Wednesday 6 January 2016

کیوں رکھیں داڑھی؟ When Razor Meets Skin. ..

ایس اے ساگر

حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے ڈاڑھی رکھنے کے بارے میں ایک آسان طریقہ بیان فرمایا ہے، وہ یہ کہ جب آپ ڈاڑھی منڈوائیں تو رات کو سوتے وقت یہ دعا کریں کہ یا اللہ مجھ سے سخت گناہ سرزد ہوا ھے، میں نادم (شرمندہ) ہوں، مجھے ڈاڑھی رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں، پھر اگلے دن ڈاڑھی منڈوائیں تو رات کو اسی گناہ کا اعتراف اور توفیق کی دعا کریں، اس طرح چند دنوں میں اللہ تعالی ڈاڑھی رکھنے کی توفیق عطا فرمادیں گے، مشہور ہے کہ ڈاڑھی سنت ھے اور سنت سے اجتناب در اصل صحت سے اجتناب ھے،  ڈاڑھی کے فوائد و محاسن شرعی لحاظ سے اظہر من الشمس ہیں، متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کے مطابق اہل السنت والجماعت کاموقف یہ ہے کہ کم از کم ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے۔ اس کو جو سنت کہاجاتاہے اس کا مطلب یہ ہے کہ داڑھی کا حکم سنت سے ثابت ہے یا یہ مطلب ہے کہ داڑھی رکھنا شرعی  طریقہ ہے کیونکہ سنت کا ایک معنیٰ طریقہ بھی آتا ہے۔ لہٰذا داڑھی کو سنت لکھنے اور کہنے سے یہ اس غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے  کہ یہ 'واجب' نہیں ہے۔ ائمہ اربعہ اور تمام علمائے اہل السنۃ والجماعۃ کا اتفاق ہے کہ کم از کم ایک مشت داڑھی رکھنا 'واجب' ہےاور ایک مشت سے کم داڑھی نا جائز اور حرام ہے اس سلسلے میں چند احادیث پیش خدمت ہیں۔

1:          عن ابن عمر رضی اللہ عنہما قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خالفوا المشرکین اوفروا اللحیٰ واحفوا الشوارب۔                  (بخاری :ج2 ص875)

ترجمہ:      حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مشرکوں کی مخالفت کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ مونچھیں کٹاؤ۔

امام ابن حجر عسقلانی اس کی شرح میں فرماتے  ہیں :فی حدیث ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ عند مسلم خالفوالمجوس وھوالمراد فی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما فانہم کانوا یقصون لحاہم ومنہم من کان یحلقہا۔)فتح الباری ج10 ص 429(

ترجمہ :      حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی جو حدیث امام مسلم رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے اس میں خالفوالمشرکین کی  بجائے خالفوالمجوس کے الفاظ ہیں ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں بھی یہی  مراد ہے  کیونکہ مجوسیوں کی عادت تھی کہ وہ اپنی داڑھیاں کاٹتے تھے اور ان میں سے بعض لوگ اپنی داڑھیوں کو مونڈتے تھے ۔

2:                                    عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جزوا الشوارب وارخوا اللحیٰ خالفوا المجوس۔         )            صحیح مسلم ج 1 ص 129(

ترجمہ:      حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مونچھیں کٹواؤ، داڑھیاں بڑھاؤ اور مجوسیوں کی مخالفت کرو۔

3:  عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشر من الفطرۃ قص الشارب واعفاء اللحیۃ ۔                (صحیح مسلم:  ج 1 ص 129)

ترجمہ:      حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ دس چیزیں فطرت میں داخل ہیں ان میں مونچھوں کو کٹانا اور داڑھی کو بڑھانا۔

امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: معناہ انہا من سنن الانبیاء اس کامعنی یہ ہے کہ دس چیزیں انبیاء کے سنتوں میں سے ہیں۔

نیز امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فحصل خمس روایات، اعفوا، واوفوا، وارخوا، وارجو، ووفروا۔             (شرح صحیح  مسلم:  ج 1 ص 129)

خلاصہ یہ ہے کہ روایات میں داڑھی بڑھانے کے متعلق پانچ قسم کے الفاظ وارد ہوئے ہیں اور پانچوں قریب المعنی ہیں یعنی داڑھی بڑھاؤ اور یہ پانچوں امر کے صیغے ہیں اور تمام علماء حقہ کے نزدیک یہ امر وجوب کے لئے اگرداڑھی رکھنا محض عادتاً تھا اور دین کا حکم نہیں تھا تو امت کو اتنی تاکید کے ساتھ حکم دینے کا کیا مطلب؟؟

4:                                    عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یاخذ من لحیتہ من عرضہا وطولہا۔                             (جامع ترمذی: ج 2 ص 105)

ترجمہ:      نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم لمبائی اور چوڑائی سے اپنی داڑھی کے کچھ بال لے لیتے تھے۔نیز اس میں حج وعمرے کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔

5:            عن ابن عباس رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعث بکتابہ مع رجل الیٰ کسریٰ ……ودخلا علیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  وقد حلقا لحاھما و اعفیا شواربھما فکرہ النظر الیہما وقال ویلکما من امرکما بہذا؟ قالا امرنا ربنا یعنیان کسریٰ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولکن ربی امرنی باعفاء لحیتی وقص شاربی(البدایۃ والنہایۃ: ج 2 ص 662، حیاۃ الصحابۃ: ج 1 ص 115)

ترجمہ:      حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک قاصد کو شاہ ایران کی طرف پیغام دے کر بھیجا…………… شاہ ایران  کے  دو قاصدآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کی داڑھیاں منڈی ہوئی  اور مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف نظر کرنا بھی پسند نہ کیا اور فرمایا تمہاری ہلاکت ہو تمہیں یہ شکل بگاڑنےکا کس نے حکم دیاہے؟ وہ بولے یہ ہمارے رب یعنی شاہ ایران کا حکم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میرے رب نے تو مجھے داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کٹوانے کا حکم فرمایاہے۔

6:  عن عائشۃ رضی اللہ عنہا ۔۔ ملائکۃ السماء یستغفرون لذوائب النساء  ولحی الرجال یقولون سبحان اللہ الذی زین الرجال باللحیٰ والنساء بالذوائب ۔ 
(مسند الفردوس 
ج 4 ص 157 رقم الحدیث 6488)

ترجمہ:      حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آسمان کے ملائکہ ان خواتین کے لیے جن کے سر کے لمبے بال ہوں اور ان مردوں کے لیے اللہ سے بخشش طلب کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھیوں کے ساتھ اور خواتین کو سر کے لمبے بالوں کے خوبصورتی بخشی ۔

اس کے علاوہ بھی اس مضمون کی متعدد روایات کتب احادیث میں موجود ہیں جن میں داڑھی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

مندرجہ بالا احادیث سے یہ بات قدر مشترک طور پر سامنے آتی ہے کہ جو لوگ مشت بھر داڑھی نہیں رکھتے وہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی مخالفت کر کے مشرکین اور مجوسیوں کے طرز  کو اپنائے ہوئے ہیں کل  قیامت کے دن خداوند قہار کی بارگاہ میں کیا منہ دکھائیں گے؟ اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پوچھ لیا کہ کیا تمہیں میری شکل و صورت سے مشرکین و مجوسیوں کی تہذیب زیادہ پسند تھی؟اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا  تو کس ذات سے شفاعت کی امید رکھیں گے؟ ان تمام نصوص کے پیش نظر فقہاء امت اس بات پر متفق ہیں کہ داڑھی کم از کم  مشت بھر رکھنا  واجب ہے یہ اسلام کا شعار ہے اور اس کا بالکل منڈانا یامشت بھر سے کم کرنا  حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔

آثار صحابہ رضی اللہ عنہم  وتابعین رحمہم اللہ:

1:  عن نافع کان ابن عمر رضی اللہ عنہما اذا حج او اعتمر قبض علی لحتیہ فما فضل اخذہ۔                                                  (صحیح بخاری: ج 2 ص 875)

ترجمہ:       حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرلیتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی سے پکڑتے اور زائد بالوں کو کاٹ دیتے۔

پہلے حضرت  ابن عمررضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے داڑھی بڑھانے کا حکم نقل فرمایا پھر اس کی مقدار خود اپنے عمل سے بتائی ہے۔ممکن ہے کہ اس حدیث کو پڑھ کرکسی کے  ذہن میں یہ سوال ابھرے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما  کا یہ عمل عام نہیں بلکہ حج اور عمرہ کے  ساتھ خاص ہے۔

اس بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: الذی یظہر ان ابن عمر کان لایخص ہذا التخصیص بالنسک بل کان یحمل الامر بالاعفاء علی غیر الحالۃ التی تتشوہ فیہا الصورۃ بافراط طول شعر اللحیۃ اوعرضہ۔             (فتح الباری شرح صحیح بخاری : ج 10 ص 430)

ترجمہ:       ظاہر بات ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے اس عمل کو  حج اور عمرہ کے ساتھ خاص نہیں سمجھتے تھے بلکہ وہ داڑھی بڑھانے کے حکم کو اس حالت پر محمول کرتے تھے جس میں داڑھی لمبائی چوڑائی میں اس قدر بڑھی ہوئی  نہ ہو کہ بد صورت اوربدنما لگنے لگے ۔

2:                                    عن ابن عمر رضی اللہ عنہما انہ کان یقبض علیٰ لحیتہ ثم یقص ماتحت القبضۃ۔                                                                    (کتاب الآثار لامام محمد: ص 203)

ترجمہ:      حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمااپنی داڑھی کے بالوں کو  مٹھی میں لیتے اور زائد بال کاٹ دیتے تھے۔

3:                                    عن ابی زرعۃ قال کان ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ یقبض علی لحیتہ ثم یاخذ مافضل من القبضۃ۔                                         (مصنف ابن ابی شیبۃ: ج 6 ص 108)

ترجمہ:      حضرت ابو زرعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی داڑھی کو مٹھی سے پکڑتے پھر جو مٹھی سے زائد بال ہوتے ان کو کاٹ دیتے۔

4:                                    عن الحسن قال کانوا یرخصون فیما زاد علی القبضۃ من اللحیۃ ان یؤخذ منہا۔                                                                  (مصنف ابن ابی شیبۃ: ج 6 ص 109)

ترجمہ:       حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین داڑھی کے ایک مشت  سے زائد بالوں کے کاٹنے کی اجازت دیتے تھے۔

5:                                    عن ابراہیم قال کانوا یطیبون لحاہم ویاخذون من عوارضہا ۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ: ج 6 ص 109)

ترجمہ:      حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی داڑھیوں کوخوشبو لگاتے اور ان کی چوڑائی سےبال کاٹ لیتےتھے۔

اقوال فقہاء اور داڑھی کا وجوب ومقدار

فقہاء احناف:

1:            واماالاخذ منہا وہی دون ذالک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد۔

                              (فتح القدیرشرح ہدایہ : ج 2 ص 270)

ترجمہ:      داڑھی کے بال کاٹ کر اس کو ایک مشت  سے کم کرنا جیسا بعض مغربی اور مخنث لوگ ایسا کرتے ہیں اس کو کسی نے بھی جائز قرار نہیں دیا۔

2:                   یحرم علی الرجل قطع لحیتہ وفیہ السنۃ فیہا القبضۃ(در مختار: ج 4 ص 223)

ترجمہ:      مرد کےلئے داڑھی کا کاٹنا حرام ہے اس کی مسنون مقدار ایک مشت ہے۔

3:            شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ اشعۃ اللمعات میں لکھتے ہیں: حلق کردن لحیہ حرام است وگذاشتن آں بقدر قبضہ واجب است۔     (اشعۃ اللمعات : ج 1 ص 228)

ترجمہ:      داڑھی منڈانا حرام ہے اور ایک مشت کی مقدار اس کو بڑھانا واجب ہے۔

4:            خاتم المحدثین  علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اما قطع ما دون ذالک فحرام اجماعا بین الائمہ ۔                                                                          (فیض الباری: ج 4 ص 380)

[داڑھی ]ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے اور اس پر ائمہ کا اجماع ہے۔

فقہ شافعی:

محدث عبدالروف مناوی شافعی لکھتے ہیں : اعفاءا للحیہ و ترکہا متی تکثر بحیث تکون مظہرا من مظاہر الوقار فلا تقصر تقصیرا یکون قریبا من الحلق ولا تترک حتیٰ تفحش بل یحسن التوسط فانہ فی کل شیئ حسن ۔ )فقہ السنۃ ج 1 ص 38(

ترجمہ :      داڑھی کو بڑھانا اور اس کو چھوڑنا یہاں تک کہ داڑھی زیادہ ہو جائے لیکن ایسے طور پر کہ پروقار نظر آئے اور اتنی مقدار تک نہ کاٹے کہ  مونڈی ہوئی دکھائی دینے لگے ۔اور اس قدر لمبی بھی نہ ہونے دے  کہ بدنما لگنے لگے بلکہ درمیانی [ مشت بھر ] داڑھی رکھے کیونکہ ہر چیز میں اعتدال بہتر ہے ۔

فقہ مالکی:

فقہ مالکی کے نامور محدث اور فقیہ  قاضی عیاض مالکی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یکرہ حلقہا وقصہا وتحریقہا واما الاخذ من طولہا وعرضہا فحسن وتکرہ الشہرۃ فی تعظیمہا کما تکرہ فی قصہا وجزہا۔                      (شرح مسلم للنووی: ج 1 ص 129)

ترجمہ:      داڑھی کو مونڈنا اور زیادہ کانٹ چھانٹ کرنا  مکروہ ہے البتہ اس کے طول وعرض سے کچھ بال کاٹ لینا بہتر ہے اور جیسا کہ داڑھی زیادہ کاٹناچھانٹنا مکروہ ہے ایسے ہی لمبی داڑھی میں شہرت بھی مکروہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایک مشت سے کم اور زیادہ خلاف سنت اور ایک مشت سنت کے مطابق ہے۔

فقہ حنبلی  :

الشیخ منصور بن یوسف حنبلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ویعفی لحیتہ ویحرم حلقہا۔

(الروض المربع: ج 1 ص 19، مختصر المقنع :ص 96)

ترجمہ:      داڑھی کو[ مسنون مقدار تک]بڑھانا ضروری اور اس کا منڈوا نا حرام ہے۔

اطبا کی تائید :

اس سلسلہ میں برلن یونیورسٹی کے ڈاکٹر مور کی تحقیق نے فیشن پرستوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے .انھوں نے شیو، بلیڈ اور صابن پر برسوں تجربات کے بعد جو نتائج اخذ کئے ہیں، ان کو ماہنامہ صحت (دہلی) نے کچھ یوں بیان کئے ہیں :
شیو سے جتنا زیادہ نقصان جِلد کو پہنچتا ھے شاید جسم کے کسی اور حصے کو پہنچتا ہو، دراصل شیو کا نشتر جلد کو مسلسل رگڑتا رہتا ھے اور ہر آدمی کی خواہش یہ ہوتی ھے کہ چہرے پر ایک بھی بال موجود نہ ہو تاکہ چہرے کے حسن اور نکھار میں کمی واقع نہ ہو، اب بار بار ایک تیز استرے یا بلیڈ سے جلد کو چھیلا جاتا ہے جس سے چہرے کی جلد حساس Sensitive ہوجاتی ہے اور طرح طرح کے امراض کو قبول اور حصول کی صلاحیت پیدا کرلیتی ہے،
کُند استرا یا بلیڈ چہرے پر پھیرنے میں زیادہ طاقت استعمال کرنی پڑتی ھے جس سے جلد مجروح ہوجاتی ھے، یہ زخم آنکھوں سے نظر نہیں آتے لیکن ان کی جلن کا احساس ہوتا رھتا ھے، جب جلد پر کوئی خراش آجائے تو جراثیم کو داخلہ کا راستہ مل جاتا ھے، اس طرح ڈاڑھی مونڈنے والا طرح طرح کے امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے .اللہ امت کی نفس و شیطان اور برے ماحول سے حفاظت فرمائے.

