Wednesday 13 January 2016

کیسے نصیب ہوگی جنت؟

ایس اے ساگر

قرآن و حدیث شاہد ہیں کہ جنت کی نعمتیں سدابہار اور دائمی ہیں، اور وہ نعمتیں ایسی کہ جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہیں، کسی کان نے سنا نہیں اور نہ کسی دل میں ان کا گمان پیدا ہوا ہوگا، جس کا راستہ بالکل آسان ہے، جس کا دروازہ سب کیلئے کھلا ہوا ہے اور جس کی رہنمائی ہر نبی نے کی ہے۔ تاکہ ہر کوئی اُس کیلئے تیاری کرے، اس کے حصول کیلئے کمر کسے، اور اس کی راہ پر گامزن ہو، اس راہ میں ایک رکاوٹ بھی ہے، جس کی نشاندہی نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی ہے اور اہل علم حضرات نے امت تک پہنچا دیا ہے،

حُفَّتِ الجنَّةُ بالمَكارِهِ . وحُفَّتِ النَّارُ بالشَّهواتِ(صحیح مسلم: 2822)

“جنت کو طبیعت پر گراں گزرنے والے ناگوار کاموں سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جہنم کو شہوات نفسانی کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے”۔

بات بالکل واضح ہے کہ جنت اور انسان کے درمیان آلام و مصائب اور احکامات اسلام رکاوٹ ہیں جن کی ادائیگی بعض دفعہ نفس انسانی پر گراں گزرتی ہے، تاہم جب انسان اُن کو برداشت کرلیتا ہے تو گویا اُس نے اُس رکاوٹ کو دور کر دیا اور جنت میں جانے کا مستحق ٹھہرا۔

جبکہ انسان اور جہنم کے درمیان لذات و شہوات رکاوٹ ہیں کہ جب انسان شہوات کا بندہ بن گیا تو گویا وہ رکاوٹ کو پار کرکے جہنم میں داخل ہوگیا۔

پتہ یہ چلا کہ راہ جنت اگر آسان ہے تو دقت طلب بھی، اس بلند مقام پر پہنچنے کیلئے بہت سی قربانیاں درکار ہیں، جنت کی راہ میں نفسانی شہوات کو قدم قدم پر کچلنا پڑتا ہے سنن ترمذی، اور ابوداؤد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لما خلق اللهُ الجنةَ ؛ قال : يا جبريلُ ! اذهبْ فانظر إليها، فذهب فنظر إليها وإلى ما أعدَّ اللهُ لأهلها فيها، ثم جاء فقال : أي ربِّ ! وعزتِك لا يسمع بها أحدٌ إلا دخلها، ثم حفَّها بالمكاره، ثم قال : يا جبريلُ ! اذهبْ فانظرْ إليها، فذهب فنظر إليها، ثم جاء فقال : أي ربِّ ! وعزتك لقد خشيت أن لا يدخلها أحدٌ،( سنن الترمذ: 2560 سنن أبي داود: 4744 وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع 5210) 

“یعنی جب اللہ تعالی نے جنت کو پیدا کیا تو جبریل سے فرمایا: جاؤ اُسے دیکھو! جبریل علیہ السلام گیے اور جنت کو دیکھا تو کہا: تیری عزت و جلال کی قسم، جو شخص بھی اس کی بابت سنے گا ضرور اُس میں داخل ہو کر رہے گا، چنانچہ اللہ تعالی نے اُسے گراں گزرنے والے ناگوار کاموں سے ڈھانپ دیا، پھر کہا جاؤ اور اُسے دیکھو! وہ گئے اور جنت کی طرف دیکھا، پھر آئے اور اللہ تعالی سے کہا: تیری عزت و جلال کی قسم! ہمیں اندیشہ ہے کہ مبادا اس میں کوئی نہ داخل ہو سکے”۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے ایسے اعمال ہیں جنہیں اختیار کرکے ہم جنت کے حقدار بن سکتے ہیں، اور جہنم کا ایندھن بننے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

تو اللہ تعالی نے اس کا جواب ایک چھوٹی سی آیت میں دے دیا ہے:

وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَـٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( سورۃ البقرہ: 25)

“اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں کی خوشخبریاں دو، جن کےنیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وه پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل ﻻئے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وه ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں”۔

اور سنن ترمذی کی روایت ہے ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے دربار رسالت میں بعینہ یہی سوال پیش کیا تھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسے عمل کی خبر دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرے اور دوزخ سے دور رکھے۔ تو آپ نے فرمایا:

لقد سألتني عن عظيم وإنه ليسير على من يسره الله عليه : تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت( سنن الترمذی: 2616)

“تم نے بہت عظیم بات پوچھی ہے، اور یقینا یہ اُس شخص کے لیے آسان ہے جس پر اللہ آسان بنادے، اللہ ہی کی عبادت کر اور کسی کو اس کا شریک نہ بنا، اور نماز قائم کر اور زکاۃ اداکر اور رمضان کے روزے رکھ اور بیت اللہ کا حج کر”۔

گویا کہ جنت میں دخول اور دوزخ سے نجات دو چیزوں پر منحصر ہے، مامورات کی بجا آوری اور منہیات سے اجتناب۔ مامورات کے ضمن میں دو چیزیں آتی ہیں، ایمان اور عمل صالح۔ اور منہیات کے ضمن میں بھی دو چیزیں آتی ہیں، شرک اور معاصی۔

ایمان:
راہی جنت کو سب سے پہلے اپنے ایمان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، کیوں کہ ایمان کے بغیر جنت کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا، لہذا ہمارا یہ عقیدہ ہونا چاہئے کہ اللہ تعالی ہی خالق و مالک اور رازق ہے، ہماری جملہ عبادات کا مستحق صرف اللہ تعالی ہے، اس کے علاوہ کسی ذات کی عبادت ہر گز نہ کی جا ئے خواہ وہ نبی ہو یا پیغمبر، فرشتہ ہو یا جن، ولی ہو یا پیر وفقیر، صرف اللہ تعالی کو نفع و نقصان کا مالک ہے. فرشتے اللہ تعالی کی ایک غیبی اور نوری مخلوق ہیں، جنہیں اللہ تعالی نے مختلف کاموں پر مامورکیا ہے، اور وہ انہیں بلا چوں و چرا انجام دینے میں لگے ہوئے ہیں ۔ راہ جنت کی نشاندہی کیلئے ہر زمانے میں اور ہر جگہ بے شمار انبیاء ورسل علیہم السلام مبعوث کئے گیے اور وقتا فوقتا اُن پر کتابیں بھی اُتاری گئیں، جن کی آخری کڑی خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور آخری دستور حیات قرآن کریم ہے، جس نے سابقہ تمام شریعتوں کو منسوخ کر دیا، اب انسانیت کے لیے سر چشمہ ہدایت شریعت محمدی ہے۔ اسی طرح تقدیر کی اچھائی و بُرائی اور یوم آخرت پر ایمان لانا بھی ایمان کا اٹوٹ حصہ ہے،

اعمال صالحہ:
اعمال صالحہ میں سب سے پہلے نماز کا درجہ آتا ہے، بلکہ اسلام میں توحید کی حیثیت دل کی ہےتو نماز دماغ کی حیثیت رکھتی ہے، اور نماز سے پہلے وضو شرط ہے اس لیے مکمل طریقے سے وضو کریں، اور وضو سے فراغت کے بعد اُس عظیم دعا کو نہ بھولیں جس کے پڑھنے والے بندے کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں اور وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو سکتا ہے، چنانچہ سنن ترمذی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی خوب اچھی طرح وضو کرے اور پھر یہ دعا پڑھے:

أشهدُ أنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وحْدَهُ لا شريكَ لهُ ،وأشهدُ أنَّ محمدًا عَبْدُهُ ورسولُهُ (صحیح مسلم: 234)

تو اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جس دروازے سے بھی چاہے وہ جنت میں داخل ہو جائے۔ اور سنن ترمذی میں صحیح سند سے یہ اضافہ وارد ہے:

اللهمَّ اجعلْنِي مِنَ التَّوَّابينَ ، واجعلْنِي مِنَ المُتَطَهِّرِينَ،(سنن الترمذی: 55 )

اور پھر پنجوقتہ فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی کے ساتھ ساتھ سنتوں کا بھی اہتمام کریں، کیوں کہ صحیح مسلم   میں ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا:

من صلى اثنتي عشرةَ ركعة في يومٍ وليلةٍ تطوعًا، بني له بهن بيتٌ في الجنةِ  ( صحيح مسلم: 728)

“جس شخص نے دن اور رات میں بارہ رکعات بطور نفل پڑھی تو اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیتا ہے”۔

اللہ اکبر! اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن اور رات میں بارہ رکعات سنتوں کی ادائیگی پر بہشت میں گھر کی بشارت دے رہے ہیں، لیکن آج اکثر لوگوں کا حال یہ ہے کہ امام کے سلام پھیرتے ہی مسجد سے ایسے نکلنے لگتے ہیں گویا کہ کسی چنگاری پر کھڑے تھے۔

اگر ہمارے مالوں میں زکاۃ فرض ہے تو زکاۃ نکال کر اپنے مال کو پاک کریں تاکہ فقراء ومساکین کی داد رسی کی جاسکے، رمضان کے روزوں کا خلوص وللہیت سے اہتمام کریں اور بحالت روزہ جملہ مفطرات اور محرمات سے اجتناب کریں، مالی و جسمانی استطاعت ہو تو حج و عمرہ کریں اور اس میں بیہودگی اور اللہ کی نافرمانی سے بچیں کیوں کہ یہ اعمال دخول جنت کے بنیادی اسباب ہیں۔

جنت میں دخول کے اسباب میں سے ایک سبب صلہ رحمی بھی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں : 

أيُّها النَّاسُ أفشوا السَّلامَ ، وأطعِموا الطَّعامَ ، وصِلوا الأرحامَ ، وصلُّوا باللَّيلِ، والنَّاسُ نيامٌ، تدخلوا الجنَّةَ بسَلامٍ ( صحيح ابن ماجه: 2648)

“لوگو! سلام کو خوب پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، رات کو جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں تو تم نماز ادا کرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے”۔

اسی طرح والدین کی اطاعت، ان کے ساتھ حسن سلوک اور نیک برتاؤ بھی جنت میں دخول کا سبب ہے، صحیح مسلم میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

رغمَ أنفُ ، ثم رغم أنفُ ، ثم رغم أنفُ قيل : من ؟ يا رسولَ اللهِ ! قال : من أدرك أبويه عند الكبرِ ، أحدَّهما أو كليهما فلم يَدْخلِ الجنةَ( صحیح مسلم: 2551)

“اس شخص کا ناک خاک آلود ہو، اس شخص کا ناک خاک آلود ہو، اس شخص کا ناک خاک آلود ہو، جس نے اپنے والدین کو یا کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور جنت میں داخل نہ ہو سکا”۔

شرک اور معاصی سے اجتناب:
اب آیئے اُن منہیات کی طرف جو دخول جنت کی راہ میں رکاوٹ ہیں، اور وہ ہیں شرک اور معاصی۔

جانتے ہیں شرک کیا ہے؟ شرک کہتے ہیں اللہ تعالی کی ذات یا صفات یا اس کی بندگی میں کسی دوسرے کو کم و بیش ساجھی ٹھہرانا، مثلا غیراللہ کو مدد کیلئے پکارنا، غیراللہ کے نام سے جانور ذبح کرنا، غیراللہ کے لیے نذریں ماننا وغیرہ، اور شرک ایسا جرم ہے جسے اللہ ہر گز نہیں بخشے گا۔

اسی طرح اگر ہم جنت کے طلبگار ہیں تو معاصی اور گناہ کے کاموں سے بالکل دور رہیں۔ ہم اپنے دماغ کی حفاظت کریں، ضرر رساں چیزوں کی بابت نہ سوچیں، اور نہ شروفساد کا ارادہ کریں، ہم اپنے کان کی حفاظت کریں، فحش باتیں نہ سنیں، سوزو ساز اور گانے کے محافل میں نہ جائیں، ہم اپنی نگاہ کی حفاظت کریں، غیر عورتوں کو نہ دیکھیں اور نہ ہی جرائد و مجلات اور ٹیلیویژن پر نیم برہنہ تصاویر کا مشاہدہ کریں، ہم اپنی زبان کی حفاظت کریں، بکواس یاوہ گوئی اور فضول باتیں نہ کریں، جھوٹ، غیبت، چغلخوری اور سب وشتم سے بال بال پرہیز کریں، ہم اپنے شکم کی حفاظت کریں، اس میں حرام مال داخل نہ کریں، ہم اپنی شرم گاہ کی حفاظت کریں، اُسے حرام جگہ میں استعمال نہ کریں۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

من يضمَنْ لي ما بين لَحيَيْه وما بين رِجلَيْه أضمنُ له الجنَّةَ (صحيح البخاري: 6474)

“جو شخص مجھے دو چیزوں کے درمیان چیز زبان کی اور دو پیروں کے درمیان چیز شرم گاہ کی حفاظت کی ضمانت دے دے تو میں اس کیلئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں”۔

اپنے ہاتھ کی حفاظت کریں، اُس سے کسی کو تکلیف نہ دیں، اذیت نہ پہنچائیں، اپنے پاؤں کی حفاظت کریں، اپنا قدم فتنہ و فساد اور شرک کی طرف نہ اُٹھائیں، اپنے مال کی بھی حفاظت کریں، اور خرچ کرنے میں اعتدال و توازن کو ملحوظ رکھیں۔

اپنے اہل و عیال کی حفاظت کریں، ان کی روحانی جسمانی عقلی، اور اخلاقی تربیت کریں، اپنے گھروں کو ننگی تصویروں، فحش لٹریچر، اخلاق سوز فلموں، اور منحرف کرنے والی کتابوں سے پاک و صاف رکھیں، اور سب سے بڑھ کر پنچوقتہ نمازوں کی پابندی کریں۔

کیوں کی وہ شخص اپنے آپ کو جنت کا حقدار کیسے سمجھ سکتا ہے، جو اسلام کے ستون نماز کو گرا رکھا ہو، وہ شخص اپنے آپ کوجنت کا حقدار  کیسے سمجھ سکتا ہے جس نے مساجد کو چھوڑ رکھا ہو، جمعہ کی نماز اور جماعت کو ترک کر رکھا ہو، وہ شخص  اپنے آپ کو جنت کا حقدار کیسے سمجھ سکتا ہے جو حرام کاری میں ملوث ہو، اور دن و رات اُسی راہ پر چل رہا ہو۔

خلاصہ کلام یہ کہ جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی تعمیل کی وہ جنتی ہے، اور جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا وہ جہنمی ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٣﴾ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ( سورۃ النساء: 13-14 )

“یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے (13) اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرره حدوں سے آگے نکلے اسے وه جہنم میں ڈال دے گا جس میں وه ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کیلئے رسوا کن عذاب ہے”۔ اس ضمن میں چالیس نورانی اعمال بھی ذکر کئے گئے ہیں :

