ایس اے ساگر
شیخ عرب و عجم مولانا زکریا رحمہ اللہ نے فضائل صدقات میں حضرت مالک ابن دینار رحمہ اللہ کا ایک واقعہ نقل کیا ہے. فرماتے ہیں کہ حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ نے ایک نوجوان کواپنا مکان بنواتے ہوئے دیکھا اوراس سے پوچھا کہ تم اس مکان کی تعمیر پرکس قدر دولت خرچ کروگے؟
اس نے کہا ایک لاکھ ،
آپ نے فرمایاکہ اگریہ ایک لاکھ تم مجھ کو دیدوتو میں تمہارے لئے جنت کی ضمانت دیتاہوں.
اس نے کہا کہ آپ مجھے ایک رات سوچنے کا وقت دیدیں.
آپ نے مہلت دیدی، اگلے دن پھراس کے مکان پر تشریف لے گئے تواس نوجوان نے کہا کہ میں تیارہوں بشرطیکہ آپ جنت کی ضمانت کی تحریردیدیں.
آپ نے اس کو تحریردیدی اس نے ایک لاکھ درہم دیدئے اورآپ رحمہ اللہ نے اس رقم کو فقراء میں تقسیم کردیا -
اس قصہ کو چالیس دن بھی نہیں ہوئے تھے کہ آپ نے وہی پرچہ مسجد کی محراب میں نماز فجر سے فراغت کے بعد پڑا ہواپایا، دیکھا تووہی پرچہ تھا جو آپ نے اس کودیاتھا بس فرق یہ تھا کہ اس پرچہ کی پشت پریہ الفاظ لکھے ہوئے تھے :
’’ جس مکان جنت کا ذمہ آپ نے لیا تھا وہ مکان جنت میں اس نوجوان کودیدیاگیا بلکہ اس سے ستر گنا زیادہ دیدیا گیا.‘‘
اس پرچہ کوپڑھ کر آپ حیرت زدہ رہ گئے اورنوجوان کے مکان پرپہنچ کر علم ہواکہ اس کاکل گذشتہ انتقال ہوگیا آپ نے غسل دینے والے کوبلواکر حال دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ اس نوجوان نے مرنے سے پہلے وصیت کی تھی کہ اس پرچہ کو میرے کفن میں رکھ دینا میں حسب وصیت کفن کے اندروہ پرچہ رکھ دیا تھا -
یہ سن کر آپ رحمہ اللہ نے اپنی جیب سے وہ پرچہ نکال کردکھلایا تو وہ کہنے لگا کہ بخدایہ وہی پرچہ ہے۔
یہ منظردیکھ کر ایک دوسرا نوجوان کھڑاہوا اوراس نے دولاکھ روپے کے عوض جنت میں ایسا مکان لینے کی درخواست کی توآپ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ وہ بات دوچلی گئی۔
(ملفوظات فقیہ الامت
بحوالہ فضائل صدقات
جلد دوم ،
صفحہ۵۳۴)
No comments:
Post a Comment