ایس اے ساگر
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"اللہ فرماتا ہے جو شخص میری راہ میں اس طرح نکلا کے میری راہ میں جہاد، مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق نے ہی اسے نکلنے پر مجبور کیا تو میری یہ ذمہ داری ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں یا اس کے مسکن تک جہاں سے وہ نکلا ہے اس طرح واپس لاﺅں کہ وہ اجر یا غنیمت سے مالا مال ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔ اللہ کی راہ میں کسی شخص کو جو بھی زخم آئے گا وہ قیامت کے دن اسی زخمی حالت میں اللہ کے حضور پیش ہو گا۔اس زخم کا رنگ تو خون کا ہو گا لیکن اس کی خوشبو مشک کی ہو گی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر میری امت کیلئے تکلیف دہ نہ ہوتا میں اللہ کی راہ میں لڑی جانے والی کسی بھی جنگ میں پیچھے نہ رہتا لیکن نہ تو میرے پاس اتنی وسعت ہے کہ میں ان سب کو سامان جنگ مہیا کرسکوں اور نہ ہی خود ان کو اتنی وسعت حاصل ہے۔مسلمانوں کو یہ بھی ناگوار گزرتا ہے کہ میں کسی مہم کیلئے نکلوں اور وہ پیچھے رہ جائیں ۔اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، میری یہ تمنا ہے کہ میں اللہ کی راہ میں لڑوں اور مارا جاﺅں ۔۔۔۔ پھر لڑوں مارا جاﺅں ۔۔۔۔۔ پھر لڑوں اور مارا جاﺅں۔۔۔۔۔"
اسے امام مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment