عیدگاہ میں باراتیوں کا قیام
وضو اور زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وضو اور زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام عیدگاہ میں بارات کا ٹھہرانا، آتش بازی کرنا، تعزیہ بنانا کیسا ہے؟
2۔۔۔
وضو کا بچا ہوا پانی، آب زمزم کو کھڑے ہوکر پینے کا حکم ہے. لیکن مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ دونوں پانی بیٹھ کر پینا افضل ہے، کیا حقیقت ہے جواب عنایت فرماکر شکریہ کا مو قع دیں.
مجتبی عزیزی سبیلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
عیدگاہ کی زمین اگر وقف کی ہو یا عام مسلمانوں کے مشترکہ تعاون سے خریدی گئی ہو تو ایسا عیدگاہ بہت سارے امور میں مسجد کے حکم میں ہوگا۔ جس طرح مسجد کا احترام وتقدس ضروری ہے، ٹھیک اسی طرح عیدگاہ کے آداب وتقدس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔
اس کے احترام کے منافی کسی بھی کام کی اجازت شرعا نہیں ہے ۔۔۔۔ لہذا عیدگاہ میں باراتیوں کو ٹھہرانا، آتش بازی کرنا، تعزیہ سازی کرنا یا کوئی بھی خلاف شرع وممنوع کام انجام دینا ناجائز وحرام ہوگا۔
عیدگاہ کے متولیان ایسے کاموں سے عیدگاہ کو پاک رکھیں۔ ورنہ وہ بھی گناہ میں برابر کے شریک ہونگے۔
وقال بعضہم لہ حکم المسجد حال أداء الصلوٰۃ لاغیر وہو والجبانۃ سواء ویجنب ہذا المکان کما یجنب المسجد احتیاطاً ۔ (البحرالرائق، الوقف ، فصل فی أحکام المسجد ، زکریا ۵/۴۱۷، کوئٹہ ۵/۲۴۸، حاشیۃچلپی ، مکتبہ امدادیہ ملتان ۱/۱۶۸، زکریا ۱/۴۲۰، الدر مع الرد، کراچی۴/۳۵۶، زکریا۶/۵۴۵)
لم یخرجہ القاضی من الولایۃ إلابخیانۃ ظاہر ۃ الخ۔ (ہندیہ ، الوقف، الباب الخامس ، زکریاجدید۲/۳۹۰ ، قدیم ۲/۴۲۵، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ۳۶/۱۰۴)
(احسن الفتاوی :۶/۴۲۸، فتاوی دارالعلوم :۱۴/۱۲۲؍۱۲۳۔ عزیز الفتاویٰ کراچی ۱/۵۸۰، امدادالمفتیین کراچی /۸۱۵)
2۔۔۔
وضو کا بچا ہوا پانی، آب زمزم کو کھڑے ہوکر پینے کا حکم ہے. لیکن مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ دونوں پانی بیٹھ کر پینا افضل ہے، کیا حقیقت ہے جواب عنایت فرماکر شکریہ کا مو قع دیں.
