جمعہ چھوڑنے کی وعید
سوال: اگر تین جمعہ سے بھی زیادہ جمعہ سستی کی بناء پر ترک کئے جاچکے ہوں یعنی دو سال تک کے ہوں اور خوف خدا ہر وقت دل میں رہتا ہو توکیا شادی شدہ شخص کا نکاح ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے؟
جمعہ چھوڑنا ناجائز اور گناہ کا کام ہے جس پر شدید وعیدیں بھی آئی ہیں تاہم محض جمعہ چھوڑنے سے وہ کافر نہیں ہوتا اس لئے اس کا نکاح باقی رہے گا تاہم جمعہ چھوڑنے کی سستی کو ختم کیا جائے تاکہ اخروی عذاب سے بچ سکے۔ مزید وضاحت درج ذیل ہے:
ترک ِجمعہ کی وعید پر مشتمل مضامین والی احادیث، مستند کتب ِ احادیث، مشکوٰۃ، ترمذی، ابوداؤد وغیرہ میں موجود ہیں۔مثلاً ترمذی جلد اول صفحہ ۱۱۲پر ہے۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:
’’جو شخص بلا کسی معقول عذر کے غفلت اور سستی سے تین جمعہ ترک کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگادیتا ہے.‘‘
ایک دوسری روایت ہے کہ:۔
’’جو شخص بلاعذر کے تین جمعہ ترک کرتا ہے اس کو منافقین میں لکھ دیا جاتا ہے‘‘
ایک تیسری روایت بھی ہے جس کا خلاصہ ومطلب ہے کہ اس نے دین ِ اسلام کو پس ِ پشت ڈال دیا۔
ان تمام روایات سے مقصد یہ بتانا ہے کہ ایسا شخص سخت ترین وعید کا مستحق ہے اور عظیم گناہ کا مرتکب ہے، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ شخص ِ مذکور حقیقۃ ً دائرۂ اسلا م سے خارج ہوگیا اور اس کا نکاح ختم ہوگیا یااس سے مسلمانوں جیسے تعلقات قائم نہ کیے جائیں۔ لہٰذا تین جمعہ ترک کرنا اگرچہ بہت سخت گنا ہ ہے تاہم اس سے کوئی مسلمان کافر نہیں ہوجاتا، اس سے مسلمان جیسے تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ ہاں البتہ مسلسل جمعہ ترک کرنے والے کے بارے میں اگر اس کی تحریر یا گفتگو سے صراحۃ ً اور یقینی طور پر معلوم ہو کہ وہ نماز ِ جمعہ کی فرضیت کا منکر ہے یا اس کی توہین کرتا اور مذاق اڑاتا ہے تو ایسا آدمی بلا شبہ دائرۂ ِ اسلام سے خارج ہے اور اس سے مسلمان جیسے تعلقات قائم کرنا ناجائز ہے۔
سوال: اگر تین جمعہ سے بھی زیادہ جمعہ سستی کی بناء پر ترک کئے جاچکے ہوں یعنی دو سال تک کے ہوں اور خوف خدا ہر وقت دل میں رہتا ہو توکیا شادی شدہ شخص کا نکاح ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے؟
جمعہ چھوڑنا ناجائز اور گناہ کا کام ہے جس پر شدید وعیدیں بھی آئی ہیں تاہم محض جمعہ چھوڑنے سے وہ کافر نہیں ہوتا اس لئے اس کا نکاح باقی رہے گا تاہم جمعہ چھوڑنے کی سستی کو ختم کیا جائے تاکہ اخروی عذاب سے بچ سکے۔ مزید وضاحت درج ذیل ہے:
ترک ِجمعہ کی وعید پر مشتمل مضامین والی احادیث، مستند کتب ِ احادیث، مشکوٰۃ، ترمذی، ابوداؤد وغیرہ میں موجود ہیں۔مثلاً ترمذی جلد اول صفحہ ۱۱۲پر ہے۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:
’’جو شخص بلا کسی معقول عذر کے غفلت اور سستی سے تین جمعہ ترک کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگادیتا ہے.‘‘
ایک دوسری روایت ہے کہ:۔
’’جو شخص بلاعذر کے تین جمعہ ترک کرتا ہے اس کو منافقین میں لکھ دیا جاتا ہے‘‘
ایک تیسری روایت بھی ہے جس کا خلاصہ ومطلب ہے کہ اس نے دین ِ اسلام کو پس ِ پشت ڈال دیا۔
ان تمام روایات سے مقصد یہ بتانا ہے کہ ایسا شخص سخت ترین وعید کا مستحق ہے اور عظیم گناہ کا مرتکب ہے، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ شخص ِ مذکور حقیقۃ ً دائرۂ اسلا م سے خارج ہوگیا اور اس کا نکاح ختم ہوگیا یااس سے مسلمانوں جیسے تعلقات قائم نہ کیے جائیں۔ لہٰذا تین جمعہ ترک کرنا اگرچہ بہت سخت گنا ہ ہے تاہم اس سے کوئی مسلمان کافر نہیں ہوجاتا، اس سے مسلمان جیسے تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ ہاں البتہ مسلسل جمعہ ترک کرنے والے کے بارے میں اگر اس کی تحریر یا گفتگو سے صراحۃ ً اور یقینی طور پر معلوم ہو کہ وہ نماز ِ جمعہ کی فرضیت کا منکر ہے یا اس کی توہین کرتا اور مذاق اڑاتا ہے تو ایسا آدمی بلا شبہ دائرۂ ِ اسلام سے خارج ہے اور اس سے مسلمان جیسے تعلقات قائم کرنا ناجائز ہے۔
مشكاة المصابيح – (1 / 307)
عن أبي الجعد الضميري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه ” . رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح – (5 / 45)
وقال ابن الملك أي تساهلا عن التقصير لا عن عذر طبع الله أي ختم على قلبه بمنع ايصال الخبر إليه وعن أسامة رفعه من ترك ثلاثا جمعات من غير عذر كتب من المنافقين رواه الطبراني في الكبير نقله المنذري وفي رواية للبيهقي من ترك الجمعة ثلاثا من غير عذر فقد رمى الإسلام وراء ظهره قال ابن الهمام وهذا باب يحتمل جزأ۔
سنن أبى داود – (ج 3 / ص 247)
عن محمد بن عمرو قال حدثني عبيدة بن سفيان الحضرمي عن أبي الجعد الضمري وكانت له صحبة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
عن أبي الجعد الضميري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه ” . رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح – (5 / 45)
وقال ابن الملك أي تساهلا عن التقصير لا عن عذر طبع الله أي ختم على قلبه بمنع ايصال الخبر إليه وعن أسامة رفعه من ترك ثلاثا جمعات من غير عذر كتب من المنافقين رواه الطبراني في الكبير نقله المنذري وفي رواية للبيهقي من ترك الجمعة ثلاثا من غير عذر فقد رمى الإسلام وراء ظهره قال ابن الهمام وهذا باب يحتمل جزأ۔
سنن أبى داود – (ج 3 / ص 247)
عن محمد بن عمرو قال حدثني عبيدة بن سفيان الحضرمي عن أبي الجعد الضمري وكانت له صحبة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment