کیا ایسا کہنا درست ہے کہ زنا کا قرض گھر والے اتارتے ہیں؟
السلام وعلیکم
آج کل یہ جملہ بہت سنا گیا ہے کیا ایسا کہنا درست ہے کہ زنا کا قرض گھر والے اتارتے ہیں؟
پاک دامن رہوتمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی
بیشک "زنا" قرض ہے
اگر تو نے اسے لیا تو ادائیگی تیرے گھروالوں سے ہوگی
اے شخص اگرتو عقلمند ہے تو اس کو سمجھ۔
مفتیان کرام پلیز مدلل رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی
السلام وعلیکم
آج کل یہ جملہ بہت سنا گیا ہے کیا ایسا کہنا درست ہے کہ زنا کا قرض گھر والے اتارتے ہیں؟
پاک دامن رہوتمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی
بیشک "زنا" قرض ہے
اگر تو نے اسے لیا تو ادائیگی تیرے گھروالوں سے ہوگی
اے شخص اگرتو عقلمند ہے تو اس کو سمجھ۔
مفتیان کرام پلیز مدلل رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی
الجواب وباللہ التوفيق:
زنا قرض ہے، یہ حدیث شریف کے الفاظ نہیں ہیں، بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے جو مکمل اس طرح ہے:
عفوا تعف نساوٴکم في المحرم وتجنبوا ما لا یلیق بمسلم
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم
زنا قرض ہے، یہ حدیث شریف کے الفاظ نہیں ہیں، بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے جو مکمل اس طرح ہے:
عفوا تعف نساوٴکم في المحرم وتجنبوا ما لا یلیق بمسلم
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم
معجم کبیر طبرانی: ۱۱/۱۷۳ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک طویل روایت ہے جس میں نبی کریم علیہ السلاة والسلام نے فرمایا : ”عفوا تعف نساوٴکم“
ترجمہ: پاک دامن رہو تمھاری عورتیں پاک دامن رہیں گی، مستدرک حاکم: ۱۷/۹۸ میں بھی یہ روایت موجود ہے.
ترجمہ: پاک دامن رہو تمھاری عورتیں پاک دامن رہیں گی، مستدرک حاکم: ۱۷/۹۸ میں بھی یہ روایت موجود ہے.
چنانچہ اسی مضمون کو امام شافعی رحمہ اللہ نے شعر میں بیان کیا ہے:
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم
ترجمہ: بیشک زنا قرض ہے، پس اگر تو نے اسے لیا تو اسکی ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی، پس تو جان لے.
بعض لوگ اس معاملہ میں مغالطہ کا شکار ہیں، اس لئے ضروری سمجھا گیا کہ اس کی بھی وضاحت کردی جائے،
چنانچہ پاکستان کے جید عالم دین مفتی عبدالباقی صاحب اخونزادہ اسی عنوان کے ایک مضمون میں رقم طراز ہیں کہ اللہ رب العزت ظالم نہیں ہیں، اور نہ کسی ایک شخص کے گناہوں کی سزا دوسروں کو دیں گے، البتہ علماء امت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کھلم کھلا زنا کرے اور اپنے اس فسق اور گناہ پر اصرار کرتا رہے تو یقیناً اس کے گھر والے جو اس کو یہ عمل کرتے دیکھ رہے ہوں گے انکے دلوں سے بھی اس گناہ کی برائی ختم ہوجائے گی، اور وہ بھی اس فعل میں مبتلا ہوجائیں گے، لیکن اگر کوئی کسی غلطی کو کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنے عمل پر پچھتاوا ہو تو ان شاللہ اس کی مغفرت اور رحمت بہت وسیع اور اللہ رب العزت کی ذات جس عمل کو خود ناپسند کرتی ہے اس عمل میں اپنے بندوں کو کس طرح سزا کے طور پر مبتلا کرسکتی ہے؟
اللہ رب العزت ہمارے ایمان اور عزتوں کی حفاظت فرمائے. آمین یا رب العالمین
فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
2 رجب المرجب 1439
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم
ترجمہ: بیشک زنا قرض ہے، پس اگر تو نے اسے لیا تو اسکی ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی، پس تو جان لے.
بعض لوگ اس معاملہ میں مغالطہ کا شکار ہیں، اس لئے ضروری سمجھا گیا کہ اس کی بھی وضاحت کردی جائے،
چنانچہ پاکستان کے جید عالم دین مفتی عبدالباقی صاحب اخونزادہ اسی عنوان کے ایک مضمون میں رقم طراز ہیں کہ اللہ رب العزت ظالم نہیں ہیں، اور نہ کسی ایک شخص کے گناہوں کی سزا دوسروں کو دیں گے، البتہ علماء امت فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کھلم کھلا زنا کرے اور اپنے اس فسق اور گناہ پر اصرار کرتا رہے تو یقیناً اس کے گھر والے جو اس کو یہ عمل کرتے دیکھ رہے ہوں گے انکے دلوں سے بھی اس گناہ کی برائی ختم ہوجائے گی، اور وہ بھی اس فعل میں مبتلا ہوجائیں گے، لیکن اگر کوئی کسی غلطی کو کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنے عمل پر پچھتاوا ہو تو ان شاللہ اس کی مغفرت اور رحمت بہت وسیع اور اللہ رب العزت کی ذات جس عمل کو خود ناپسند کرتی ہے اس عمل میں اپنے بندوں کو کس طرح سزا کے طور پر مبتلا کرسکتی ہے؟
اللہ رب العزت ہمارے ایمان اور عزتوں کی حفاظت فرمائے. آمین یا رب العالمین
فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
2 رجب المرجب 1439
No comments:
Post a Comment