When Razor Meets Skin...

By: S. A. Sagar

According to a scientific approach to shaving, Dr. Diana Howard said, a survey conducted by The International Dermal Institute indicates that 79 percent of male respondents say they have one or more skin problem(s) that they notice daily, and yet the selection of their shaving products rarely takes this into account. Shaving can not only result in razor burn, ingrown hairs and razor bumps, but it can lead to increased sensitization and inflammation that results in premature aging.

Unfortunately, as the average man’s beard grows two millimeters per day, there is ample opportunity to create an inflamed skin condition during shaving. As a matter of fact, if the average man starts shaving at age 13 and continues until he is 85 years old, and assuming he spends all of five minutes shaving each day, he will devote over six months of his life to just shaving his beard.

As professional skin therapists, we may not be shaving our clients, but with the ever increasing number of men in skin treatment centers, salons and spas, we need to educate them about their specific skin care needs as it relates to shaving.

Problems Associated with Shaving

We know that the simple act of shaving imposes constant stress on the skin. Shaving is a form of physical exfoliation that can impact the health of the skin. Razor bumps, ingrown hairs, razor burn and inflammation are just some of the visible signs of trauma that the skin endures when a razor is used on the beard. Shaving triggers a high level of visible irritation and can lead to over-exfoliation, as well as a compromised lipid barrier.

Our epidermis relies upon the lipid barrier layer that is part of the Stratum Corneum for protection. This layer of lipids keeps moisture in the tissues and controls the entry of external chemicals from entering the deeper layers of the skin. During shaving, the barrier lipid layer can be compromised, especially if the man is in the habit of using alcohol-laden aftershaves, which can remove the lipids comprising this integral part of the Stratum Corneum. Once the barrier lipid layer is compromised, water readily escapes from the underlying tissues, creating a dehydrated skin condition. Chemicals from the environment can now penetrate into the skin, causing irritation and a sensitized skin condition. Once inflamed, anything can irritate the skin, including daily shaving.

In addition to all of the symptoms that sensitized skin may experience, we now know that inflammation leads to premature skin aging, which will undoubtedly also be a concern for the client.

Shaving Concerns that Affect Skin

An additional survey conducted by The International Dermal Institute indicates that the top three shaving concerns for men are Pseudofolliculitis Barbae, razor burn and coarse heavy beards.

Pseudofolliculitis Barbae

Pseudofolliculitis Barbae includes ingrown hairs and razor bumps. Both of these skin issues are prevalent in African American men or individuals with coarse, curly beard hairs. Studies have shown that the hair follicle on African American men is oriented more horizontal in the dermis rather than upright; when the hair grows with a kink or curl it winds around like a corkscrew, making it more likely to turn into the skin, forming an ingrown hair. Ingrown hairs may also occur when the hair emerges into the skin at an improper angle. The simple process of shaving the end of the hair can force the hair back into its follicle and grow inward instead of exiting the skin.

The body recognizes this ingrown hair as a foreign body (similar to the way it would a splinter) and triggers an inflammatory response that includes redness, itchiness and a raised area that resembles a pimple that can fill with puss.

Razor bumps form when the hair emerges from the follicle and turns and enters an adjacent follicle. The skin responds similarly to an ingrown hair and often produces a keloidal tissue mass over the hair. This results in the characteristic razor bump.

