کیا آپ شادی سے پہلے یا بعد کی کمزوری میں مبتلا ہیں؟
اگر قوت بالکل ختم ہوجائے تو اس کو کمزوری کہتے ہیں لیکن جب اس قوت میں کمی واقع ہوجائے تو اسے شادی سے پہلے یا شادی کے بعد کی کمزوری کا نام دیا جاتا ہے۔ مریض ملاپ صحیح طور پر نہیں کرسکتا اور انزال قبل از وقت ہوجاتا ہے۔
وجوہات:
یہ مرض کئی وجوہات کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ کثرت ملاپ، جلق، اغلام، کثرت احتلام، جریان، زیادہ جسمانی محنت، عضو تناسل کے نقائص، خُصیہ کا ورم، ویرج کی کمی، جنرل کمزوری، آلہ تناسل اور خصئیوں کی مخصوص خرابیاں مثلاً ٹیڑھا ہو جانا، چھوٹا ہو جانا یا بہت ہونا، معدہ، جگر اور گردہ وغیرہ کی تکالیف، منشیات، شراب، افیون، تمباکو وغیرہ کا استعمال، مختلف امراض مثلاً ذیابطیس، دمہ، بواسیر، دائمی قبض، شدید کمی خون، ملیریا، سل، دق مثانہ کی کمزوری، گردہ و مثانہ کی پتھری، موٹاپا، وہم اور بعض دفعہ یہ مرض نفسیاتی بھی ہوتا ہے کیونکہ کئی اصحاب قوت درست ہونے کے باوجود شکایت کرتے ہیں کہ ان کا عضو چھوٹا ہے، خصئے چھوٹے ہیں، ویرج پتلا ہے وغیرہ وغیرہ۔
علامت:
عضو سُکڑاوْ میں ڈھیلا رھتا ہے جس سے قوت ملاپ ناقص یا بالکل ختم ہو جاتی ہے۔ کبھی طبیعت ایسی منتشر ہوتی ہے کہ تناوْ بالکل نہیں ہوتا اور کبھی ملاپ کی طرف بالکل رغبت نہیں ہوتی۔ لذت کم، آلہ تناسل کا دخول مشکل اور انزال جلد ہوجاتا ہے، یا دخول کے وقت انتشار زائل ہوجاتا ہے۔ غیر طبعی ذکاوت حس پیدا ہو جاتی ہے اور معمولی احساس یا شہوانی خیالات سے انتشار کے بعد انزال ہوجاتا ہے۔ مریض سست، کمزور، پست ہمت، اور چڑ چڑا ہوجاتا ہے، چہرہ زرد، نظر کمزور، ہاتھ پاوْں سرد، کمر اور پنڈلیوں میں درد، نبض کمزور، بھوک کم، ہاضمہ خراب اور نسایان کے عوارض ہو جاتے ہیں، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں، آلہ تناسل کی پشت کی وریدیں نمایاں ہو جاتی ہیں، آلات مجامعت کا طبی معائنہ کرنے سے آلات کی لاغری، کمی اور رگوں کا پھولا ہونا اور نامکمل انتشار کمزوری ثابت کردے گا۔
ایک مرد جب تناوْ حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کی وجہ یہی کمزوری ہے یہ مرض انسان کو اس قدر مایوس اور نا اُمید کردیتا ہے کہ اُس میں ذرہ بھی اعتمادی باقی نہیں رہتی، وہ اپنی کمزوری کا ذکر معالج تک سے نہیں کرتا۔ ایسے لوگ کیونکہ اس کے اسباب سے نا واقف ہوتے ہیں۔ اسباب کے لاعلم ہونے کی وجہ سے وہ علاج سے بھی لاعلم ہوتے ہیں۔ مختلف لوگوں میں جنسی استعداد مختلف ہوتی ہے۔ کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن میں ملاپ کی طاقت بہت زیادہ ہوتی ہے جو چوبیس گھنٹوں میں ایک بار یا ایک سے زیادہ بار ملاپ کی استعداد کی طاقت رکھتے ہیں۔ اوسط جنسی استعداد رکھنے والے لوگ سب سے زیادہ ہیں ان کے لئے ہفتہ میں ایک بار یا دو بار ملاپ کافی ہوتا ہے۔ ملاپ کی کشش میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ ملاپ میں کمی ہوتی رہتی ہے۔ تیسری قسم کے وہ لوگ ہیں جن کو مہینے میں ایک بار ملاپ کی خواہش و استعداد ہوتی ہے۔
علاج:
یہ حقیقت ہے کہ حکمت میں امراض مخصوصہ مردان اور اُن کے متعلقہ عوارض کا علاج جس درجہ تفصیل اور تکمیل کے ساتھ موجود ہے اتنا کسی اور میں نہیں ہے۔ اس شعبہ خاص یعنی قوت اور طاقت کی بقا اور استحکام کے مسئلہ پر سینکڑوں بلکہ ہزاروں ماہرین فن نے صدیوں کی مسلسل اور متواتر محنت و کاوش سے سراپا قوت اور مقوی ایجادات مہیا کی ہیں اور قیمتی، کمیاب اور نایاب جواہرات اور عجیب و غریب جڑی بُوٹیوں سے ایسے نادر کار جواہر موْثرہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جن کا جواب دنیا کی کوئی طب آج تک پیش کرنے پر قدر نہیں ہو سکی۔طب ایلو پیتھی نے اتنی ترقی اور وسعت کے باوجود ان امراض وعوارض کے لئے ابھی تک کوئی بھروسہ کی چیز پیش نہیں کی ہے۔ یہ خود ستائی نہیں بلکہ المناک واقعہ ہے کہ مغربی طب کے پاس منی کی افزائش اور صلاح باہ کی تحریک و قوت اور آلات تناسل کی تربیت و توانائی کے لئے ایک بھی ایسی کامیاب چیز نہیں ہے جسے بے خوف و خطر کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جاسکے۔ طاقت کا مخصوص مطلب یہی ہے کہ عضو کے ذریعہ مادہ تولید کو رحم میں پہنچادیا جائے اور اس غرض کے لئے تناسل کے لئے خیزش اور نغوط پیدا کرنا ضروری ہے اور بقول نغوط کامل کے لئے عام صحت بدنی کے علاوہ اعضائے رئیسہ، دل و دماغ مرکز تناسل اور اعڈاب و ْضیب کا قوی اور منی کا زیادہ ہونا لازمی ہے۔ مزید برآں جگر، گردوں، خصتین اور ان کے افعال کا درست اور باقاعدہ ہونا بھی ضروری ہے۔ ان میں سے کسی ایک کی خرابی سے باہ میں مختلف قسم کے نقائص پیدا ہو جاتے ہیں۔
لہٰذا یاد رکھئے کہ جب تک مردانہ کمزوریوں کے ساتھ ساتھ اعضائے متاثرہ اور قویٰ منفعلہ کی صلاح و قوت اہتمام ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے گا اس کا موْثر اور کامیاب علاج ناممکن ہے۔
کمزوری کے علاج کے تین اصول ہیں۔
1. تسکین،
2. تقویت،
3. تحریک۔
تسکین:
مسکنات سے مریض کے دماغ و اعصاب کا اضطراب و بے قراری دور کی جاتی ہے۔ یعنی تسکین دی جاتی ہے۔
تقویت:
معدہ، جگر، اعصاب اور دماغ کو تقویت دی جاتی ہے تاکہ کثرت ملاپ یا جلق وغیرہ سے جو طاقت ضائع ہوئی ہے اُس کی تلافی ہوجائے۔ یعنی تقویت دی جاتی ہے۔
تحریک:
اعصاب، پٹھوں کو تحریک دی جائے تا کہ اُن کے اندر شہوانی لہر پھر عود کر آئے یعنی تحریک پہنچائی جاتی ہے۔
علاج:
سنگھاڑا خشک، گوند ببول چھ چھ ماشہ، مصطگی رومی تین ماشہ، نشاشتہ، تال مکھانہ، ثعلب مصری چار چار ماشہ، کُوٹ چھان کر مصری کوزہ ڈھائی تولہ ملا کر سفوف بنالیں۔
خوراک:
پانچ ماشہ تازہ پانی کے ساتھ استعمال کریں صبح و شام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاہم اپنے معالج سے مشورہ ضرور کرلیں.
