ہوٹل اور دکان کے لئے جمع رقم پر زکوۃ
سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ
اپنی برادری میں یہ چیز رائج العمل ہے کہ ہوٹل اور دکان میں حصہ و بھاگ رکھتے ہیں جسکی رقم مختلف ہوتی ہے دس ہزار بیس ہزار پچاس ہزار وغیرہ تو کیا ان رقوم کی بھی زکوۃ نکلے گی زکوۃ میں ان رقموں کا بھی شمار ہوگا؟
یا زکوۃ میں ان کا شمار نہ ہوگا؟
جواب: اگر یہ رقوم ہوٹل چلانے میں بطور شرکت ڈالی ہیں، تو اس پونجی کی زکات مالک رقوم خود نکالے گا اور اس کے ذمے زکات نکالنا واجب ہوگا۔
.............
محترم ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ
اپنی برادری میں یہ چیز رائج العمل ہے کہ ہوٹل اور دکان میں حصہ و بھاگ رکھتے ہیں جسکی رقم مختلف ہوتی ہے دس ہزار بیس ہزار پچاس ہزار وغیرہ تو کیا ان رقوم کی بھی زکوۃ نکلے گی زکوۃ میں ان رقموں کا بھی شمار ہوگا؟
یا زکوۃ میں ان کا شمار نہ ہوگا؟
جواب: اگر یہ رقوم ہوٹل چلانے میں بطور شرکت ڈالی ہیں، تو اس پونجی کی زکات مالک رقوم خود نکالے گا اور اس کے ذمے زکات نکالنا واجب ہوگا۔
.............
سوال # 28972
( ۱) کس مال پر زکاة ہے؟ سال پورا ہونے پر زکاة اصل مال میں ہوگی یا منافع کی بنیا د پر زکاة دینی ہوگی؟
(۲) میں ایک کمپنی میں شریک ہوں جس میں کھاد و بنائے جاتے ہیں، کیا مجھے اپنے مال پر زکاة دینی ہوگی؟
(۳) اسٹاک مارکیٹ میں بھی میں نے پیسے لگائے ہیں، میں لمبے عرصے کے لیے میں پیسے لگاتاہوں ، میرا مقصد تجار ت نہیں ہوتاہے، کیا مجھے اپنی سرمایہ کاری پر زکاة دینی ہوگی؟
(۴) مجھے شیئر پر منافع ملتے ہیں، جیسے ہی مجھے یہ پیسے ملتے ہیں میں اسے لمبی مدت کے لئے شیئر کی خریدار میں لگادیتا ہوں، اس لیے سال کے آخر میں میرے پاس شیئر ہوتے ہیں، کیش نہیں؟ کیا مجھے اس پر زکات دینی ہوگی؟
(۵) اگر میں تاخیر سے (چار پانچ برسوں کے بعد) شیئر بیچوں اور فائدہ ہو یا نقصان، دونوں صورتوں میں اور پھر کسی دوسرے شیئر میں پیسے لگادوں تو کیا سال کے اختتام پر زکاة دینی ہوگی؟
Published on: Jan 18, 2011
جواب # 28972
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی (ھ): 225=162-2/1432
(۱) روپیہ پیسہ، سونا چاندی، مالِ تجارت جو بھی آپ کی ملک میں ہے اس پر اور اس سے حاصل شدہ منافع میں سال پورا ہونے پر ہرسال زکاة واجب ہے، سال پورا ہونے سے پہلے جو خرچ ہوکر ختم ہوجائے اتنی مقدار پر زکاة کی ادائیگی کا حکم لاگو نہیں رہتا۔
(۲) کمپنی میں شرکت کی تفصیل نیز کمپنی کھاد بناکر کیا کرتی ہے؟ اس کو لکھئے، اگر کمپنی تجارت کرتی ہے تو آپ کے سرمایہ اور منافع دونوں پر زکاة واجب ہے، جیسا کہ نمبر ایک کے تحت لکھ دیا گیا۔
(۳) اس پیسے پر بھی زکاة واجب ہے۔
(۴) ان سب پر اور ان کے منافع پر زکاة دینا واجب ہوگا۔
(۵) ہرسال زکاة دینی ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
( ۱) کس مال پر زکاة ہے؟ سال پورا ہونے پر زکاة اصل مال میں ہوگی یا منافع کی بنیا د پر زکاة دینی ہوگی؟
(۲) میں ایک کمپنی میں شریک ہوں جس میں کھاد و بنائے جاتے ہیں، کیا مجھے اپنے مال پر زکاة دینی ہوگی؟
(۳) اسٹاک مارکیٹ میں بھی میں نے پیسے لگائے ہیں، میں لمبے عرصے کے لیے میں پیسے لگاتاہوں ، میرا مقصد تجار ت نہیں ہوتاہے، کیا مجھے اپنی سرمایہ کاری پر زکاة دینی ہوگی؟
(۴) مجھے شیئر پر منافع ملتے ہیں، جیسے ہی مجھے یہ پیسے ملتے ہیں میں اسے لمبی مدت کے لئے شیئر کی خریدار میں لگادیتا ہوں، اس لیے سال کے آخر میں میرے پاس شیئر ہوتے ہیں، کیش نہیں؟ کیا مجھے اس پر زکات دینی ہوگی؟
(۵) اگر میں تاخیر سے (چار پانچ برسوں کے بعد) شیئر بیچوں اور فائدہ ہو یا نقصان، دونوں صورتوں میں اور پھر کسی دوسرے شیئر میں پیسے لگادوں تو کیا سال کے اختتام پر زکاة دینی ہوگی؟
Published on: Jan 18, 2011
جواب # 28972
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی (ھ): 225=162-2/1432
(۱) روپیہ پیسہ، سونا چاندی، مالِ تجارت جو بھی آپ کی ملک میں ہے اس پر اور اس سے حاصل شدہ منافع میں سال پورا ہونے پر ہرسال زکاة واجب ہے، سال پورا ہونے سے پہلے جو خرچ ہوکر ختم ہوجائے اتنی مقدار پر زکاة کی ادائیگی کا حکم لاگو نہیں رہتا۔
(۲) کمپنی میں شرکت کی تفصیل نیز کمپنی کھاد بناکر کیا کرتی ہے؟ اس کو لکھئے، اگر کمپنی تجارت کرتی ہے تو آپ کے سرمایہ اور منافع دونوں پر زکاة واجب ہے، جیسا کہ نمبر ایک کے تحت لکھ دیا گیا۔
(۳) اس پیسے پر بھی زکاة واجب ہے۔
(۴) ان سب پر اور ان کے منافع پر زکاة دینا واجب ہوگا۔
(۵) ہرسال زکاة دینی ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
No comments:
Post a Comment