Monday, 28 September 2015

تین شاعر کہیں پہ تھے یکجا

تین شاعر کہیں پہ تھے یکجا
تذکرہ شعروشاعری کا تھا
پہلا شاعر اکڑ کےیوں بولا
میں فن شاعری میں ہوں یکتا
مجھ کو گر جب بھی شعر کہنا ہو
اور فورا کہیں پہ پڑھنا ہو
کسی استاد کا خیال لیا
اور فورا ہی شعر ڈھال لیا
دوسرا بولا اس میں زحمت ہے
شعرکوڈھالنےمیں محنت ہے
چوری اور بس خیال کی چوری
کرو میری طرح بڑی چوری
میں تو مصرعے ہی مارلیتا ہوں
کبھی اشعار جھاڑ دیتا ہوں
انہیں شعروں کو پڑھ کے محفل میں
خوب محظوظ ہوتا ہوں دل میں
اب تو ان تیسرے کی باری تھی
اور خاموشی ان پہ طاری تھی
لاکھ پوچھا تو بس وہ یہ بولے
آپ میں کوئ کیا زباں کھولے
میں لٹا ہوں ہراک زمانے میں
قلب پھٹتا ہے یہ بتانے میں
اک مسدس جو میں نے لکھاتھا
اس کو حالی نے آکے مانگ لیا
لکھی بانگ درا بحسن کمال
اس کوبھی مار لے گئے اقبال
بعد میں کچھ رباعیاں لکھیں
وہ بھی سب جوش نے رقم کرلیں
میری نظمیں مجاز نے لے لیں
ساری غزلیں فراق کو دےدیں
گیت بیکل نے سارے مارلئے
شعر ساغر پہ ہم نے واردئیے
سب نے یوں شعر میرے بانٹ لئے
جیسے بازو ہی میرے کاٹ لئے
جو بھی شاعر ہےہےاسے دہشت
ہے مقولہ یہ سچ میاں وحشت

جس کی لاٹھی ہے بھینس اس کی ہے
گرنہ لاٹھی ہو بھینس سب کی

No comments:

Post a Comment