Tuesday 19 January 2016

کیا بات ہے ...

حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ دوران سبق اچانک تین بار ایک ہی بات کہی....
لہجہ بدل کر .....

" کیا بات ہے "

پہلے سوالیہ انداز میں....
دوسری بار غصے سے ڈانٹنے والے انداز میں...

اور تیسری بار تعریفی انداز میں....
پھر حضرت رحمہ اللہ نے فرمایا،
دیکھئے ایک فقرہ میں نے آپ کے سامنے تین دفعہ بولا ہے...

پہلے میرا لہجہ سوالیہ تھا تو سب نے پیچھے مڑ کر دیکھا پتہ نہیں کیا بات ہے ادھر.....

دوسری بار میں نے صرف لہجہ بدلا ہے ایک نقطہ بھی کم وبیش نہیں کیا اور میں نے پورا غصہ اس میں بھر دیا ہے گویا میں کسی کو ڈانٹ رہا ہوں...

تیسری مرتبہ میں نے یہی فقرہ بولا ہے لیکن صرف لہجہ بدلا ہے اور اسی فقرے میں محبت اور پیار بھر دیا ہے گویا میں کسی کی تعریف کر رہا ہوں کہ...
کیا بات ہے....

اب یہ میرا بولا ہوا فقرہ،
کیا بات ہے....
کاغذ پر لکھ کر کسی کے سامنے رکھ دیا جائے تو جس نے میرا لب ولہجہ نہیں دیکھا تو وہ کیا سمجھے گا کہ....
یہ فقرہ میں نے پیار میں کہا ہے یا غصہ میں یا سوالیہ لہجہ ہے،
تو معلوم یہ ہوا کہ ہمیں صرف الفاظ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کی بھی ضرورت ہے کہ کس موقع ومحل پر جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لب ولہجہ کیسا تھا ،یہ جاننا بھی ضروری ہے،
یہ بات سمجھ لیں اچھی طرح کہ
موقع ومحل کو نظر انداز یا تو احمق کرتا ہے یا غیر مقلد،
اس پر ایک مثال یاد آئی،
اگر آپ اپنے کمرے یا دفتر میں ہوں اور آپکو پیاس لگے اور آپ کسی سے بولیں....
پانی دینا.......
تو یقیناً سمجھدار انسان آپ کو پانی موقع ومحل دیکھ کر گلاس میں لا کر دے گا اور اگر یہی بات غسلخانے میں سے کہی جائے کہ...
پانی دینا.....
تو سمجھ دار انسان موقع ومحل دیکھ کر سمجھ جائے گا کہ آپ کو زیادہ پانی کی ضرورت ہے، لہذا بالٹی میں پانی لا کر دیا جائے اور جو غیرمقلد ہو گا تو وہ گلاس میں ہی پانی لا کر دے گا....
یہ یقینی تو نہیں کہ ہر احمق غیر مقلد ہو لیکن یہ ضرور یقینی ہے کہ ہر غیر مقلد احمق ضرور ہوتا ہے،

اسی لئے ہم یہ کہتے ہیں کہ محدثین کون ہیں ؟
الفاظ شناس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور....

فقہاء کون ہیں ؟
مزاج شناس رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم.....

ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں جماعتیں دین کی خادم ہیں....
ایک نے یعنی محدثین نے چھلکے کو محفوظ کیا تو دوسرے یعنی فقہاء نے مغز کو محفوظ کیا ہے....
اس بات کو اس طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ،

محدثین نے الفاظ پر پہرہ دیا تو فقہاء نے معنی ومفہوم پر پہرہ دیا....

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں...
ہم محدثین تو پنساری ہیں اور حدیث کے معنی ومفہوم کو فقہاء ہی بہتر سمجھتے ہیں....
کیا مطلب ؟
مطلب یہ کہ جس طرح پنساری یعنی جڑی بوٹیاں بیچنے والا اپنے پاس ہزاروں جڑی بوٹیاں رکھتا ہے لیکن ان جڑی بوٹیوں سے کس کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے یہ پنساری کے بس کی بات نہیں....

اسی طرح محدثین کے پاس حدیثیں تو ہزاروں ہوتی ہیں لیکن ان احادیث سے کیا کیا مسائل اخذ کئے جا سکتے ہیں یہ محدثین کا کام نہیں،

اسی بات کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے محدثین کو پنساری سے تشبیہ دے کر سمجھانے کی کوشش ہے.....

دعا فرمائیں کہ اللہ کریم جملہ فتنوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے،
آمین...

ماخوذ:
مناظراسلام وکیل احناف فخر دیوبند
مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی
رحمہ اللہ....

No comments:

Post a Comment