اﷲکا ڈر اور اچھا اخلاق :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ سے ایسے عمل کے بارے میں سوال کیا گیا جو سب سے زیادہ لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا ؟ تو رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : اﷲکا ڈر اور اچھا اخلاق ۔
ترمذی،ابواب البروالصلۃ،باب ماجاء فی حسن الخلق:۲۰۰۴ السلسۃالصحیحۃ:۹۷۷
خلوص دل سے کلمے کی شہادت دینا
سیدنا معا ذؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا جس شخص نے خلوص دل سے یہ شہادت دی کہ اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کو ئی معبودبرحق نہیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔
مسند احمد:۲۵۵۵:السلسلۃ الصحیحۃ:۲۳۵۵
وفات کے وقت کلمہ شہادت پڑھنا
سیدنا معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایاجس شخص کا آ خری کلام ’’لاالہ الا اﷲ‘‘ ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا ۔
ابو داود،کتاب الجنائز،باب فی التلقین:۳۱۱۶:صحیح الجامع الصغیر:۶۴۷۹
اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہونا
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مال کی حفاظت اور دفاع کرتے ہوئے ناحق قتل کر دیاگیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘
نسائی ،کتاب تحریم الدم،باب من قتل دون ۴۰۹۱،صحیح الجامع الصغیر:۶۴۴۴
یتیم کی کفالت کرنا
سیدنا سہل بن سعدؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا اور ان کے درمیان کچھ فاصلہ ڈالا۔‘‘
بخاری ،کتاب الادب،باب فضل من یعول یتیما:۶۰۰۵
نماز اشراق کی چار رکعات اور نماز ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھنا
سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز اشراق کی چار رکعتیں اور پہلی نماز (یعنی نماز ظہر) سے پہلے چار رکعتیں (پابندی سے)پڑھی اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتاہے۔‘‘
السلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ :۲۴۴۹
نماز فجر اور نماز عصر باقاعدگی سے ادا کرنا
سیدنا ابو موسیٰؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے دو ٹھنڈے وقت کی نمازیں(یعنی فجر اور عصر)ادا کیں وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘
بخاری ،کتاب مواقیت الصلاۃ،باب فضل صلاۃالفجر:۵۷۴
ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنا
سیدنا ابو امامہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے ہر (فرض) نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھی اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت نے روک رکھا ہے(یعنی وہ مرتے ہی جنت میں داخل ہو جائے گا)۔‘‘
طبرانی کبیر:۸/۱۳۴،صحیح الجامع الصغیر:۶۴۶۴،السلسلۃالصحیحۃ:۹۷۲،ابو نعیم فی الحلیۃ:۳/۴۲۱
کثرت سے نفلی روزے رکھنا
سیدنا ابو امامہؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے کسی ایسے عمل کا حکم دیجیے جس کے ذریعے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’(کثرت سے نفلی)روزے رکھا کرو بلاشبہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں۔‘‘
مستدرک حاکم:۱/۴۲۱ وصححہ ،صحیح الجامع الصغیر:۴۰۴۴۴
اچھی گفتگو کرنا اور کھانا کھلانا
سیدنا ہانی (بن یزیدؓ ) سے مروی ہے کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! کونسی چیز جنت واجب کرتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اچھی گفتگو کیا کرو اور کھانا کھلایا کرو۔‘‘
مستدرک حاکم:۱/۲۳،صحیح الجامع الصغیر:۴۰۴۹
مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرنا
سیدنا ابو درداءؓ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے اپنے بھائی (اس کی غیر موجودگی میں) اس کی عزت کا دفاع کیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے جہنم کی آگ کو دور کردیں گے۔
ترمذی،ابواب البروالصلۃ،باب ماجاء فی الذب عن عرض المسلم:۱۹۳۱،صحیح الجامع الصغیر:۶۲۶۲
زبان اور شرمگاہ کی حفاظت
سیدنا سہل بن سعدؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھے اس چیز کی ضمانت دے جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے (یعنی زبان) اور جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے (یعنی شرمگاہ) میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
بخاری،کتاب الرفاق،باب حفظ اللسان:۶۴۷۴
اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام حفظ کرنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے (۹۹) نام ہیں ۔جس نے ان کو شمار (حفظ) کر لیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔
بخاری،کتاب الشروط،باب مایجوزمن الاشراط والشنیافی الاقرار:۲۷۳۶
سورت اخلاص سے محبت کرنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایسے آدمی کے پاس آیا جو سورۃ اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا آپ ﷺ نے فرمایا: ’’واجب ہوگئی‘‘۔ میں نے عرض کیا ،کیا واجب ہو گئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جنت (واجب ہو گئی)۔‘‘
ترمذی، ابواب فضائل القرآن،باب ما جاء فی سورۃ الاخلاص:۲۸۹۷
مساجد کی طرف جانا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص صبح کو اور شام کو مسجد کی طرف گیا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں مہمان نوازی کا سامان ہر مرتبہ تیار کردیتے ہیں جب بھی وہ صبح یا شام کے وقت گیا۔‘‘
بخاری، کتاب الاذان،باب فضل فن المسجد ومن راح:۶۶۲:مسلم :۲۲۹
دینی علم حاصل کرنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص حصول علم کے لیے کسی راستے پر چلا اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے بدلے جنت کا راستہ آسان بنا دیں گے۔‘‘
مسلم کباب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار:۲۶۹۹
شرم و حیا ء اختیار کرنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’حیا ء ایمان سے ہے اور ایمان (والے) جنت میں ہو ں گے۔‘‘
ابن ماجہ،الزھد،باب الحیاء:۴۱۸۴، صحیح الجامع الصغیر:۳۱۹۹
بلا ضرورت کسی سے سوال کرنا
سیدنا ثوبانؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں؟ سیدنا ثوبانؓ نے کہا ’’میں‘‘ پھر وہ کسی سے کچھ نہیں مانگتے تھے۔‘‘
ابو داؤد،کتاب الزکاۃ،باب کراھیۃ المساٗلۃ :۱۶۴۳،حدیث صحیح
تسبیح و تمہید کرنا
سیدنا جابرؓ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے ’’سبحا نَ اللہِ العظیم وَبحمدہِ‘‘ کہا اس کے لیے جنت میں ایک کھجور کا درخت لگا دیا جاتا ہے ۔‘‘
ترمذی،کتاب الدعوات،باب [فی فضائل سبحان اللہ وبحمدہ۔۔۔۔۔]:۴۶۵
تکبر ،خیانت اور قرض سے دور رہنا
سیدنا ثوبانؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو روح جسم سے جدا ہوئی اور وہ تین چیزوں ،تکبر،خیانت اور قرض سے بری تھی تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔‘‘
ترمذی،ابواب السیر،باب ماجاء فی الغلول:۱۵۷۳،صحیح الترغیب والترھیب:۱۳۵۱
مسجد میں اذان دینا
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے بارہ سال (نماز کے لیے)اذان کہی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔‘‘
ابن ماجہ،ابواب الاثان والسنۃ فیھا،باب فضل الاثان وثواب الموذنین:۷۶۸
عورت کا احکام اسلام کی پابندی کرنا
