Saturday 30 January 2016

کیسے کریں سلام و مصافحہ ؟

ایس اے ساگر
سلام کہنا سنت ہے، اور اس کا جواب دینا واجب ہے، جو پہلے سلام کرے اس کو بیس نیکیاں ملتی ہیں اور جواب دینے والے کو دس۔ غیرمسلم کو ابتدا میں سلام نہ کہا جائے اور اگر وہ سلام کہے تو جواب میں صرف وعلیکم کہہ دیا جائے۔ کسی بھی مسلمان کو سلام کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ سلام مکمل الفاظ سے کیا جائے الفاظ یہ ہیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
اور جواب ان الفظ سے ہو،
وعلیکم وحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اگر السلام علیکم اور جواب میں وعلیکم السلام ، پر اکتفاء کیا جائے، تویہ بھی جائز ہے، اس کے علاوہ السلام وعلیکم مسنون طریقہ نہیں ،
سلام وعلیکم،
السام وعلیکم
وغیرہ کے الفاظ بددعآء کے ہیں، سلام میں اس کے کہنے سے اجتناب کیا جائے ۔
السائیکم
اور
سلالیکم،
سلام کے الفاظ نہیں اورمعنوی لحاظ سے بھی صحیح نہیں اس لئے ان الفاظ کے کہنے سے احتراز کیا جائے۔
مختصراً الفاظ سے سلام مثلاً AOA اورمختصر الفاظ سے جواب WAS نہ سلام ہے اور نہ ہی سلام کا جواب ہے ،اس طرح سلام وجواب صحیح نہیں۔
دشمنی سے حفاظت :
جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے بھی بہتر (الفاظ) میں سلام کا جواب دو ۔ (کم از کم) انہی الفاظ کو لوٹا دو۔ نیکی اور بدی کبھی برابر نہیں ہو سکتی برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر تمہارا دشمن ایسا ہو جائے گا جیسے گہرا دوست ۔ یعنی کہ اللہ رب العزت کی طرف سے یہ ایک اہم حکم ہے جس سے دشمنی ، دوستی میں بدل جاتی ہے۔ ضرورت صرف احسان ، عفو اور صبر کی ہے اس کی ابتدا اپنے دشمن اور مخا لفین بدل کو مسکرا کر سلام و مصافحہ سے کیجئے۔ چند بار ایسا کرنے سے ان شآ اللہ آپ اس کے بہترین نتائج خود دیکھیں گے ۔
کیا ملے گا؟
جیسا کہ آپ صلی الله علیه وسلم نے ارشاد فرمایا :
جب دو مسلمان ملیں تو ان میں سے ایک السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ کہے اور دوسرا جواب میں و علیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ کہے تو ہر ایک کو تیس تیس (٣٠) نیکیاں ملتی ہیں اور مصافحہ کرنے سے دونوں کے صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ ( ابن ماجہ)
فرشتے اس مسلمان پر تعجب کرتے ہیں جو مسلمان کے پاس سے گزرتا ہے اور اسے سلام نہیں کرتا (بخاری و مسلم) ۔
سلام کرنے سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔ (مسلم)
جو شخص سلام سے پہلے کلام شروع کر دے تو اس کو جواب نہ دو جب تک کہ وہ سلام سے ابتدا نہ کرے (طبرانی)
سلام نہ کرنا بخل کی علامت ہے۔ (احمد)
سلام کی تکمیل :
 دو ہاتھوں سے مصافحہ کرنا سنت ہے۔ صحیح بخاری جلد :2 صفحہ :926 میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے:
علمنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم التشھد وکفّی بین کفّیہ۔
مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے التحیات سکھائی، اور اس طرح سکھائی کہ میرا ہاتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھوں کے درمیان تھا۔
یہ حددیث اِمام بخاری رحمہ اللہ نے باب المصافحة کے تحت ذکر فرمائی ہے، اور اس کے متصل باب الاخذ بالیدین کا عنوان قائم کرکے اس حدیث کو مکرّر ذکر فرمایا ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرنا سنتِ نبوی ہے، علاوہ ازیں مصافحہ کی روح، جیسا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے:
اپنے مسلمان بھائی سے بشاشت سے پیش آنا، باہمی الفت و محبت کا اظہار ہے۔
حجة اللہ البالغہ صفحہ :198
اور فطرتِ سلیمہ سے ر ±جوع کیا جائے تو صاف محسوس ہوگا کہ دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں اپنے مسلمان بھائی کے سامنے تواضع، انکسار، ا ±لفت و محبت اور بشاشت کی جو کیفیت پائی جاتی ہے، وہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں نہیں پائی جاتی۔اس سلسلہ میں شہید الاسلام مولانا یوسف لدھیانوی رحمة اللہ علیہ نے مکمل رہنمائی فرمائی ہے:
پیشانی پر ہاتھ رکھنا اور بوسہ دینا:
س… اسلام میں ملاقات کا مسنون طریقہ کیا ہے؟ پیشانی تک ہاتھ اٹھاکر سر کو ذرا جھکاکر سلام کرنا کیسا ہے؟ نیز بعض ملاقاتوں میں دیکھا گیا ہے کہ گلے ملتے وقت پیشانی یا کنپٹی کو بوسہ دیتے ہیں، یہ جائز ہے یا نہیں؟
ج… سلام کے وقت پیشانی پر ہاتھ رکھنا یا جھکنا صحیح نہیں، بلکہ بدعت ہے۔ مصافحہ کی اجازت ہے، اور تعظیم یا شفقت کے طور پر چومنے کی بھی اجازت ہے۔
نمازِ فجر اور عصر کے بعد مصافحہ :
س… نمازِ فجر اور عصر میں موجود نمازی آپس میں اور اِمام صاحب سے مصافحہ کرتے ہیں، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے بہ نیت ثواب۔ یہ بھی علمائ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم معانقہ، مصافحہ برابر کیا کرتے تھے؟
ج… سلام اور مصافحہ ان لوگوں کیلئے مسنون ہے جو باہر سے مجلس میں آئیں۔ فجر و عصر کے بعد سلام اور مصافحہ کا جو رواج ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے یہاں اس کا معمول نہیں تھا، لہٰذا یہ رواج بدعت ہے۔
 غیرمحرَم عورت کو سلام:
س… کسی غیرمحرَم مرد کا کسی غیرمحرَم عورت کو سلام دینا جائز ہے یا کہ نہیں؟ یا سلام کا جواب دینا ضروری ہے؟
ج… اگر دِل میں غلط وسوسہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو جائز نہیں، ورنہ درست ہے۔ چونکہ جوان مرد وعورت کے باہم سلام کرنے سے غلط خیالات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اس لئے یہ ممنوع ہے، البتہ سن رسیدہ بڑھیا خاتون کو سلام کرسکتے ہیں۔
نامحرَم عورت کے سلام کا جواب:
س… عورتوں کو نامحرَم مرد سلام نہیں کرسکتا، اگر عورت سلام میں پہل کردے تو جواب دیا جائے یا نہیں؟ میرے کام کاج میں عموماً ایسا ہوتا ہے کہ مختلف گھروں میں جانا پڑتا ہے، بعض خواتین کو میں، اور وہ مجھے جانتی ہیں، گو کہ ہم سلام نہ کریں مگر اوّل تو وہ خواتین پردہ نہیں کرتیں، دوئم یہ کہ جس کام کے متعلق میں ان کے گھر گیا ہوں اس پر بات چیت ہوتی ہے، لہٰذا پوچھنا یہ ہے کہ ایسی عورتوں کو سلام کیا جائے یا نہیں؟ یا سلام کا جواب دیا جائے یا نہیں؟
ج… جوان عورتوں کو سلام کہنا جائز نہیں، اگر وہ سلام کریں تو دِل میں جواب دے دیا جائے۔ نامحرَم مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے کے سامنے بے محابا آنا جائز نہیں، اگر کوئی شخص فسادِ معاشرت کی وجہ سے اس میں مبتلا ہو تو اس کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ وہ اِستغفار کرتا رہے۔
مسلم و غیرمسلم مرد و عورت کا باہم مصافحہ:
س… عورت مسلمان ہو اور مرد غیرمسلم، یا مرد مسلمان ہو اور عورت غیرمسلم تو ایسی صورت میں باہم مصافحہ کیلئے اسلام میں کوئی گنجائش ہے؟
ج… نہیں!
والدین یا کسی بزرگ کو جھک کر ملنا
س… والدین یا کسی بزرگ کو جھک کر ملنا جائز ہے؟
ج… جھکنے کا حکم نہیں۔
تعظیم کیلئے کھڑے ہونا:
س… آج کل کافی افراد اساتذہ یا بزرگوں یا پھر بڑے عہدوں پر فائز حکمراں افراد کے احترام میں کھڑے ہوکر استقبال کرتے ہیں، کیا کسی بھی شخص ،چاہے وہ والدین ہوں یا ملک کا صدر ہی کیوں نہ ہو،کھڑا ہونا جائز نہیں؟
ج… یہاں دو چیزیں الگ الگ ہیں، ایک یہ کہ کسی کا یہ خواہش رکھنا کہ لوگ اس کے آنے پر کھڑے ہوا کریں، یہ متکبرین کا شیوہ ہے، اور حدیث میں اس کی شدید مذمت آئی ہے، چنانچہ ارشاد ہے کہ جس شخص کو اس بات سے مسرّت ہو کہ لوگ اس کیلئے سیدھے کھڑے ہوا کریں، اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنائے۔(مشکوٰة صفحہ:3,4 بروایت ترمذی و ابوداود)
بعض متکبر افسران اپنے ماتحتوں کیلئے قانون بنادیتے ہیں کہ وہ ان کی تعظیم کیلئے کھڑے ہوا کریں، اور اگر کوئی ایسا نہ کرے تو اس کی شکایت ہوتی ہے، اس پر عتاب ہوتا ہے اور اس کی ترقی روک لی جاتی ہے، ایسے افسران بلاشبہ اس ارشادِ نبوی کا مصداق ہیں کہ’انہیں چاہئے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنائیں۔‘اور ایک یہ کہ کسی دوست، محبوب، بزرگ اور اپنے سے بڑے کے اکرام و محبت کیلئے لوگوں کا ازخود کھڑا ہونا، یہ جائز بلکہ مستحب ہے۔ حدیث میں ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لاتیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آمد پر کھڑے ہوجاتے تھے، ان کا ہاتھ پکڑ کر چومتے تھے اور ان کو اپنی جگہ بٹھاتے تھے، اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر کھڑی ہوجاتیں، آپ کا دست مبارک پکڑ کر چومتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جگہ بٹھاتیں۔ (مشکوٰة صفحہ402یہ قیام، قیامِ محبت تھا۔ ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضراتِ انصار رضی اللہ عنہم سے فرمایا تھا:
قوموا الٰی سیّدکم! متفق علیہ۔(مشکوٰة ص:3,4)
یعنی ،اپنے سردار کی طرف کھڑے ہوجاو۔ یہ قیام اِکرام کیلئے تھا۔
ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہمارے ساتھ بیٹھے ہم سے گفتگو فرماتے تھے، پھر جب آپ کھڑے ہوجاتے تو ہم بھی کھڑے ہوجاتے اور اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواجِ مطہرات میں سے کسی کے دولت کدے میں داخل نہ ہوجاتے۔ (مشکوٰة صفحہ:403)
یہ قیام تعظیم و اِجلال کیلئے تھا، اس لئے مریدین کا مشائخ کیلئے، تلامذہ کا اساتذہ کیلئے اور ماتحتوں کا حکامِ بالا کیلئے کھڑا ہونا، اگر اس سے مقصود تعظیم و اِجلال یا محبت و اِکرام ہو تو مستحب ہے، مگر جس کیلئے لوگ کھڑے ہوتے ہوں اس کے دِل میں یہ خواہش نہیں ہونی چاہئے کہ لوگ کھڑے ہوں۔
