Monday, 18 June 2018

پہلی کا چاند بہت موٹا کیوں؟

پہلی کا چاند بہت موٹا کیوں؟
عام طور پر لوگ یہ اشکال کرتے ہیں کہ اکثر و بیشتر پہلی کا چاند بہت موٹا ہوتا ہے جس کو دیکھ کر بہت سے لوگ یہ کہنے لگتے ہیں کہ یہ دوسری کا چاند ہے۔
یہ طرز عمل ٹھیک نہیں کیونکہ ایک تو حدیث میں اس کو قیامت کی علامات میں سے کہا گیا ہے (حدیث شریف میں آتا ہے کہ ’’چاند کا موٹا ہونا قرب قیامت کی علامت ہے اور پہلی کا چاند دیکھ کر لوگ کہیں گے کہ یہ دوسری کا ہے (طبرانی و ابن شیبہ)
دوسری بات یہ ہے کہ انتیس دنوں کے بعد نظر آنے والا چاند تیس دنوں کے بعد نظر آنے والے چاند سےباریک ہوتا ہے محققین کے نزدیک چار مہینے مسلسل انتیس دنوں کے ہوسکتے ہیں اور اسی طرح چار مہینے مسلسل تیس دنوں کے بھی ہوسکتے ہیں اب اگر کوئی چاند دو انتیس دنوں والے مہینے کے بعد نظر آرہا ہے تو وہ اور زیادہ باریک ہوگا اور تین انتیس دنوں والے مہنے کے بعد نظر آنے والا چاند اور زیادہ باریک ہوگا اس کے برعکس دو تیس دنوں کے مہینے کے بعد نظر آنے والا چاند ایک تیس دنوں والے مہینے کے بعد نظر آنے والے چاند سے زیادہ موٹا ہوگا اسی طرح ایسے تین مہینوں کے بعد نظر آنے والا چاند اور زیادہ موٹا ہوگا ۔
خلاصہ یہ ہے کہ جو چاند جتنے مسلسل انتیس دنوں والے مہنوں کے بعد آئے گا اتنا زیادہ باریک ہوگا اور جو جتنے زیادہ تیس دنوں والے مہینے کے بعد آئے گا وہ اتنا زیادہ موٹا ہوگا لہذا محض چاند کے پتلے یا موٹے ہونے کی بنیاد ہر تاریخ کا فیصلہ کرنا مناسب نہیں ۔
تیسری بات یہ ہے کہ بعض مرتبہ مطلع کے بدلنے سے بھی چاند کے سائز میں فرق آجاتا ہے اسے بطور مثال یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ مثلا چاند پیدا ہونے کے سولہ گھنٹے بعد اس کے نظر آنے کا امکان ہے اب ایک جگہ جب سورج غروب ہوا تو اس وقت چاند کو پیدا ہوئے 15 گھنٹے گزرے تھے اس لئے چاند نظر نہیں آسکا لیکن 15 درجے طول البلد کا سفر طے کرنے کے بعد جب چاند کو سولہ گھٹے گزرگئے تو دوسری جگہ پر چاند نظر آگیا، اگلے روز (24 گھنٹے گزرنے کے بعد) جب پہلی جگہ کے افق پر نظر آئے گا تو اس وقت اس کی عمر انتالیس گھنٹے ہوگی (24+ 15 = 39) ظاہر ہے کہ یہ چاند کافی موٹا ہوگا لیکن پہلی کا چاند ہوگا جبکہ دوسری جگہ کے افق پر دوسرے دن چالیس گھنٹے کا چاند ہوگا (24+16 =40) اور دوسری رات کا ہوگا ۔
(دونوں چاند پہلی رات کے ہیں دوسری جگہ کے افق پر اس کی عمر دگنا ہوجانے کے باعث چاند اسی قدر موٹا دکھائی دے گا اور اسی حساب سے افق سے کافی بلند ہوگا جسے لوگ غلطی سے دوسری رات کا چاند خیال کریں گے)۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ محض چاند کے قدرے موٹے ہونے کی بنیاد پر اسے دوسری تاریخ کا چاند کہنا درست نہیں۔
آسان فلکایت،
مولانا اعجاز احمد صمدانی
(صفحہ :75)

No comments:

Post a Comment