Wednesday 13 June 2018

عید کے دن کے اعمال

عید کے دن کے اعمال
1. عید کے دن صبح سویرے اٹھنا۔
”ویستحب التبکیر وہو سرعة الانتباہ“․(العالمگیریة: 1/149، رشیدیة)
2. نمازِ فجر اپنے محلے کی مسجد میں پڑھنا۔
”ومن المندوبات صلاة الصبح في مسجد حیہ“․(ردالمحتار: 3/56، دارالمعرفة)
3. جسم کے زائد بال اور ناخن وغیرہ کاٹنا۔
”ویتطیب بإزالة الشعر وقلم الأظفار“․ (حلبي کبیر، ص: 566، سھیل اکیڈمي)
4. غسل کرنا۔
5. مسواک کرنا
(یہ اس مسواک کرنے کے علاوہ ہے جو وضو میں کی جاتی ہے،
نیز مسواک کرنا خواتین کے لئے بھی مسنون ہے)۔
6. جو کپڑے پاس ہوں اُن میں سے اچھے عمدہ کپڑے پہننا، نئے ہوں تو نئے پہن لیے جائیں، ورنہ دُھلے ہوئے پہنے جائیں۔
7. خوشبو لگانا (لیکن خواتین تیز خوشبو نہ لگائیں)۔
”ثم یستحب لصلاة العید ما یستحب لصلاة الجمعة مِنَ الِاغتسال، والاِستیاک، والتطیُّب، ولُبس أحسنِ الثیابِ، والتبکیرِ إلی المُصلّیٰ لأنہ یوم اجتماع للعبادة کالجُمعة فیستحبُ التَنظِیف وإِظھار النِعْمة والمُسَارعة“ (حلبي کبیر،ص:566،سھیل اکیڈمي)
8. انگوٹھی پہننا
(مَردوں کے لئے زیادہ سے زیادہ ساڑھے چار ماشہ چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، اس سے زیادہ یا کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں)۔
”في النَھْر عن الدِرایة: أَنَّ مَنْ کان لا یختم مِنَ الصحابةِ کان یختم یومَ العید“․(ردالمحتار:3/56، دارالمعرفة)․
9. اگر صدقہ فطر ابھی تک ادا نہ کیا ہو تو عید کی نماز سے پہلے پہلے ادا کرنا۔
”ویوٴدّي صدقة الفطرإِغناءً لِلفقیرِ لِیَتَفَرَّغ قلبُہ للصلاة“․ (فتح القدیر:2/70، دارالکتب العلمیة)
10. عید گاہ کی طرف جلدی جانا۔
”ویَستحِب․․الِابتکارُ وہو المُسارعة إلیٰ المُصَلّیٰ“․ (العالمگیریة:1/149، رشیدیة)
11. پیدل چل کر عید گا ہ جانا، البتہ اگر کوئی عذر ہو تو سواری پر جانے میں مضائقہ نہیں۔
”ثُمّ خُروجُہ ماشیاً إلیٰ الجَبَانةِ“․ (ردالمحتار: 3/56، دارالمعرفة)․
12. نمازِ عید، عید گاہ میں ادا کرنا، البتہ اگر کوئی عذر ہو (مثلاً:بارش ہو، دشمن کا خوف ہو یا عید گاہ میں امام صحیح العقیدہ نہ ہو) تو مسجدِ محلہ میں ہی نمازِ عید ادا کرلی جائے۔ (کذا فی امداد الاحکام: 1/733)
13. عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے آہستہ آواز میں تکبیرات تشریق کہتے ہوئے جانا اور عید گاہ پہنچ کر تکبیرات بند کردینا،
تکبیرات تشریق یہ ہیں:
”اَللّٰہُ أَکبَر، اَللّٰہُ أکبر، لآإلٰہ إلا اللّٰہُ واللّٰہُ أکبر، اللّٰہُ أکبر ولِلّٰہِ الحمد“۔
”ویُستَحبُّ التکبیرُ جھراً في طَریق المُصلّیٰ یومَ الأضحیٰ إِتّفاقاً للإِجماع، وأَمّا یوم الفطر فقال أبو حنِیفة: لایُجھَرُ بِہ“․ (حلبي کبیر،ص:566، سھیل اکیڈمي)
14. عید الفطر کی نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھا لینا، اگر کوئی میٹھی چیز ہو (کھجور، چھوہارے یا کوئی اور چیز) تو طاق عدد میں کھانا بہتر ہے اور اگر میٹھی چیز نہ ہو تو کوئی بھی چیز کھا لی جائے۔ ”ویستحب في یوم الفطر اَٴنْ یطعم قبل أن یَخْرُجَ إلی المُصَلّیٰ“․(فتح القدیر: 2/69، دارالکتب العلمیة)
15: نمازِ عید ادا کرنے کے بعد واپسی پر راستہ بدل کر آنا۔
(مرقاة: 3/290، رشیدیہ)
16..ہر کسی سے خوش اخلاقی سے پیش آنا، بشاشت کا اظہار کرنا اور غیض و غضب سے پرہیز کرنا۔
”وندُب․․․․․․إِظھارُ البَشاشَة“․ (ردالمحتار: 3/56،دارالمعرفة)
17. اپنی وسعت کے مطابق مستحقین اور مساکین کی مدد کرنا۔
”وندُب․․․․إِکثارُ الصَّدَقَة“․ (ردالمحتار:3/56، دارالمعرفة)․
18. اپنی حیثیت کے مطابق اپنے گھر والوں پر کھانے وغیرہ کے اعتبار سے کشادگی کرنا۔
19. اگر ممکن ہو تو عید کے دن جبہ پہننا۔
”ویندُب للرّجال وکان للنبياجُبَّةُ فَنَکٍ یلبَسُھا في الجُمَع والأعیاد“․ (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح: 289، دارالکتب العلمیة)۔
20. ایک دوسرے کو مبارک باد دینا (بشرطیکہ اس کو لازم نہ سمجھا جائے)۔
”وندُب․․․․․التَھنِئَة بتقبَّل اللّٰہُ منَّا ومِنْکُم“․ (ردالمحتار: 3/56، دارالمعرفة)․ (عمدة الفقہ:2/259 ،260 ملخصاً)۔
http://saagartimes.blogspot.com/2018/06/blog-post_29.html?m=1

No comments:

Post a Comment