ایس اے ساگر
گزشتہ 2 روز سے دہلی کے افق پر سموگ مسلط ہے، عام طور لوگوں کو علم نہیں ہے کہ یہ ایک فضائی آلودگی ہے جو انسان کی دیکھنے کی صلاحیت کم کردیتی ہے۔ یہ لفظ پہلی دفعہ 1900ء میں دھواں اور دھند کے ملاپ کے لئے سننے میں آیا تھا۔ یہ دھواں کوئلہ جلنے سے بنتا ہے۔ صنعتی علاقوں میں سموگ کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے اور یہ شہروں میں اکثر دیکھنے کو ملتا ہے۔
امریکہ اور بہت سے ممالک نے سموگ میں کمی کے قوانین ترتیب دیے۔ کچھ قوانین فیکٹریوں میں خطرناک اور بے وقت دھواں کے اخراج پر پابندی لگاتا ہے۔ کچھ جگہوں پر فاضل مواد جیسا کہ پتے ضائع کرنے کے لئے مخصوص جگہیں بنائی گئی ہیں جہاں دھواں کم خطرناک ہوکر ہوا میں تحلیل ہو جاتا ہے۔
برصغیر ہند،پاک میں سموگ کی وجہ کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق آلودگی پنجاب میں سموگ کی وجہ ہے۔ میٹرولوجیکل تحقیقی ادارے کے کرتاؤں دھرتاوں کے نزدیک سموگ حدود سے ماورا ہونے والا ایک عمل ہے۔ حال ہی میں ہزاروں کسانوں نے اپنی چاول کی فصل کو آگ لگا دی ہے جس کے اثرات عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ اگر ناسا کی جاری کردہ رپورٹ دیکھی جائے تو ہند،پاک حدبندی کے علاقوں پر سرخ نشانات واضح دیکھے جاسکتے ہیں.
پچھلے سال کی طرح اس بار بھی دھند نے پنجاب کے بیشتر شہروں کواپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اہلِ پنجاب دکھائی نہ دینے کےساتھ ساتھ صحت کی پریشانیوں میں بھی مبتلا ہیں۔ پچھلے سال بھی شہری اسی قسم کی دھند کا شکار رہے اور پچھلے سال کی طرح اس سال بھی واضح صحت کے مسائل دیکھنے میں آئے ہیں۔
سموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وزنی پیلی سرمئی دھند کی مانند ہے جو ہوا میں جم جاتی ہے۔ فضا میں پنپنے والی ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا سموگ کی وجہ ہے۔ ماہرین کے مطابق فیکٹریوں کا اور گاڑیوں کادھواں ، درختوں کا کاٹا جانا صورتحال کو مزید پریشان کن کردیتا ہے۔
ماہرین نے بارشوں میں کمی، آلودگی، گاڑیوں، فیکٹریوں کا دھواں اور فصلوں کے جلائے جانے کو سموگ کی اہم وجہ قرار دیا۔ ان کے مطابق سموگ محض تیز ہواؤں اور بارشوں سے ہی ختم ہوسکتی ہے۔
ہم سموگ کو کیسے کم کرسکتے ہیں؟
بہت سی جگہوں پر سموگ باعثِ پریشانی ہے ۔ ہر کوئی محض چند عادات اپناکر سموگ کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔جیسا کہ گیسی آلات کی بجائے بجلی کے آلات کا استعمال کرنا، گاڑی کم چلانا ، زیادہ پیدل چلنا، اپنی گاڑی کا خیال رکھنا، وقتاًفوقتاً گاڑی کا تیل بدلنا اور ٹائروں کی سطح متواتر رکھنا۔ مندرجہ بالا احتیاط دھواں کے اخراج میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سموگ سے بچاؤ کے طریقے
مندرجہ ذیل احتیاط سے آپ خود کو اور اپنے خاندان کو سموگ سے بچا سکتے ہیں۔
سرجیکل یا چہرے کا کوئی بھی ماسک استعمال کریں۔ کونٹیکٹ لینسز کی بجائے نظر کی عینک کو ترجیح دیں۔ تمباکو نوشی کو ترک کریں اگر ممکن نہیں تو کم کردیں۔ زیادہ پانی اور گرم چائے کا استعمال کریں باہر سے گھر آنے کے بعد اپنےہاتھ ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو صابن سے دھوئیں۔ غیر ضروری باہر جانے سےپرہیز کریں۔ کھڑکیوں اور دروازوں کے کھلے حصوں پر گیلا کپڑا یا تولیہ رکھیں۔ فضا صاف کرنے کے آلات کا استعمال کریں۔ گاڑی چلاتے ہوئے گاڑی کی رفتار دھیمی رکھیں اور فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔ زیادہ ہجوم والی جگہیں خصوصاً ٹریفک جام سے پرہیز کریں۔
لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ
جنگ عظیم دوم کے موقع پر ویتنام میں داغے جانے والے نیپام بم، ایسا بم جو وار ہیڈ کے پانچ سو میٹر میں آگ لگا سکتا تھا، ایسی آلودگی اور سموگ کیوں نہ پھیلاسکا.