مجتبی عزیزی سبیلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
عیدگاہ کی زمین اگر وقف کی ہو یا عام مسلمانوں کے مشترکہ تعاون سے خریدی گئی ہو تو ایسا عیدگاہ بہت سارے امور میں مسجد کے حکم میں ہوگا۔ جس طرح مسجد کا احترام وتقدس ضروری ہے، ٹھیک اسی طرح عیدگاہ کے آداب وتقدس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔
اس کے احترام کے منافی کسی بھی کام کی اجازت شرعا نہیں ہے ۔۔۔۔ لہذا عیدگاہ میں باراتیوں کو ٹھہرانا، آتش بازی کرنا، تعزیہ سازی کرنا یا کوئی بھی خلاف شرع وممنوع کام انجام دینا ناجائز وحرام ہوگا۔
عیدگاہ کے متولیان ایسے کاموں سے عیدگاہ کو پاک رکھیں۔ ورنہ وہ بھی گناہ میں برابر کے شریک ہونگے۔
وقال بعضہم لہ حکم المسجد حال أداء الصلوٰۃ لاغیر وہو والجبانۃ سواء ویجنب ہذا المکان کما یجنب المسجد احتیاطاً ۔ (البحرالرائق، الوقف ، فصل فی أحکام المسجد ، زکریا ۵/۴۱۷، کوئٹہ ۵/۲۴۸، حاشیۃچلپی ، مکتبہ امدادیہ ملتان ۱/۱۶۸، زکریا ۱/۴۲۰، الدر مع الرد، کراچی۴/۳۵۶، زکریا۶/۵۴۵)
لم یخرجہ القاضی من الولایۃ إلابخیانۃ ظاہر ۃ الخ۔ (ہندیہ ، الوقف، الباب الخامس ، زکریاجدید۲/۳۹۰ ، قدیم ۲/۴۲۵، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ۳۶/۱۰۴)
(احسن الفتاوی :۶/۴۲۸، فتاوی دارالعلوم :۱۴/۱۲۲؍۱۲۳۔ عزیز الفتاویٰ کراچی ۱/۵۸۰، امدادالمفتیین کراچی /۸۱۵)
2۔۔۔عام حالتوں میں کھڑے ہوکر پانی پینے سے شیطان اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
لیکن آب زمزم کے متعلق حدیث میں وارد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نوش فرمایا ہے۔،دیکھئے مسلم شریف جلد 2 صفحہ 174۔ وترمذی جلد 2 صفحہ 10 ۔
لیکن آب زمزم کے متعلق حدیث میں وارد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نوش فرمایا ہے۔،دیکھئے مسلم شریف جلد 2 صفحہ 174۔ وترمذی جلد 2 صفحہ 10 ۔
وضو کرنے کے بعد وضو کے برتن میں باقی ماندہ پانی کھڑے ہوکر پینے کا عمل بھی وارد ہے۔ ترمذی میں ہے:
عَنْ اَبِیْ حَیَّةَ قَالَ رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّاَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ حَتّٰی اَنْقَاھُمَا ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلٰثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلٰثًا وَغَسَلَ وَجْھَہ ثَلٰثًا وَ ذِرَاعَیْہِ ثَلٰثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِہ مَرَّةً ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْہِ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ قَامَ فَاَخَذَ فَضْلَ طَہُوْرِہ فَشَرِبَہ وَھُوَ قَائِم ثُمَّ قَالَ اَحْبَبْتُ اَنْ اُرِیَکُمْ کَیْفَ کَانَ طُہُوْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ ۔
''ابو حیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ نے وضو اس طرح فرمایا پہلے اپنے دونوں ہاتھ اچھی طرح دھوئے یہاں تک کہ اُن کو خوب اچھی طرح صاف کر دیا پھر تین دفعہ کلی کی پھر تین دفعہ پانی ناک میں لے کر اُس کی صفائی کی پھر چہرے اور دونوں ہاتھوں کو تین تین دفعہ دھویا پھر سر کا مسح ایک دفعہ کیا پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے اُس کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھڑے آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر پیا۔ حضرت علی مرتضیٰ نے اس طرح پورا وضو کرکے دکھانے کے بعد فرمایا میں نے چاہا کہ تمہیں دکھلاؤں کہ رسول اللہ ۖ کس طرح وضو فرمایا کرتے تھے۔''
(ترمذی شریف ابواب الطھارة رقم الحدیث ٤٨)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھڑے ہوکے وضو کا پانی پینا مستحب وپسندیدہ ہے۔کھڑے ہوکر پینا کوئی حکم شرعی نہیں ہے جیساکہ آپ نے سوال میں لکھا ہے !
