پانی کم پینے کے نقصانات کیا ہوسکتے ہیں؟
انسان کے جسم میں اگر پانی کی کمی واقع ہو جائے تو اس سے متعدد قسم کی طبی پیچیدگیاں رونما ہوسکتی ہیں اور اس مسئلے کی ایک اہم پیچیدگی یہ ہے کہ جسم میں پانی کی کمی کا احساس، ضروری نہیں کہ پیاس کی شدت سے ہی معلوم ہو۔ یعنی اگر آپ پیاس نہ بھی محسوس کریں تو بھی عین ممکن ہے کہ جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار کم ہو۔ آئیے ہم آپ کو بتائیں کہ وہ کیا علامتیں ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آپ مناسب مقدار میں پانی نہیں پی رہے ہیں اور اس لاپروائی سے کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
پانی پینے سے وزن کم:
ایک جائزے میں دیکھا گیا ہے کہ اگر کم حراروں پر مشتمل ہر کھانے سے پہلے 8 اونس یعنی ایک گلاس بھر پانی پی لیا جائے جو کہ سنت نبوی بھی ہے تو کھانے سے پہلے پانی نہ پینے والوں کے مقابلے میں زیادہ چربی پگھلتی ہے۔ ایک اور جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر کھانے سے پہلے دو گلاس پانی پینے سے تین ماہ میں متعلقہ افراد کا وزن اوسطا 15 پونڈ کم ہو گیا۔ یاد رہے کہ کھانے کے دوران زیادہ پانی نہیں پینا چاہیے کیونکہ ایسی صورت میں معدے میں موجود خامرے تحلیل ہو سکتے ہیں جو پروٹین کو توڑنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ پانی پئیں ضرور لیکن کھانے سے پہلے۔
وقت سے پہلے بڑھاپا:
نوزائیدہ بچے کے جسم میں %85 سیال مادہ ہوتا ہے لیکن بلوغت کو پہنچنے تک اس کی مقدار لگ بھگ %69 تک کم ہو جاتی ہے اور عمر میں اضافے کے ساتھ مزید گھٹتی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ پانی کم پیتے ہیں ان میں بڑھاپے کے آثار وقت سے پہلے جھلکنے لگتے ہیں۔
بھوک کا بڑھنا:
پانی کم پینے سے بھوک بڑھ جاتی ہے اور طبیعت ایسی چیزوں کو کھانے کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہے جو میٹھی اور چکنائی سے بھری ہوں مثلا کیک، پیسٹر، ڈونٹس وغیرہ۔ بعض لوگوں کو سونے سے پہلے اور کچھ کو رات کے وقت نیند سے بیدار ہو کر کچھ کھانے کی طلب ہوتی ہے اور یہ عادت فربہی کو جنم دیتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے سونے سے پہلے آپ 8 اونس پانی کا گلاس حلق میں انڈیل لیں تو یہ بے وقت کی بھوک ختم ہو جائے گی۔
پٹھے توانا:
پٹھوں کے ٹشوز میں %70 پانی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر جسم میں صرف %4 پانی کم ہو جائے تو پٹھوں کی طاقت %12 کم ہو جاتی ہے۔ پانی کی کمی سے پروٹین کی ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جاتی ہے اور پٹھوں کے خلیات سکڑ جاتے ہیں۔ جسم میں پانی ضرورت کے مطابق ہو تو الیکٹرولائٹس کی کمی پوری ہوتی رہتی ہے جو محنت کے کاموں کے دوران استعمال ہو جاتی ہے۔
جلد کی خشکی:
ایسی خواتین کی کوئی کمی نہیں ہے جو اپنی جلد کی خشکی اور شادابی کے لئے ہزاروں روپے خرچ کر کے طرح طرح کے کاسمیٹک مصنوعات سے اپنی سنگھار میز سجائے رکھتی ہیں لیکن صحتمند اور چمکدار جلد کی بنیادی ضرورت یعنی پانی پینے پر کوئی توجہ نہیں دیتیں۔ چونکہ جلد انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو ہے اور ساتھ ہی جسم کو آلائشوں سے پاک کرنے کے لیے بہت بڑی مشین ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کے ابتدائی مرحلے میں ان سیال مادوں کی کمی کے باعث جلد خشک ہو جائے گی جو اسے نم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جلد سے بخارات اور پسینے کے ساتھ جسمانی آلائشیں باہر نکلتی رہتی ہیں اور جلد کی صفائی ہوتی رہتی ہے۔جسم میں پانی اگر کم ہو جائے تو یہ آلائشیں جلد کے نیچے جمع ہونے لگیں گی اور کیل، مہاسے، دانے، بلیک ہیڈز اور دیگر جلدی مسائل کی صورت میں ظاہر ہوں گی۔
دل پر دباؤ:
کم پانی پینے سے جسم میں غذا کے انجذاب کے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر کرنے لگتا ہے یعنی دل کو جسم کے مختلف حصوں تک خون پمپ کرنے کے لیے جس پریشر کی ضرورت ہوتی ہے وہ اسے نہیں ملتا ہے اور جسم کے سیال مادوں میں جو توازن ہونا چاہیے وہ بگڑنے لگتا ہے۔ ایسے حالات میں جسم کے تمام خلیات تک آکسیجن اور اہم غذایتیں پہنچانے کے لیے دل کو خاصی محنت کرنا پڑھتی ہے۔ نتیجہ ذہنی انتشار، سر درد اور سستی کی صورت میں نکلتا ہے۔
ذہنی دباؤ
بعض ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی ذہنی دباؤ کی سب سے اہم وجہ ہے۔ اگر جسم میں 2 سے 4 فیصد بھی پانی کم ہو جائے تو اس سے دباؤ پیدا کرنے والے ہارمون کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔ اس سٹریس ہارمون "کورٹی سول" کا ایک اہم کام یہ ہے کہ جسم کے درمیانی حصے میں چربی کو محفوظ رکھنا ہے اور پٹھوں کیے ٹوٹ پھوٹ میں کردار ادا کرتا ہے۔
منہ کا خشک ہونا:
اگر آپ پانی کم پئیں گے تو جھلی نما غشائے مخاطی جن سے لیس دار رطوبت خارج ہوتی رہتی ہے، اچھی طرح تر نہیں ہوں گے۔ نتیجہ یہ نکلے گا آپ کو منہ چپچپا اور خشک محسوس ہو گا۔ نیز تھوک کی پیداوار بھی کم ہو جائے گی۔ جسم میں اگر ضرورت کے مطابق پانی موجود ہو تو منہ آرام دہ حد تک تر ہو گا اور کھانے کے دوران تھوک کی مقدار بھی ضرورت کے مطابق ہو گی۔
پانی پینے سے وزن کم:
ایک جائزے میں دیکھا گیا ہے کہ اگر کم حراروں پر مشتمل ہر کھانے سے پہلے 8 اونس یعنی ایک گلاس بھر پانی پی لیا جائے جو کہ سنت نبوی بھی ہے تو کھانے سے پہلے پانی نہ پینے والوں کے مقابلے میں زیادہ چربی پگھلتی ہے۔ ایک اور جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر کھانے سے پہلے دو گلاس پانی پینے سے تین ماہ میں متعلقہ افراد کا وزن اوسطا 15 پونڈ کم ہو گیا۔ یاد رہے کہ کھانے کے دوران زیادہ پانی نہیں پینا چاہیے کیونکہ ایسی صورت میں معدے میں موجود خامرے تحلیل ہو سکتے ہیں جو پروٹین کو توڑنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ پانی پئیں ضرور لیکن کھانے سے پہلے۔
وقت سے پہلے بڑھاپا:
نوزائیدہ بچے کے جسم میں %85 سیال مادہ ہوتا ہے لیکن بلوغت کو پہنچنے تک اس کی مقدار لگ بھگ %69 تک کم ہو جاتی ہے اور عمر میں اضافے کے ساتھ مزید گھٹتی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ پانی کم پیتے ہیں ان میں بڑھاپے کے آثار وقت سے پہلے جھلکنے لگتے ہیں۔
بھوک کا بڑھنا:
پانی کم پینے سے بھوک بڑھ جاتی ہے اور طبیعت ایسی چیزوں کو کھانے کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہے جو میٹھی اور چکنائی سے بھری ہوں مثلا کیک، پیسٹر، ڈونٹس وغیرہ۔ بعض لوگوں کو سونے سے پہلے اور کچھ کو رات کے وقت نیند سے بیدار ہو کر کچھ کھانے کی طلب ہوتی ہے اور یہ عادت فربہی کو جنم دیتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے سونے سے پہلے آپ 8 اونس پانی کا گلاس حلق میں انڈیل لیں تو یہ بے وقت کی بھوک ختم ہو جائے گی۔
پٹھے توانا:
پٹھوں کے ٹشوز میں %70 پانی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر جسم میں صرف %4 پانی کم ہو جائے تو پٹھوں کی طاقت %12 کم ہو جاتی ہے۔ پانی کی کمی سے پروٹین کی ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جاتی ہے اور پٹھوں کے خلیات سکڑ جاتے ہیں۔ جسم میں پانی ضرورت کے مطابق ہو تو الیکٹرولائٹس کی کمی پوری ہوتی رہتی ہے جو محنت کے کاموں کے دوران استعمال ہو جاتی ہے۔
جلد کی خشکی:
ایسی خواتین کی کوئی کمی نہیں ہے جو اپنی جلد کی خشکی اور شادابی کے لئے ہزاروں روپے خرچ کر کے طرح طرح کے کاسمیٹک مصنوعات سے اپنی سنگھار میز سجائے رکھتی ہیں لیکن صحتمند اور چمکدار جلد کی بنیادی ضرورت یعنی پانی پینے پر کوئی توجہ نہیں دیتیں۔ چونکہ جلد انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو ہے اور ساتھ ہی جسم کو آلائشوں سے پاک کرنے کے لیے بہت بڑی مشین ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کے ابتدائی مرحلے میں ان سیال مادوں کی کمی کے باعث جلد خشک ہو جائے گی جو اسے نم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جلد سے بخارات اور پسینے کے ساتھ جسمانی آلائشیں باہر نکلتی رہتی ہیں اور جلد کی صفائی ہوتی رہتی ہے۔جسم میں پانی اگر کم ہو جائے تو یہ آلائشیں جلد کے نیچے جمع ہونے لگیں گی اور کیل، مہاسے، دانے، بلیک ہیڈز اور دیگر جلدی مسائل کی صورت میں ظاہر ہوں گی۔
دل پر دباؤ:
کم پانی پینے سے جسم میں غذا کے انجذاب کے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر کرنے لگتا ہے یعنی دل کو جسم کے مختلف حصوں تک خون پمپ کرنے کے لیے جس پریشر کی ضرورت ہوتی ہے وہ اسے نہیں ملتا ہے اور جسم کے سیال مادوں میں جو توازن ہونا چاہیے وہ بگڑنے لگتا ہے۔ ایسے حالات میں جسم کے تمام خلیات تک آکسیجن اور اہم غذایتیں پہنچانے کے لیے دل کو خاصی محنت کرنا پڑھتی ہے۔ نتیجہ ذہنی انتشار، سر درد اور سستی کی صورت میں نکلتا ہے۔
ذہنی دباؤ
بعض ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی ذہنی دباؤ کی سب سے اہم وجہ ہے۔ اگر جسم میں 2 سے 4 فیصد بھی پانی کم ہو جائے تو اس سے دباؤ پیدا کرنے والے ہارمون کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔ اس سٹریس ہارمون "کورٹی سول" کا ایک اہم کام یہ ہے کہ جسم کے درمیانی حصے میں چربی کو محفوظ رکھنا ہے اور پٹھوں کیے ٹوٹ پھوٹ میں کردار ادا کرتا ہے۔
منہ کا خشک ہونا:
اگر آپ پانی کم پئیں گے تو جھلی نما غشائے مخاطی جن سے لیس دار رطوبت خارج ہوتی رہتی ہے، اچھی طرح تر نہیں ہوں گے۔ نتیجہ یہ نکلے گا آپ کو منہ چپچپا اور خشک محسوس ہو گا۔ نیز تھوک کی پیداوار بھی کم ہو جائے گی۔ جسم میں اگر ضرورت کے مطابق پانی موجود ہو تو منہ آرام دہ حد تک تر ہو گا اور کھانے کے دوران تھوک کی مقدار بھی ضرورت کے مطابق ہو گی۔
No comments:
Post a Comment