To help prevent ingrown hairs and razor bumps, start by exfoliating with physical and chemical exfoliants prior to shaving. Physical exfoliants will help effectively exfoliate and prep the skin’s surface, removing excess Stratum Corneum cells that keep the hairs embedded in the tissue. Chemical exfoliants, including Lactic Acid, Salicylic Acid and Retinol (Vitamin A), will help remove dead skin cells, lift ingrown hairs above the skin line and soften and smooth skin. Salicylic Acid is also an anti-inflammatory agent, which can help calm the skin. For sensitized skin, exfoliate in the evening rather than directly before shaving.

Razor Burn

Razor burn is inflammation of the skin that could classify as Irritant Contact Dermatitis (ICD) and includes any nicks, scratches and irritation associated with shaving. Razor burn can occur from:

A reaction from certain substances or ingredients
Shaving too closely and/or too quickly
Inadequate lubrication during shaving
Shaving against the grain of the hair (against the direction of the hair growth)
Shaving over already irritated or sensitized areas
Applying too much pressure during shaving (which only facilitates the removal of skin cells, resulting in excess friction and irritation)
Shaving with a blunt blade (a sharp blade will require less pressure)
Water
The symptoms of razor burn are burning, itching, stinging and redness. Razor burn can be just a few hours of mild discomfort and redness or it can last for days, resembling a rash or scratch that remains inflamed. It can manifest into a serious problem if the irritation evolves into infected breakouts or blisters.

Ingredients including Wheat Germ, Yeast Extract, Tocopherol (Vitamin E and its derivatives), Soybean Oil, Shea butter, Jojoba Seed Oil, Evening Primrose Oil and Silicones will help protect the skin’s natural barrier lipid layer, helping to combat the irritation, reddening and mechanical peeling associated with razor burn. Look for products with Licorice, Green Tea, White Tea, Chamomile, Aloe Vera, Panthenol, Caffeine, Bisabolol, Comfrey and Allantoin to calm skin while promoting skin repair and fighting free radical damage.

Coarse, Heavy Beards

Depending upon genetics, ethnicity and hormones, a male client may have a heavy or tough beard. Heavier beards are more challenging to shave, as the hair shaft offers more resistance, frequently clogs the razor or the razor is not sharp enough to cut through the hair, causing painful scraping and tugging. As such, men with heavier beards are more likely to suffer from stinging, redness, nicks and cuts.

In order to ease the discomfort associated with shaving a heavier beard, the beard must be softened and lifted, and the skin must be protected. Often, products created for coarse beards focus only on softening the beard hairs to facilitate shaving; this is generally accomplished by using a high pH to soften the beard, making it less resistant to the shave. Unfortunately, the alkaline pH can strip the barrier lipids from the skin, leaving skin taut, dry and prone to sensitization. Look for products that contain humectants and conditioning agents to counter any dryness.

Ideally, use a pre-shaving medium that is applied underneath a shaving cream that softens and lifts the beard while protecting the skin. It should provide a cushion between the razor and the skin. The mere application and massaging of a pre-shave medium onto the beard will help lift the beard hairs.

Look for pre-shaving or shaving products that include:

Camphor: a natural antiseptic that helps firm skin to lift the beard
Clove Flower Oil: helps open the pores while softening the beard to prevent scraping and tugging of the hair
Glycerin and Sodium Hyaluronate: add additional lubricity and hydration during shaving
Wheat Germ Extract and Yeast Extract: combat irritation and redness while reinforcing the barrier lipid layer
If clients have a heavy, coarse beard, it is feasible for them to shave against the grain (against the hair growth), but only after first shaving with the grain (in the same direction as the hair growth); after the first pass the hair is shorter and less likely to curl back in on itself, minimizing chances for ingrown hairs. After the initial shave with the grain, however, the client must re-apply all necessary shaving mediums before shaving against the grain.

Educate your Men!

Male clients must understand that there is more to shaving than just shaving! Not only do they need to consider their beard type, they need to consider their skin condition as well. Help your male clients select an adequate shaving system with products that will assist them pre-shave, mid-shave and post-shave, remind them to always wear sunscreen over freshly-shaved skin and educate them on how to shave properly.

No comments:

Post a Comment