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو عورت پانچ نمازیں پڑھے ،ماہ رمضان کے روزے رکھے،اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے،اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے دروازوں میں سے جس سے چاہے داخل ہو جائے۔‘‘
ابن حیان:۱۶۹۲،صحیح الجامع الصغیر:۲۲۰
حج مبرور کرنا
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: ’’حج مبرور (نیکی والا حج) کا ثواب جنت ہی ہے۔‘‘
بخاری ،کتاب الحج،باب وجوب العمرۃوفضلھا:۱۷۷۳
اللہ سے ڈر کر رونا اور اس کی راہ میں پہرہ دینا
ؓسیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’دو آنکھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی۔ ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے رو پڑی اور دوسری وہ آنکھ جو راہ فی سبیل اللہ میں پہرہ دیتے ہوئے رات گزارتی ہے۔‘‘
ترمذی ،ابواب فضائل الجھاد،باب ماجاء فی فضل الحرس فی سبیل اللہ:۱۲۳۹، صحیح الجامع الصغیر:۴۱۱۳
رضائے الٰہی کی خاطر دینی بھائی کی زیارت کرنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی یا رضائے الٰہی کی خاطر اپنے دینی بھائی کی زیارت کی تو اس کے لیے منادی اعلان کرتا ہے کہ تو خوش ہو جا، تیرا (ان کاموں کے لیے)چلنا عمدہ ہے اور تو نے اپنا ٹھکانا جنت میں بنا لیا ہے
ترمذی، ابواب البروالصلۃ،باب ماجاء فی زیارۃ الاخوان:۶۰۰۸،صحیح الترغیب والترھیب :۶۵۷۸
وضو کے بعد نفل پڑھنا
سیدناعقبہ بن عامرؓسے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو مسلمان بھی وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے پھر کھڑا ہو کر دو رکعت نماز ادا کرتا ہے جس میں وہ اپنے دل اور چہرے سے متوجہ رہتا ہے (یعنی کامل خشوع اور یکسائی اختیار کرتا ہے) تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘
مسلم،کتاب الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء:۲۳۴
نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا
سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر درود بھیجنا بھول گیا(یعنی چھوڑ دیا)اس نے جنت کا راستہ کھو دیا۔‘‘
ابن ماجہ،ابواب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا،باب الصلاۃ علی النبی :۹۰۸، صحیح الترغیب:۱۶۸۲
لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہنا
سیدنا ابو موسٰی اشعریؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا،کیوں نہیں ضرور اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: کہو ’’لا حول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ (نہ ہی کسی برائی سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ ہی نیکی کرنے کی قوت مگر اللہ کی مدد کے ساتھ)‘‘
بخاری ،کتاب الدعوات،باب الدعاء اذا علاعقبہ:۶۳۸۴
لین دین میں فیاضی سے کام لینا
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کو جنت میں داخل کر دیا جو خریدتے وقت ،فروخت کرتے وقت،فیصلہ کرتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی (اور فیاضی) سے پیش آتا تھا۔‘‘
ابن ماجہ،ابواب التجارۃ،باب الساحۃ فی البیع :۲۲۰۲، صحیح الترغیب:۱۷۴۳، صحیح الجامع الصغیر:۲۴۳
مصائب پر صبر کرنا
سیدنا ابو امامہؓ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل فرماتے ہیں ابن آدم ! اگر تو صدمے کے شروع شروع میں صبر کرے گا اور ثواب کی نیت رکھے گاتو میں تیرے لیے ثواب میں جنت ہی دینا پسند کروں گا۔‘‘
ابن ماجہ ،الجنائز،باب ماجاء فی الصبر علی المصیبۃ:۱۵۹۷
آنکھوں کی بینائی چلے جانے پر صبر کرنا
