Wednesday, 27 June 2018

کیا ایک عورت چار مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گی؟

کیا ایک عورت چار مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گی؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا ایک عورت چار مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گی؟؟
_________________
بہت سی احادیث اور دعائیں ایسی ہیں جو بغیر دلیل اور تحقیق لوگوں کے درمیان متداول اور مشهور ہیں.
حقیقت میں ایسی روایات رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے ثابت نہ ہونے کی وجہ سے جهوٹی یا ضعیف الاسناد ہوتی ہیں.
ایسی روایات کو کبهی بهی دلیل کے طور پر ذکر نہیں کرنا چاہئے. بہت سے خطباء اور مبلغین انهیں اپنے وعظ و خطب میں بلا تمحیص و تنقیح ذکر کرتے ہیں. ایسی ہی مشهور روایات میں سے ایک یہ بهی ہے جو کہ مختلف الفاظ کے ساتهہ مشهور ہے:
1 : إذا دخلت المرأة إلى النار أدخلت معها أربعة: أباها وزوجها وأخاها وابنها.
ترجمه: جب عورت آگ میں داخل ہو گی تو چار بندوں کو بهی ساتھ لے کر جائے گی: اپنےباپ، شوہر ، بهائی اور بیٹے کو بهی.
2 : إذا دخلت المرأة إلى النار أدخلت معها أربعة:أباها وأخاها وزوجها وولدها.
ترجمه: جب عورت آگ میں داخل ہوگی تو چار بندوں کو بهی ساتھ لے کرجائے گی: اپنےباپ، بهائی، خاوند اور بیٹے کو بهی.
3 : أن المرأة إذا دخلت النار أدخلت معها خمسة:أبوها وأخوها وزوجها وابنها وعمها.
ترجمه: جب ایک عورت آگ میں داخل ہوگی تو اس کے ساتهہ یہ پانچ لوگ بھی  آگ میں جائیں گے: اس کا باپ بهائی خاوند بیٹا اور چچا.
#یہ_حدیث_نہیں_ہے.
یہ ایک مقولہ یا اثر ہے جیسا کہ بعض اہل علم نے بیان کیا ہے. اور یہ ہرگز صحیح نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے:
((من اهتدى فإنما يهتدى لنفسه ومن ضل فإنما يضل عليها وﻻ تزر وازرة وزرأخرى))
ترجمه: جو شخص راه راست حاصل كرلے وہ خوداپنے ہی بھلے کے لئے راہ یافتہ ہوتا ہے اور جو بھٹک جائے اس کا بوجھ اسی کے اوپر ہے، کوئی بوجھ والا کسی اور کا بوجھ اپنے اوپر نہیں اٹهائے گا.
اﻹسراء 15
اور یہ نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی بیویاں دونوں جهنم میں جائیں گی تو کیا یہ دونوں پیغمبر بهی (نعوذباللہ) انکے ساتھ ہی جائیں گے!
جیسا کہ قرآن میں ہے:
(( ضرب الله مثﻻ للذين كفرواامرأة نوح وامرأة لوط كانتا تحت عبدين من عبادنا صالحين فخانتاهما فلم يغنيا عنهما من الله شيئا وقيل ادخﻻ النار مع الداخلين)) 
ترجمه: الله تعالی نے کافروں کے لئے نبی نوح اور نبی لوط علیهماالسلام کی بیویوں کی مثال بیان فرمائی کہ یہ دونوں عورتیں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کے گهروں میں تهیں پهر ان عورتوں نے ان دونوں سے خیانت کی ( بدکار نہیں تهیں بلکہ اپنی قوم سے ملی ہوئی تهیں ) پس وہ دونوں (انبیاء) ان سے اللہ کے عذاب کو نہ روک سکے اور حکم دے دیا گیا کہ (اے دونوں عورتو) دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ تم دونوں بهی داخل ہو جاؤ.
التحريم 10
اب ان مذکورہ آیات کے آئینے میں اس مقولہ کا فساد اور اسکی حیثیت واضح ہوگئی!
یہ حدیث کے ٹائٹل سے مشهور مقولہ مذکورہ قرآنی آیات اور اسی طرح کی جو قطعی احادیث اور نصوص ہیں انکے مخالف مفهوم رکهتا ہے.
کوئی شک نہیں کہ جس نے اپنی اولاد اور اہل کو حلال و حرام سے باز نہ رکها اور سستی کی انہیں اللہ کے عذاب سے نہ ڈرایا اور وہ اسی وجہ سے آگ میں گئے تو انکے ولی امر اور مسئول پر سخت گناہ ہے اور اسی سستی کیوجہ سے وہ اللہ کے عذاب کا مستحق ہے. کیونکہ اللہ نے مؤمنين کو حکم دیا ہے کہ وہ خود اور اپنے اہل خانہ کو بهی جهنم کی آگ سے بچائیں جیسا کہ قرآن میں ہے:
(( ياأيهاالذين آمنوا قواأنفسكم وأهليكم نارآ وقودها الناس والحجار)) 
ترجمه: اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گهر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جسکا ایندهن انسان اور پتهر ہیں.
التحريم 6
اسی طرح اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کو نماز کا حکم دیں اور اللہ کی اطاعت سکهائیں جیسا کہ قرآن میں ہے:
(( وامر أهلك باالصﻻة واصطبر عليها))
ترجمه: اپنے گهرانے کے لوگوں کو نماز کی تاکید کر اور خود بهی اس پر استقامت اختیار کر.
طه 132
اس کے علاوہ اور بهی بہت سے دلائل ہیں جو اس معنی میں وارد ہوئے ہیں جو کہ:
● صرف باپ سے نہیں بلکہ ماں سے
بهی تعلق رکهتے ہیں.
● صرف میاں سے نہیں بیوی سے بهی
تعلق رکهتے ہیں.
● صرف بیٹے سے نہیں بیٹی سے بهی
تعلق رکهتے ہیں.
● بلکہ تمام ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہیں جسا کہ قرآن میں ہے :
((والمؤمنون والمؤمنات بعضهم أولياء بعض يأمرون بالمعروف وينهون عن المنكر ويقيمون الصﻻة ويؤتون الزكاة ويطيعون الله ورسوله اولئك سيرحمهم الله إن الله عزيز حكيم))
مؤمن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے(معاون و مددگار اور) دوست ہیں، وہ نیکیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں، نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں، نکاة ادا کرتے ہیں، اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ بہت جلد رحم فرمائے گا، بے شک اللہ غالب اور حکمت والا ہے.
التوبة 71
 یہ الفاظ بحیثیت حدیث کسی بهی مجموعہ حدیث النبوی میں مذکور نہیں ہیں، مجهول الحال ہیں، موضوع اور مختلق ہیں، جیساکہ ان الفاظ کا مفهوم قرآن کی اس آیت کے بالکل الٹ ہے :
((وﻻ تكسب كل نفس إﻻ عليها وﻻ تزر وازرة وزر أخرى))
ترجمه: اور جو شخص بهی کوئی عمل کرتا ہے وہ اسی پر(اسکے ذمه) رہتا ہے اور کوئی بهی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹهائے گا.
 اﻷنعام 164

No comments:

Post a Comment