موجودہ اردواخبارات کی صورت حال گومکمل طورپرمایوس کن نهیں هے،مگرمجموعی طورپران کی صورت حال اچهی بهی هرگز نهیں کہی جاسکتی.....اس کی بنیادی وجہ یہ هے کہ چندایک اخباروں کومستثنی کرکے بیشتراخباروں کے ایڈیٹران دراصل اخبارکے مالک هوتے هیں..یعنی ایڈیٹرکے عنوان سے جس کانام اخبارکے کسی پیج کے گوشے میں چهپتاهے،اس کامطلب هوتاهے کہ یہ صاحب اخبارکے مالک هیں....اورجوایڈیٹرهوتے هیں،وہ پس منظرمیں هوتے هیں،ان کاکام بهی یہ هوتاهے کہ مالک اخبارکی فکراورسوچ کے مطابق اخبارتیارکریں اورچوں کہ بیشترایڈیٹران یااخباروں کے مالک کوچئہ صحافت سے صرف پیسہ کمانے تک کی شناسائی رکهتے هیں؛اس لیے ان کاسارازوراس بات پرهوتاهے کہ کون سی خبرکهاں سے آرهی هے اوراس کوکهاں جگہ دی جائے،توهمیں زیادہ منفعت حاصل هوگی-حدیہ هے کہ جهاں یہ مالکان آفس میں کام کرنے والے ایڈیٹروں،سب ایڈیٹروں کومعمولی تنخواهوں پرچلتاکردیتے هیں،وهیں یہ اپنے رپورٹروں کوکچه بهی نهیں دیتے.... جس کانتیجہ یہ هے کہ ان کے رپوٹرحضرات بهی بس کام چلاوهی هوتے هیں-
ایسے میں هم کسی بهی اخبارسے کیسے کوئی بڑی اورمثبت حصول یابی کی توقع کرسکتے هیں؟!
No comments:
Post a Comment