سیدنا انسؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا، رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جب میں اپنے بندے کو اس کی دو پیاری چیزوں کے ذریعے سے یعنی آنکھوں سے محروم کر کے آزماؤں،پس وہ اس پر صبر کرے تو میں اس کے بدلے اسے جنت دوں گا۔‘‘
بخاری ،کتاب المرضی،باب فضل،من ذھب بصرہ:۵۶۵۳
اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے دم طلب نہ کرنا
سیدنا عمران بن حصینؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔صحابہ کرام نے دریافت فرمایا: اے اللہ کے رسول ﷺوہ کون ہوں گے؟ اپ ﷺنے فرمایا: وہ ایسے لوگ ہوں گے جو دم طلب نہیں کرتے،بدشگوفی نہیں پکڑتے اور داغ نہیں لگواتے بلکہ اپنے رب پر توکل رکھتے ہیں۔‘‘
مسلم،کتاب الدلیل علی دخول طوائف من المسلمین الجنۃ بغیر حساب:۲۱۸
کبیرہ گناہوں سے بچنا
سیدنا ابو ایوب انصاری سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص (قیامت کے دن اس حال میں) آیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا،اس کے ساتھ شرک نہیں کرتا تھا، نماز قائم کرتا تھا، زکوٰۃ ادا کرتا تھا، رمضان کے روزے رکھتا تھا اور کبیرہ گناہوں سے بچتا تھا تو یقیناًاس کے لیے جنت ہے۔‘‘
نسائی،کتاب تحریم الدم،باب ذکر الکبائر:۴۰۰۹، صحیح الجامع الصغیر:۶۱۸۵
بکثرت جنت کا سوال کرنا
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’جو شخص تین مرتبہ جنت کا سوال کرے تو جنت کہتی ہے، اے اللہ! اسے جنت میں داخل کردے۔‘‘
ابن ماجہ،ابواب الزھد،باب صفۃ الجنۃ:۴۳۴۰، صحیح الجامع الصغیر:۳۶۵۴
سورت ملک کی تلاوت کرنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: ’’قرآن مجید میں ایک ایسی سورت ہے جس کی تئیس (۲۳)آیات ہیں(یعنی سورت ملک) اس نے (اللہ کے ہاں) ایک آدمی کی سفارش کی، پس اس کو آگ سے نکلوا کر،جنت میں داخل کروادیا۔‘‘
مستدرک حاکم:۲/۴۹۷، صحیح الجامع الصغیر:۲۰۸۸
بیٹیوں کی پرورش کرنا
سیدنا انسؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی میں اور وہ ان دونوں (انگلیوں)کی طرح جنت میں داخل ہوں گے اور آپ نے یہ کہتے ہوئے اپنی دونوں انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا۔‘‘
ترمذی،ابواب البروالصلۃ،باب ما جاء فی النفقۃ علی البنات والا خوت:۱۹۱۴، صحیح الجامع الصغیر:۷۱۴۲
ماں کی خدمت کرنا
سیدنا معاویہ بن جاھیمہ سلمیؓ سے مروی ہے کہ جاھیمہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا: ’’کیا تیری ماں زندہ ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ہاں ‘‘۔آپ اللہ ﷺنے فرمایا: ’’اس کی خدمت کیا کرو کیونکہ اس کے قدموں تلے جنت ہے۔‘‘
نسائی،کتاب الجھاد،الرخصۃفی التخلف لمن لہ والدۃ:۳۱۰۶،حدیث صحیح
باپ سے حسن سلوک کرنا
سیدنا ابو درداءؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’باپ جنت (میں داخلے) کا سب سے بہترین دروازہ ہے اب تم اس دروازے کو(نافرمانی اور برے سلوک کے ذریعے)ضائع کر لو یا (اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے) اس کو محفوظ کر لو۔‘‘
ابن ماجہ، ابواب الاداب،باب برالوالدین: ۳۶۶۳ والصحیحۃ:۹۱۴
نابالغ بچوں کی وفات پر صبر کرنا
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’جس مسلمان کے بھی تین نابالغ بچے مر جائیں تو اللہ تعالیٰ ان بچوں پر اپنے فضل و رحمت کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فرما دیں گے۔‘‘
بخاری ،کتاب الجنائز،باب ما قیل فی اولاد المسلمین:۱۳۸۱
کثرت سے استغفار کرنا
سیدنا عبداللہ بن بسرؓ سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: ’’اس شخص کے لیے (جنت کی)خوشخبری ہے جس کے نامہ اعمال میں کثرت سے استغفار پایا گیا۔‘‘
ابن ماجہ،ابواب الادب،باب الاستغفار:۳۸۱۸، صحیح الجامع الصغیر:۳۹۳۰

No comments:

Post a Comment