وضو کا باقی ماندہ پانی پینا سنت ہے۔ جس برتن میں نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم وضو فرماتے تھے، لوٹا یا ایسا کوئی پاک صاف برتن ہوتا آپ اس میں وضو فرماتے اور وضو کرنے کے بعد اس برتن کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کرپیتے تھے۔
(شمائل صفحہ 14)
اور بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ بڑی بڑی بیماریوں کے لئے مجربات میں سے ہے۔ اب تو نلکے وغیرہ ہوتے ہیں، پہلے تو ایسا نلکوں کا رواج نہیں تھا، تو انسان جس برتن میں وضو کرے وضو کرنے کے بعد بچا ہوا پانی سنت کی نیت سے کھڑے ہوکر پیے گا توبڑی بڑی بیماریوں سے اللہ تعالیٰ اس کو نجات عطا فرمادیں گے۔ اور باقاعدہ اس کا تجربہ بھی کیا گیا ہے اور یہ مسنون عمل ہے اور قبلہ رخ ہوجائے تو اور اچھا ہے۔
(شامی جلد 1صفحہ 87)
لیکن خوب واضح رہے کہ زمزم اور وضو کا بقیہ پانی کھڑے ہوکر پینا ضروری نہیں۔
بیٹھ کر بھی پی سکتے ہیں۔ اس کی بھی اجازت ہے۔ ہاں ان دو مقامات پہ کھڑے ہوکر پینا پسندیدہ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مقامات پہ کھڑے ہوکر پینا مکروہ تنزیہی ہے۔
عَنْ اَبِیْ حَیَّةَ قَالَ رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّاَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ حَتّٰی اَنْقَاھُمَا ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلٰثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلٰثًا وَغَسَلَ وَجْھَہ ثَلٰثًا وَ ذِرَاعَیْہِ ثَلٰثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِہ مَرَّةً ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْہِ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ قَامَ فَاَخَذَ فَضْلَ طَہُوْرِہ فَشَرِبَہ وَھُوَ قَائِم ثُمَّ قَالَ اَحْبَبْتُ اَنْ اُرِیَکُمْ کَیْفَ کَانَ طُہُوْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ ۔
''ابو حیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ نے وضو اس طرح فرمایا پہلے اپنے دونوں ہاتھ اچھی طرح دھوئے یہاں تک کہ اُن کو خوب اچھی طرح صاف کر دیا پھر تین دفعہ کلی کی پھر تین دفعہ پانی ناک میں لے کر اُس کی صفائی کی پھر چہرے اور دونوں ہاتھوں کو تین تین دفعہ دھویا پھر سر کا مسح ایک دفعہ کیا پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے اُس کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھڑے آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر پیا۔ حضرت علی مرتضیٰ نے اس طرح پورا وضو کرکے دکھانے کے بعد فرمایا میں نے چاہا کہ تمہیں دکھلاؤں کہ رسول اللہ ۖ کس طرح وضو فرمایا کرتے تھے۔''
(ترمذی شریف ابواب الطھارة رقم الحدیث ٤٨)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھڑے ہوکے وضو کا پانی پینا مستحب وپسندیدہ ہے۔کھڑے ہوکر پینا کوئی حکم شرعی نہیں ہے جیساکہ آپ نے سوال میں لکھا ہے !
وضو کا باقی ماندہ پانی پینا سنت ہے۔ جس برتن میں نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم وضو فرماتے تھے، لوٹا یا ایسا کوئی پاک صاف برتن ہوتا آپ اس میں وضو فرماتے اور وضو کرنے کے بعد اس برتن کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کرپیتے تھے۔
(شمائل صفحہ 14)
اور بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ بڑی بڑی بیماریوں کے لئے مجربات میں سے ہے۔ اب تو نلکے وغیرہ ہوتے ہیں، پہلے تو ایسا نلکوں کا رواج نہیں تھا، تو انسان جس برتن میں وضو کرے وضو کرنے کے بعد بچا ہوا پانی سنت کی نیت سے کھڑے ہوکر پیے گا توبڑی بڑی بیماریوں سے اللہ تعالیٰ اس کو نجات عطا فرمادیں گے۔ اور باقاعدہ اس کا تجربہ بھی کیا گیا ہے اور یہ مسنون عمل ہے اور قبلہ رخ ہوجائے تو اور اچھا ہے۔
(شامی جلد 1صفحہ 87)
لیکن خوب واضح رہے کہ زمزم اور وضو کا بقیہ پانی کھڑے ہوکر پینا ضروری نہیں۔
بیٹھ کر بھی پی سکتے ہیں۔ اس کی بھی اجازت ہے۔ ہاں ان دو مقامات پہ کھڑے ہوکر پینا پسندیدہ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مقامات پہ کھڑے ہوکر پینا مکروہ تنزیہی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
بیگوسرائے /سیدپور
شکیل منصور القاسمی
بیگوسرائے /سیدپور
No comments:
Post a Comment