اندازہ کیجئے کہ پانی کا نقطہ کھولاؤ 100 درجہ حرارت ہے جبکہ نیپام بم 800 سے 1200 درجہ حرارت کی آگ برساتا اور آگ لگنے کی رفتار 70 میل فی گھنٹہ جس کی لپیٹ میں آنے والے انسان جانور اور املاک منٹوں میں راکھ اور دھوؤیں کا ڈھیر ہوجاتے. نیپام بم کا وہ دھواں جس میں کاربن مونو آکسائیڈ اور نفتھینک پلمیٹک تیزآب اور بہت سے آگ پکڑنے والے زہریلے مادے ہوتے تھے ایسا سموگ پیدا نہ کرسکے.
کیوں؟
آجکل میڈیا پر لوگ دنیاوی چیزوں سے اسے تشبیع دے کر ڈرا رہے ہیں مگر افسوس صد افسوس ہمیں
1. آلودگی سے تو ڈرایا جارہا ہے.
مگر اللہ اور اس کے فرامین کے بارے ہم نابلد ہیں.
ہم قرآن کو بھلاچکے ہیں ورنہ آج ہم کو آگ سے زیادہ فکر اللہ کی طرف سے دہکائی گئی جہنم کی ہوتی.
اللہ نے سورۃ الدخان میں فرمایا.
فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَاْتِى السَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِيْنٍ (10)
سو اس دن کا انتظار کیجئے کہ آسمان ظاہر دھواں لائے۔
يَغْشَى النَّاسَ ۖ هٰذَا عَذَابٌ اَلِـيْـمٌ (11)
جو لوگوں کو ڈھانپ لے، یہی دردناک عذاب ہے۔
یاد کیجئے، گزشتہ برس 2016 بھی یہی عذاب تھا مگر کچھ عرصہ کیلئے ٹال دیا گیا، اور اس عذاب میں بیماریاں اور حادثات ہیں، تب بھی ہم نہیں سمجھ رہے.
ارشاد باری تعالیٰ ہے؛
اِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيْلًا ۚ اِنَّكُمْ عَآئِدُوْنَ (15)
ہم اس عذاب کو تھوڑی دیر کے لئے ہٹا دیں گے مگر تم پھر وہی کرنے والے ہو۔
اور غور کرو،
آج پھر ہم اس عذاب میں کس طرح مبتلا ہوچکے ہیں مگر پھر بھی ہمیں ماسک لگاکر بچ نکلنے کی فکر ہے نہ کہ اپنے دل کو اللہ کے ذکر سے ڈھانپنے کی.
ہوسکے تو اپنا محاسبہ کریں اور تمام اہلِ اسلام کیلئے دعا کریں، اللہ سب کو ہدایت دے اور اہل حق کو پھر سے مجتمع کردے.
ما جاءني جبريل إلا أمرني بهاتين الدعوتين : اللهم ارزقني طيبا و استعملني صالحا .
تخريج السيوطي
( الحكيم ) عن حنظلة .
صحيح وضعيف الجامع الصغير
2 दिन से दिल्ली में स्मॉग (प्रदूषण) लगातार बढ़ रहा है।
धुंवे और धुंध के मिश्रण को स्मॉग कहते हैं।
स्मॉग स्वास्थ्य के लिये बहुत हानिकारक है।
स्मॉग से होने वाली बीमारियों के प्रमुख लक्ष्ण
👉 आंखे खुजलाना या आंखों में जलन होना।
👉 ज़ुकाम , खांसी गले मे इंफेक्शन।
👉 सांस फूलना।
👉 टी बी, अस्थमा अथवा साइनस भी स्मॉग से होने वाले प्रमुख रोग हैं।
बचाव के उपाय
👉 गुड़ या शहद रोग प्रतिरोधक क्षमता बढ़ाता है, जिससे अनेक बीमारियों से बचा जा सकता है, स्मॉग (प्रदूषण) से भी।
👉 काली मिर्च पीसकर चूर्ण बना लें, 1 चम्मच शहद में डालकर थोड़ा सा काली मिर्च पॉवडर डालकर खाने से फेफड़े साफ होते हैं और प्रदूषण का असर कम हो जाता है।
👉 फेस मास्क पहन कर ही घर से निकलें व मास्क को बार बार ना छुएँ।
👉 चश्मा पहन कर निकलें।
👉 वापस घर आने पर अच्छी तरह हाथ मुँह धोएं गर्म पानी से कुल्ला करें व 1 ग्लास हल्का गर्म पानी पिएं।
इसके बाद भी कोई लक्षण ज़ाहिर होने पर तुरंत अपने नज़दीकी सरकारी अस्पताल में जाएं l
हर दिल्लीवासी तक पहुंचाएं और अपने शहर को प्रदूषण से बचायें।
No comments:
Post a Comment