Sunday 27 September 2015

سورہ المائدہ کی مختصر تفسیر

قرآن پاک آسان ترجمے اور مختصر تفسیر کے ساتھ
سبق 25- سورة المائدہ، آیات 53-52

ترجمہ:
52۔ پس تو دیکھے گا جن لوگوں کے دلوں میں روگ ہے وہ ان (یہود و نصاری) کی طرف دوڑتے ہیں، وہ کہتے ہیں ہمیں ڈر ہے کہ ہم پر گردش (زمانہ) نہ آجائے سو قریب ہے اللہ فتح لائے یا اپنے پاس سے کوئی حکم (لائے) تو وہ اپنے دلوں میں جو چھپاتے تھے اس پر پچھتاتے رہ جائیں۔

53۔ اور مؤمن کہتے ہیں کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی پکی قسمیں کھاتے تھے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں، ان کے عمل اکارت گئے، پس وہ نقصان اٹھانے والے(ہو کر) رہ گئے۔

تشریح:
52۔ یہ منافقین کا ذکر ہے جو یہود و نصاری سے ہر وقت گھلے ملے رہتے ہیں اور ان کی سازشوں میں شریک رہتے ہیں اور جب ان پر اعتراض ہوتا تو وہ جواب دیتے کہ اگر ہم ان سے تعلقات نہ رکھیں تو ان کی طرف سے ہمیں تنگ کیا جائے گا اور ہم کسی مصیبت میں گرفتار ہوسکتے ہیں اور ان کے دل میں یہ نیت ہوتی تھی کہ کسی وقت مسلمان ان کے ہاتھوں مغلوب ہو جائیں گے تو تمہیں بالآخر انہی سے واسطہ پڑے گا۔

53۔ اور جب زمانۂ فتح میں ان لوگوں کا نفاق بھی کھل جائے گا تو آپس میں مسلمان لوگ تعجب سے کہیں گے: کیا یہ وہی لوگ ہیں کہ بڑے مبالغہ سے ہمارے سامنے قسمیں کھایا کرتے تھے کہ ہم دل سےتمہارے ساتھ ہیں یہ تو کچھ اور ہی ثابت ہوا۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کی ساری کاروائیاں کہ دونوں فریق سے بھلا رہنا چاہتے تھے سب غارت گئیں، جس سے وہ دونوں طرف سے ناکام رہے۔ کیونکہ کفار تو مغلوب ہو گئے ان کا ساتھ دینا محض بے کار ہے اور مسلمانوں کے سامنے قلعی کھل گئی ۔

توضیح القرآن،
شیخ مفتی تقی عثمانی،
جلد اول
احسن البیان،
حافظ صلاح الدین یوسف

No comments:

Post a Comment