وجوہات:
یہ مرض کئی وجوہات کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ کثرت ملاپ، جلق، اغلام، کثرت احتلام، جریان، زیادہ جسمانی محنت، عضو تناسل کے نقائص، خُصیہ کا ورم، ویرج کی کمی، جنرل کمزوری، آلہ تناسل اور خصئیوں کی مخصوص خرابیاں مثلاً ٹیڑھا ہو جانا، چھوٹا ہو جانا یا بہت ہونا، معدہ، جگر اور گردہ وغیرہ کی تکالیف، منشیات، شراب، افیون، تمباکو وغیرہ کا استعمال، مختلف امراض مثلاً ذیابطیس، دمہ، بواسیر، دائمی قبض، شدید کمی خون، ملیریا، سل، دق مثانہ کی کمزوری، گردہ و مثانہ کی پتھری، موٹاپا، وہم اور بعض دفعہ یہ مرض نفسیاتی بھی ہوتا ہے کیونکہ کئی اصحاب قوت درست ہونے کے باوجود شکایت کرتے ہیں کہ ان کا عضو چھوٹا ہے، خصئے چھوٹے ہیں، ویرج پتلا ہے وغیرہ وغیرہ۔
علامت:
عضو سُکڑاوْ میں ڈھیلا رھتا ہے جس سے قوت ملاپ ناقص یا بالکل ختم ہو جاتی ہے۔ کبھی طبیعت ایسی منتشر ہوتی ہے کہ تناوْ بالکل نہیں ہوتا اور کبھی ملاپ کی طرف بالکل رغبت نہیں ہوتی۔ لذت کم، آلہ تناسل کا دخول مشکل اور انزال جلد ہوجاتا ہے، یا دخول کے وقت انتشار زائل ہوجاتا ہے۔ غیر طبعی ذکاوت حس پیدا ہو جاتی ہے اور معمولی احساس یا شہوانی خیالات سے انتشار کے بعد انزال ہوجاتا ہے۔ مریض سست، کمزور، پست ہمت، اور چڑ چڑا ہوجاتا ہے، چہرہ زرد، نظر کمزور، ہاتھ پاوْں سرد، کمر اور پنڈلیوں میں درد، نبض کمزور، بھوک کم، ہاضمہ خراب اور نسایان کے عوارض ہو جاتے ہیں، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں، آلہ تناسل کی پشت کی وریدیں نمایاں ہو جاتی ہیں، آلات مجامعت کا طبی معائنہ کرنے سے آلات کی لاغری، کمی اور رگوں کا پھولا ہونا اور نامکمل انتشار کمزوری ثابت کردے گا۔
ایک مرد جب تناوْ حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کی وجہ یہی کمزوری ہے یہ مرض انسان کو اس قدر مایوس اور نا اُمید کردیتا ہے کہ اُس میں ذرہ بھی اعتمادی باقی نہیں رہتی، وہ اپنی کمزوری کا ذکر معالج تک سے نہیں کرتا۔ ایسے لوگ کیونکہ اس کے اسباب سے نا واقف ہوتے ہیں۔ اسباب کے لاعلم ہونے کی وجہ سے وہ علاج سے بھی لاعلم ہوتے ہیں۔ مختلف لوگوں میں جنسی استعداد مختلف ہوتی ہے۔ کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن میں ملاپ کی طاقت بہت زیادہ ہوتی ہے جو چوبیس گھنٹوں میں ایک بار یا ایک سے زیادہ بار ملاپ کی استعداد کی طاقت رکھتے ہیں۔ اوسط جنسی استعداد رکھنے والے لوگ سب سے زیادہ ہیں ان کے لئے ہفتہ میں ایک بار یا دو بار ملاپ کافی ہوتا ہے۔ ملاپ کی کشش میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ ملاپ میں کمی ہوتی رہتی ہے۔ تیسری قسم کے وہ لوگ ہیں جن کو مہینے میں ایک بار ملاپ کی خواہش و استعداد ہوتی ہے۔
علاج:
یہ حقیقت ہے کہ حکمت میں امراض مخصوصہ مردان اور اُن کے متعلقہ عوارض کا علاج جس درجہ تفصیل اور تکمیل کے ساتھ موجود ہے اتنا کسی اور میں نہیں ہے۔ اس شعبہ خاص یعنی قوت اور طاقت کی بقا اور استحکام کے مسئلہ پر سینکڑوں بلکہ ہزاروں ماہرین فن نے صدیوں کی مسلسل اور متواتر محنت و کاوش سے سراپا قوت اور مقوی ایجادات مہیا کی ہیں اور قیمتی، کمیاب اور نایاب جواہرات اور عجیب و غریب جڑی بُوٹیوں سے ایسے نادر کار جواہر موْثرہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جن کا جواب دنیا کی کوئی طب آج تک پیش کرنے پر قدر نہیں ہو سکی۔طب ایلو پیتھی نے اتنی ترقی اور وسعت کے باوجود ان امراض وعوارض کے لئے ابھی تک کوئی بھروسہ کی چیز پیش نہیں کی ہے۔ یہ خود ستائی نہیں بلکہ المناک واقعہ ہے کہ مغربی طب کے پاس منی کی افزائش اور صلاح باہ کی تحریک و قوت اور آلات تناسل کی تربیت و توانائی کے لئے ایک بھی ایسی کامیاب چیز نہیں ہے جسے بے خوف و خطر کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جاسکے۔ طاقت کا مخصوص مطلب یہی ہے کہ عضو کے ذریعہ مادہ تولید کو رحم میں پہنچادیا جائے اور اس غرض کے لئے تناسل کے لئے خیزش اور نغوط پیدا کرنا ضروری ہے اور بقول نغوط کامل کے لئے عام صحت بدنی کے علاوہ اعضائے رئیسہ، دل و دماغ مرکز تناسل اور اعڈاب و ْضیب کا قوی اور منی کا زیادہ ہونا لازمی ہے۔ مزید برآں جگر، گردوں، خصتین اور ان کے افعال کا درست اور باقاعدہ ہونا بھی ضروری ہے۔ ان میں سے کسی ایک کی خرابی سے باہ میں مختلف قسم کے نقائص پیدا ہو جاتے ہیں۔
لہٰذا یاد رکھئے کہ جب تک مردانہ کمزوریوں کے ساتھ ساتھ اعضائے متاثرہ اور قویٰ منفعلہ کی صلاح و قوت اہتمام ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے گا اس کا موْثر اور کامیاب علاج ناممکن ہے۔
کمزوری کے علاج کے تین اصول ہیں۔
1. تسکین،
2. تقویت،
3. تحریک۔
تسکین:
مسکنات سے مریض کے دماغ و اعصاب کا اضطراب و بے قراری دور کی جاتی ہے۔ یعنی تسکین دی جاتی ہے۔
تقویت:
معدہ، جگر، اعصاب اور دماغ کو تقویت دی جاتی ہے تاکہ کثرت ملاپ یا جلق وغیرہ سے جو طاقت ضائع ہوئی ہے اُس کی تلافی ہوجائے۔ یعنی تقویت دی جاتی ہے۔
تحریک:
اعصاب، پٹھوں کو تحریک دی جائے تا کہ اُن کے اندر شہوانی لہر پھر عود کر آئے یعنی تحریک پہنچائی جاتی ہے۔
علاج:
سنگھاڑا خشک، گوند ببول چھ چھ ماشہ، مصطگی رومی تین ماشہ، نشاشتہ، تال مکھانہ، ثعلب مصری چار چار ماشہ، کُوٹ چھان کر مصری کوزہ ڈھائی تولہ ملا کر سفوف بنالیں۔
خوراک:
پانچ ماشہ تازہ پانی کے ساتھ استعمال کریں صبح و شام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاہم اپنے معالج سے مشورہ ضرور کرلیں.
No comments:
Post a Comment