Saturday, 26 September 2015

امریکی بالا دستی کا ایک اور ثبوت!

کیا یہ
شیعہ شرارت
نہیں ہے؟

300 ایرانی حجاج
کی الٹے پاؤں واپسی
بنی افراتفری کا سبب

http://ara.tv/rg9ju

ایس اے ساگر

آزاد ذرائع چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ شیعی عناصر نے احتجاجی تختیاں اٹھائی ہوئی تھیں جبکہ
جمعرات کے روز منیٰ کے مقام پر بھگدڑ میں 717 حجاج کی شہادت اور 800 کے زخمی ہونے سے متعلق واقعہ کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔
دریں اثنا ایرانی حج مشن کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کثیرالاشاعت عرب روزنامہ 'الشرق الاوسط' نے اپنی حالیہ اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ
"تقریبا تین سو ایران حجاج نے اسمبلی پوائنٹ سے متعلق ہدایات پر عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے ان حاجیوں نے جمرات سے الٹے پاؤں واپسی کی کوشش کی جس سے منیٰ کی 204 نمبر شاہراہ حادثہ پیش آیا ہے۔"
'الشرق الاوسط' سے بات کرتے ہوئے ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایرانی حجاج کا گروپ جمعرات کی صبح مزدلفہ سے براہ راست شیطان کو کنکریاں مارنے کو روانہ ہوا۔ اس گروپ نے اپنے لیے مخصوص خیموں میں سامان وغیرہ رکھ کر مخصوص اسمبلی پوائنٹ پر انتظار نہیں کیا۔ یہ حجاج شاہراہ 204 پر مخالف سمت کی طرف چل پڑے۔
ایرانی عہدیدار کے مطابق ان حاجیوں نے رمی ختم ہونے کا انتظار نہیں کیا جو معمول کی ہدایات کی روشنی میں کیا جاتا ہے اور اس کے برعکس الٹے پاؤں واپسی کر دی۔ واپسی کا یہ وقت دوسرے حج مشن کے لئے رمی جمرات سے نکلنے کے لئے مخصوص تھا، جس کی وجہ سے تصادم ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ گروپ کچھ دیر رکا مگر دوسری سمت کو نہیں نکلا جس کی وجہ سے حجاج کا دباؤ بڑھنے پر متعدد افراد صرف 20 میٹر چوڑے راستہ سے نکلنے کی کوشش کرنے لگے۔ انہی ذرائع نے بتایا کہ جو کچھ ہوا وہ رش یا بھگدڑ کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ الٹنے پاؤں چلنا کہلاتا ہے، جس کے انتہائی منفی نتائج نکلے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہزاروں سی سی ٹی وی کیمروں اور میدانی عملہ کے ساتھ نگرانی کرنے والے خادم حرمین شریفین کو کونسا سانپ سونگھ گیا ہے جو وہ حقیقت بیانی سے گریز کررہے ہیں؟

No comments:

Post a Comment