 جھک کر مصافحہ کرنا:
س… خصوصاً نمازِ جمعہ کے بعد اور عموماً جب نماز ختم ہوجاتی ہے تو بہت سے نمازی حضرات اِمام صاحب سے بڑھ چڑھ کر مصافحہ کرنے لگتے ہیں، اور اس دوران اچھا خاصا جھک جاتے ہیں گویا کہ رکوع کے مشابہ ہوجاتا ہے، اور اِمام صاحب اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتے، کیا یہ سنت ہے کہ اِمام صاحب سے جھک کر مصافحہ کیا جائے؟
ج… مصافحہ کرتے وقت جھکنا نہیں چاہئے۔
جوڈو کراٹے میں جھکنے کا قانون :
س… جوڈو کراٹے ٹریننگ کا یہ اصول ہے کہ جب بھی طلباسینٹر میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں اپنے اساتذہ وغیرہ کے سامنے ہاتھ کھلے چھوڑتے ہوئے اس قدر جھکنا پڑتا ہے جیسے نماز میں رکوع کی حالت ہوتی ہے۔کیا اسلام مذکورہ بالا صورت میں کسی کے سامنے جھکنے کی اجازت دیتا ہے؟
ج… ٹریننگ کا یہ اصول کہ سینٹر میں داخل ہوتے وقت یا باہر سے آنے والے اساتذہ وغیرہ کے سامنے رکوع کی طرح جھکنا پڑتا ہے، شرعی نقطئہ نظر سے صحیح نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کرتے وقت جھکنے کی ممانعت فرمائی ہے، چہ جائیکہ مستقل طور پر اساتذہ کی تعظیم کیلئے ان کے سامنے جھکنا اور رکوع کرنا جائز ہو۔ حدیث شریف میں ہے، جس کا مفہوم ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ جب کوئی شخص اپنے بھائی یا دوست سے ملے تو اس کے سامنے جھکنا جائز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں!‘     (مشکوٰة صفحہ:401، بروایت ترمذی)
مجوسیوں کے یہاں یہی طریقہ تھا کہ وہ بادشاہوں، امیروں اور افسروں کے سامنے جھکتے تھے، اسلام میں اس فعل کو ناجائز قرار دیا گیا۔ ٹریننگ کا مذکورہ ا ±صول اسلامی اَحکام کے منافی ہے، لہٰذا ذمہ دار حضرات کو چاہئے کہ وہ فوراً اس قانون کو ختم کریں۔ اگر وہ اسے ختم نہیں کرتے تو طلباکیلئے لازمی ہے کہ وہ اس سے انکار کریں، اس لئے کہ خدا کی ناراضی میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔
مسجد میں بلند آواز سے سلام کرنا:
س… مسجد میں بلند آواز سے ’السلام علیکم‘ کہنا چاہئے یا نہیں؟ جبکہ السلام علیکم کہنے سے نمازیوں کی توجہ سلام کی طرف ہوجائے اور سنتوں یا نفلوں میں خلل پڑے، اور مسجد میں سلام کا جواب بلند آواز سے دینا چاہئے یا نہیں؟
ج… اس طرح بلند آواز سے سلام نہ کیا جائے جس سے نمازیوں کو تشویش ہو، البتہ کوئی فارغ بیٹھا ہو تو قریب آکر آہستہ سے سلام کہہ دیا جائے۔
السلام علیکم کے جواب میں السلام علیکم کہنا:
س… دورِ حاضر میں جہاں نت نئے فیشن وجود میں آئے ہیں وہاں ایک جدید فیشن یہ بھی عام ہوتا جارہا ہے کہ جب دو آدمی آپس میں ملاقات کرتے ہیں تو دونوں ’السلام علیکم‘ کہتے ہیں، جواباً ’وعلیکم السلام‘ کوئی نہیں کہتا۔
ج… وعلیکم السلام کہنے میں عار نہیں بلکہ جو شخص السلام علیکم کہنے میں پہل کرے، اس کے جواب میں ’وعلیکم السلام‘ کہنا واجب ہے۔ غلط رواج کی اصلاح یوں ہوسکتی ہے کہ اگر دونوں ایک ساتھ سلام کہہ دیں تو دونوں ایک دوسرے کے جواب میں’وعلیکم السلام‘ کہا کریں، اور اگر ایک پہلے’السلام علیکم‘ کہہ دے تو دوسرا صرف ’وعلیکم السلام‘ کہے۔
ٹی وی اور ریڈیو کی نیوز پر عورت کے سلام کا جواب دینا
س… ٹی وی اور ریڈیو پر خبروں سے پہلے نیوز ریڈر (خواتین) سلام کرتی ہیں، جیسا کہ تاکید ہے کہ سلام کا جواب دینا چاہئے، کیا یہ خواتین جو سلام کرتی ہیں، اس کا جواب دینا چاہئے؟ اگر نہیں تو کیوں؟ اور اگر ہاں تو اس کی کوئی دلیل؟ 
ج… میرے نزدیک تو عورتوں کا ٹی وی اور ریڈیو پر آنا ہی شرعاً گناہ ہے، کیونکہ یہ بے پردگی اور بے حیائی ہے۔ ان کے سلام کا جواب بھی نامحرَموں کیلئے ناروا ہے۔
تلاوتِ کلامِ پاک کرنے والے کو سلام کہنا:
س… جب کوئی آدمی کلام پاک کی تلاوت کر رہا ہو، ایسی حالت میں اسے سلام دیا جاسکتا ہے کہ نہیں؟ اگر سلام دے دیا جائے تو کیا اس پر جواب دینا واجب ہوجاتا ہے؟
ج… اس کو سلام نہ کہا جائے اور اس کے ذمے سلام کا جواب ضروری نہیں۔
عید کے روز معانقہ کرنا شرعاً کیسا ہے؟
س… عید کے روز لوگ اظہارِ خوشی کیلئے گلے ملتے ہیں، شریعت میں اس کی کیا حیثیت ہے؟ یہ سنت ہے، مستحب ہے یا بدعت ہے؟
ج… عیدین کا معانقہ کوئی دِینی، شرعی چیز تو ہے نہیں، محض اظہارِ خوشی کی ایک رسم ہے، اس کو سنت سمجھنا صحیح نہیں، اگر کوئی شخص اس کو کارِ ثواب سمجھے تو بلاشبہ بدعت ہے، لیکن اگر کارِ ثواب یا ضروری نہ سمجھا جائے محض ایک مسلمان کی دِلجوئی کیلئے یہ رسم ادا کی جائے تو امید ہے گناہ نہ ہوگا۔
عید کے بعد مصافحہ اور معانقہ:
س… مصافحہ اور معانقہ کی فضیلت سے انکار نہیں، مگر اس کی عید کے دن سے کیا خصوصیت ہے؟ ایک ہی گھر میں رہنے والے عید پڑھنے کے بعد مصافحہ یا معانقہ کرتے ہیں، کیا ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عید پڑھنے کے بعد ایسا ہی کیا کرتے تھے؟
ج… عید کے بعد مصافحہ یا معانقہ کرنا محض ایک رواجی چیز ہے، شرعاً اس کی کوئی اصل نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں، اس لئے اس کو دِین کی بات سمجھنا بدعت ہے، لوگ اس دن گلے ملنے کو ایسا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی اس رواج پر عمل نہ کرے تو اس کو برا سمجھتے ہیں، اس لئے یہ رسم لائق ترک ہے۔


No comments:

Post a Comment