی جاتی ہے . پہلی کے بعد ثناء پڑھے،  دوسری کے بعد نبی صلی اللّه علیہ وسلّم پر درود شریف پڑھے ، تیسری کے بعد دعاءے جنازہ پڑھے ، اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیر دے  .
چار تکبیر کہنے کی دلیل:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ‏.‏
ھم سے عبداللھ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھمیں امام مالک رحمھ اللھ نے خبر دی‘ انھیں ابن شھاب نے‘ انھیں سعید بن مسیب نے ‘ انھیں ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ نجاشی کا جس دن انتقال ھوا اسی دن رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ان کی وفات کی خبر دی اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم صحابھ کے ساتھ عیدگاھ گئے ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے صف بندی کرائی اور چار تکبیریں کھیں ۔
(بخاری شریف رقم 1333)
نوٹ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں چار تکبیر کہی جاۓگی .
5; ہر تکبیر کے بعد کیا پڑھا جاۓ :
1- سال ابا ھریره کیف تصلی علی الجنازہ فقال ابو ھریره انا لعمر اللّه اخبرک اتبعھا مع اہلھا فاذا وضعوها کبرت وحمدت اللّه و صلیت علی نبیه ثم اقول اللّهم عبدک و ابن عبدک الخ
(مصنف عبد الرزاق جلد ثالث صفحہ 314 ، رقم 6453)
اس اثر میں ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ثناء ، دوسری تکبیر کے بعد درود ، اور تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعا پڑھے. اگر سوره فاتحہ ثنا کے طور پر پڑھے تو کوئی حرج کی بات  نہیں  ہے، البتہ قرآت کے طور پر پڑھے تو حنفیه کے نزدیک ٹھیک نہیں ہے .
2 - عن الشعبی قال : التکبیر الاولی علی المیت ثناء علی اللّه ، و الثانیه صلاته علی النبی صلی اللّه علیه وسلّم ، و الثالثه دعاء للمیت ، و الرابعه تسلیم .
(مصنف عبد الرزاق جلد ثالث صفحہ 316)
اس اثر میں بھی ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ثناء ہو ، دوسری تکبیر کے بعد درود شریف ہو ، تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعاء ہو اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام  پھیرے .اس میں سوره فاتحہ کا ذکر نہیں ہے .
واٹس ایپ گروپ احناف میڈیا سروس
✍+923238887667

No comments:

Post a Comment