Saturday, 30 June 2018

مسافر کا جمعہ کی امامت کرنا

مسافر کا جمعہ کی امامت کرنا
سوال ]۳۴۰۵[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: مسافر پر جمعہ کی نماز واجب نہیں، اگر کوئی مسافر جمعہ کی امامت کرلے، تو مقیم کی نماز ادا ہوجاتی ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟
المستفتي: عبدالرحیم بن محمود رنگون

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
مسافر کے لئے جمعہ ترک کرنے کی رخصت ہے اور پڑھنا عزیمت ہے، اس کو ترک جمعہ کی اجازت ورخصت اس لئے دی گئی ہے، تاکہ پریشانی میں نہ پڑے؛ لیکن اس نے خود عزیمت پر عمل کرکے جمعہ پڑھ لیا، تو اس کی نماز صحیح ہوگئی۔ اور جب خود اس کی نماز صحیح ہوگئی ہے، تو اس کی امامت بھی صحیح ہوجائے گی، خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال جمعہ کی نماز پڑھائی ہے، حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے۔
عن عمران بن حصین -رضي اﷲ عنہ- قال: غزوت مع رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، وشہدت معہ الفتح، فأقام بمکۃ ثماني عشرۃ لیلۃ لا یصلي إلا رکعتین یقول: یا أہل البلد! صلوا أربعا، فإنا قوم سفر۔ (سنن أبي داؤد، الصلاۃ، باب متی یتم المسافر، النسخۃ الہندیۃ ۱/ … دارالسلام، رقم: ۱۲۲۹، مسند أحمد بن حنبل ۴/ ۴۳۰، رقم: ۲۰۱۰۵، ۴/ ۴۳۲، رقم: ۲۰۱۱۹)
ولنا ما روي عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ صلی الجمعۃ بالناس عام فتح مکۃ وکان مسافرا۔ (بدائع الصنائع، فصل في بیان شرائط الجمعۃ، کراچی ۱/ ۲۶۲، ۱/ ۵۸۸، فتاوي عالمگیری، الباب السادس عشر في صلاۃ الجمعۃ، زکریا قدیم ۱/ ۱۴۵، جدید ۱/ ۲۰۹، شامي، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ کراچی ۲/ ۱۵۵، زکریا ۳/ ۳۰، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ۲۷/ ۲۰۰)

فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ
۲؍ شعبان ۱۴۱۹ھ
(الف فتویٰ نمبر: ۳۴/ ۵۸۷۵)
الجواب صحیح:
احقر محمد سلمان منصورپوری غفر لہ
۲؍ ۸؍ ۱۴۱۹ھ
ناقل نورالحسن پرتاپگڑھی
.........
سوال # 18466
کیا مسافر جمعہ کی نماز کی امامت کرسکتا ہے؟

جواب # 18466
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):
2072=1637-1/1431
جی ہاں کرسکتا ہے، 
ویصلح للإمامة فیہا من صلح لغیرہا فجازت لمسافر وعبد ومریض وتنعقد الجمعة
بہم (الدر المختار مع الشامي: ۳/۳۰، باب الجمعة ، ط: زکریا دیوبند)

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
................
نمازِجمعہ میں مسافر کی امامت کا حکم
سوال (۲۸۳) ’تعلیم الاسلام‘ مؤلفہ حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ چوتھا حصہ صفحہ ۶پر لکھا ہے:
مسافروں پر نماز جمعہ فرض نہیں۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مسافر نماز جمعہ کی امامت کرسکتا ہے؟ زیدکہتا ہے کہ جب مسافر پر نماز جمعہ فرض نہیں تو امامت نہیں کرسکتا، اور اگر کرتا ہے، تو تمام مقتدیوں کی جمعہ کی نماز ادا نہ ہوگی،قرآن وحدیث سے مفصل جواب دیاجائے کہ صحیح طریقہ کیا ہے؟
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پیچھے نماز عشاء پڑھ کر جاتے تھے، اور اپنی مسجد میں عشاء کی جماعت کی امامت کرتے تھے، اس کو علمائے احناف نہیں مانتے، پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ تفصیلی جواب کا خواستگار ہوں۔  بینوا توجروا
الجواب:  حامداً و مصلیاً و مسلماً:
صورت مسئولہ میں مسافر نماز جمعہ کی امامت کرسکتاہے، اس میں کسی طرح کی کوئی کراہت نہیں ہے۔
مراقی الفلاح میں ہے:  
جاز للمریض والعبد والمسافر أن یؤم فیہا ۔ (مراقي الفلاح:۳۸)
واللّٰہ أعلم بالصواب
کتبہٗ: محمدراشد جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور ۲۲؍۳؍۱۴۱۰ھ 
الجواب: حامداً و مصلیاً و مسلماً:
فتویٰ بالکل صحیح ہے، اورتعلیم الاسلام میں جو مسئلہ لکھا ہے وہ بھی صحیح ہے، تعلیم الاسلام میں مذکور مسئلہ کا مطلب یہ ہے کہ مسافر اگر جمعہ کی نماز نہ ادا کرے، تو وہ گنہ گار نہیں ہوگا، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اگر جمعہ کی نماز اداکرے تو وہ گنہ گار ہوگا، بخلاف مقیم کے کہ اگر وہ جمعہ کی نماز نہ اداکرے جب کہ جمعہ کی نماز اس پر فرض ہے تو وہ گنہگار ہوگا۔ اور آپ کا استدلال بالکل غلط ہے، اولاً وہ واقعہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کا نہیں ہے، بلکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہے،
(۱) دوسرے یہ کہ حدیث مذکور میں فرض ادا کرنے کے بعد پھر اسی فرض کو پڑھانے کا مسئلہ ہے، اس کی صورت جمعہ میں یہ ہوگی کہ ایک شخص جمعہ کی نماز پڑھ لے، پھر وہی شخص دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھائے، تو یہ درست نہیں، اس پر استدلال اس واقعہ سے کریں تو درست ہے، لیکن مسافر کے مسئلہ میں استدلال بالکل غلط ہے۔
واللّٰہ أعلم بالصواب
کتبہٗ: حبیب اللہ القاسمی ۲۴؍۴؍۱۴۱۱ھ
الجواب صحیح: محمدحنیف غفرلہٗ
مستفاد از فتاوٰی ریاض العلوم
نقله
ابوامامه رشیدی پالنپوری
...............
سوال نمبر1: فتوی نمبر:4093
س 1: کیا جمعہ کی نماز میں مسافر کی امامت جائز ہے؟
ج 1: علما کے اصح قول کے مطابق جمعہ کی نماز میں مسافر كى امامت مقیم مقتدیوں کے لئے جائز ہے اگر وہ امامت کے اہل ہے، اور یہی ابو حنیفہ اور مالک اور شافعی کا مذہب ہے، صاحب مغنی نے اس کا ذکر کیا ہے، اور مذہب احمد کی بھی ایک روایت صاحب انصاف نے ذکر کی ہے، ہمیں ایسے شرعی دلائل معلوم نہیں ہیں جو اس کو منع کرتے ہيں۔
وباللہ التوفیق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
ممبر ممبر نائب صدر برائے کمیٹی صدر
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

No comments:

Post a Comment