✔ 1: میقات سے حج کی نیت کرنا اور "اَللّٰہُمَّ لَبَیْکَ حَجًّا" کہنا، مکہ والے لوگ حج کے لیے میقات کی بجائے اپنی رہائش گاہ ہی سے لباسِ احرام پہن کر نیت کریں گے، چاہے ان کی رہائش مستقل ہو یا عارضی
✔ 2: مکہ پہنچ کر طواف کرنا، یعنی بیت اللہ کے گرد سات چکر لگانا اس طواف کو "طوافِ قدوم" کہتے ہیں۔ اس طواف کے ابتدائی تین چکروں میں رَمل کرنا، یعنی کندھے ہلاتے ہوئے آہستہ آہستہ دوڑنا
✔ 3: صفا اور مروہ کی "سعی" کرنا
اگر حج اِفراد کرنے اولے نے طواف قدوم کے قت سعی نہ کی ہو یا وہ اپنے گھر سے سیدھا منیٰ کی طرف چلا گیا ہو تو اسے "طواف زیارت" کے بعد سعی کرنا ہوگی اور وہ قربانی کے دن تک اپنے احرام میں ہی رہے گا
🎁 "حج قِران" کرنے والا
✔ 1: قربانی ساتھ لے کر یا قربانی کا کوپن لے کر میقات سے لباسِ احرام پہن کر نیت کرے اور "اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَّ حَجًّا" کہے
✔ 2: مکہ پہنچ کر "طواف قدوم" کرنا
✔ 3: صفا اور مروہ کی سعی کرنا، اگر اس دن سعی نہ کر سکا تو اسے طواف زیارت کے بعد بھی اسے کیا جا سکتا ہے
✔ 4: یہ شخص قربانی کے دن تک احرام ہی میں رہے اور احرام کے ممنوع کاموں سے بچے
🎁 "حج تمتع" کرنے والا
✔ 1: میقات سے لباس احرام پہن کر نیت کر کے "اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ عُمْرَۃً" کہنا
✔ 2: "طواف قدوم" کرنا (یہی طوافِ عمرہ بھی ہے)
✔ 3: صفا اور مروہ کی سعی کرنا
✔ 4: سارے سر کے بال چھوٹے کرانا یا سر منڈانا
✔ 5: حالت احرام سے نکل جانا
📝 بیت اللہ کا طواف کرتے وقت ہر چکر میں "رکنِ یمانی" اور "حجرِ اسود" کے درمیان یہ دعا پڑھنا مستحب ہے:
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
"نیز اس کے علاوہ ہر چکر کی کوئی دعا مخصوص نہیں، جو (جائز) چاہیں اللہ تعالی سے دعائیں کریں"
📝 صفا پر یہ آيت اور دعا پڑھنا مستحب ہے:
إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلْمَرْوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ ٱلْبَيْتَ أَوِ ٱعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ ٱللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
اس کے بعد یہ الفاظ کہے:
أبْدَأُبِمَا بَدَأَ اللّٰہُ بِہٖ
پھر قبلہ رخ ہو کر تین مرتبہ اَللّٰہُ أَکْبَر کہے
اور تین بار یہ دعا پڑھے
لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ، أنْجَزَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ، وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ
اور ان مذکورہ دعائوں کے درمیان میں قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر جو دل چاہے (جائز) دعا کرے
"مروہ" پر بھی یہی دعا تین مرتبہ اَللّٰہُ أَکْبَر کہہ کر پڑھے
یاد رہے کہ مَردوں کے لیے سبز لائٹوں کے درمیان دوڑنا مستحب ہے
🎁 آٹھ ذوالحجہ کا دن:
✔ منیٰ کی طرف جانا، یاد رہے کہ "حج تمتع" والا آٹھ تاریخ کو اپنی رہائش گاہ ہی سے لباسِ احرام پہن کر حج کی نیت کر کے یہ الفاظ کہے: "اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ حَجًّا" منیٰ میں اپنے اپنے وقت پر ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نمازیں ادا کرے (چار ركعت والی نماز قصر کر کے دو رکعت ادا کرے، جبکہ مغرب کی تین رکعتیں پوری پڑھے) اور ذكر و اذكار ميں مشغول رہے
🎁 نو ذوالحجہ(عرفہ) کا دن :
✔ 1: مستحب ہے کہ سورج طلوع ہو جانے کے بعد تلبیہ اور تکبیریں کہتے ہوئے عرفات کی طرف جائیں (وہاں خطبہ كے بعد حُجّاج ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ظہر ہی کے وقت میں ظہر اور عصر کی نماز، قصر کر کے دو دو رکعت ادا کریں اور ہر نماز کے لیے الگ الگ تکبیر (اقامت) کہی جائے، پھر سورج غروب ہونے تک عرفات میں رہے اور اللہ کے ذکر، قرآن مجید کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے میں مشغول رہے۔ دعا میں قبلہ کی طرف منہ کرنا مستحب ہے نہ کہ جبلِ رحمت کی طرف، نیز حاجی کے لیے نو ذوالحجہ (یوم عرفات) کا روزہ رکھنا غیر مشروع ہے۔ "وادیٔ عرنہ" میدان عرفات کی حدود میں داخل نہیں، لہٰذا وہاں ظہر اور عصر کی نماز کے بعد ٹھہرنا صحیح نہیں۔ اسی طرح جبل رحمت پر چڑھنا بھی مستحب نہیں)
اس دن یہ دعا پڑھنا سابقہ انبیاء اور رسول الله صلی الله عليه وسلم کی سنت ہے:
لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر
البتہ لیٹ ہونے والے اگر دس ذوالحجہ کی رات کو طلوع فجر سے پہلے میدان عرفات میں پہنچ جائیں اور پھر فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کريں تو ان کا رکن بھی ادا ہو جائے گا
✔ 2: غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ جانا۔ وہاں حاجی ایک اذان اور دو الگ الگ تکبیروں (اقامتوں) کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے قصر (یعنی مغرب کی تین رکعتیں، عشاء کی دو رکعتیں) ادا کرے
✔ حاجی مزدلفہ میں یہ رات آرام کرتے (سوتے) ہوئے گزارے، وہاں فجر کی نماز ادا کرے او فجر کے بعد کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر اور دعا کرے حتیٰ کہ خوب سفیدی ہوجائے اور سورج طلوع ہونے سے پہلے منیٰ کی طرف نکل جائے
✔ مشعر حرام کے پاس ٹھہرنا اور دعا کرنا مستحب ہے۔ کمزور عورتوں، عمر رسیدہ اور معذور و ضرورت مند لوگوں کے لیے چاند کے غروب ہو جانے (آدھی رات) کے بعد بھی مزدلفہ سے منیٰ کو جانا جائز ہے
✔ بڑے جمرے (جمرة الكبرٰی) کو مارنے کے لیے سات کنکریاں اگر آسانی سے مل جائیں تو مزدلفہ سے لے لے، یہ کنکریاں منیٰ کے میدان سے بھی لی جا سکتی ہیں جن کا حجم چنے کے دانے سے کچھ بڑا ہو
🚨 واضح رہے کہ ان کنکریوں کو دھونا بدعت ہے
🎁 دس ذوالحجہ کا دن:
📌 سورج طلوع ہونے سے پہلے منیٰ کی طرف جانا
وہاں حاجی یہ چار کام کرے:
✔ 1: بڑے جمرہ کو ایک ایک کر کے سات کنکریاں "اللہ اکبر" کہہ کر مارے اور اس کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دے
✔ 2: قربانی کرنا
✔ 3: سارے سر کے بال چھوٹے کرانا یا منڈانا، اور یہی (منڈانا) افضل ہے
📝 عورت اپنے بال انگلی کے ايک پور کے برابر (كسی عورت يا محرم سے) كٹائے
🚨 غير محرم سے کٹوانا قطعًا جائز نہیں
✔ 4: طوافِ زیارت کرنا، اگرچہ اس کو مجبوری کے تحت طوافِ وداع تک مؤخر کرنا بھی جائز ہے لیکن اگر طواف وداع کے ساتھ طواف زیارت کی بھی نیت کر لے، دونوں (ايک ساتھ) ادا ہو جائیں گے
📝 "حج اِفراد" اور "حج قران" کرنے والے نے اگر "طوافِ قدوم" کے ساتھ سعی نہیں کی تو وہ طواف زیارت کے ساتھ سعی کرے
📝 "حج قران" اور "حج تمتع" کرنے والا قربانی کرے
📝 مکہ کے رہائشی پر قربانی نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے حج تمتع یا قِران نہیں ہے
📝 دس تاریخ کو جمرہ کبریٰ کو کنکریاں مار لینے سے حاجی پر احرام کی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ صرف اپنی بیوی سے ہم بستری نہیں کر سکتا. البتہ طوافِ زیارت اور سعی کر لینے کے بعد یہ کامل طور پر حلال ہو جائے گا اور اب اسے بیوی سے ہم بستری کرنا بھی جائز ہے۔ یاد رہے کہ دس تاریخ کے چار کاموں کی مذکورہ ترتیب مستحب ہے، شرط اور فرض نہیں اور نہ ہی ترتیب چھوڑنے سے دم واجب ہوتا ہے
🎁 گیارہ ذوالحجہ کا دن:
✔ 1: گیارہ ذوالحجہ کی رات منیٰ میں گزارنا واجب ہے لیکن چرواہوں کے لیے اور حجاج کو پانی پلانے والوں کے لیے رخصت ہے
✔ 2: زوال کے بعد تینوں جمرات کو اللہ اکبر کہہ کر ترتیب کے ساتھ ہر جمرے کو سات کنکریاں مارے، یاد رہے کہ صرف چھوٹے اور درمیانے جمرے کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا کرنا مستحب ہے
📝 جس حاجی کو كنكريوں کی گنتی میں شک پڑ جائے تو جس گنتی پر اسے یقین ہو اس پر اعتماد کرتے ہوئے باقی گنتی مکمل کرے
مثلًا اگر پانچ یا چھ کا شک ہو تو پانچ شمار کرے
🎁 بارہ ذوالحجہ کا دن:
✔ 1: بارہ ذوالحجہ کی رات بھی منیٰ میں گزارنا واجب ہے لیکن چرواہوں کے لیے اور حجاج کو پانی پلانے والوں کے لیے رخصت ہے کہ وہ مکہ یا اپنے ریوڑ کے پاس جائے
✔ 2: گیارہ تاریخ کی طرح تینوں جمرات کو کنکریاں مارنا.
اب اگر کوئی مکہ جانا چاہے تو وہ غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے منیٰ کی حدود سے نکل جائے اور جب اپنے ملک کو واپس جانا چاہے تو "طوافِ وداع" کر لے، البتہ تیرہ تاریخ کی کنکریاں مارنا افضل ہے
🎁 تیرہ ذوالحجہ کا دن:
✔ 1: گیارہ اور بارہ ذوالحجہ کی طرح تیرہ کو بھی تینوں جمرات کو کنکریاں مارنا
✔ 2: مکہ چھوڑتے وقت 'طواف وداع' کرنا واجب ہے
📝 حیض اور نفاس والی عورتوں پر 'طواف وداع' کے لیے طہارت حاصل ہونے تک انتظار کرنا لازم نہیں۔ وہ بغیر طواف وداع کیے جاسکتی ہیں
❗ دم کب لازم آتا ہے؟
🚨 1: کسی بیماری یا تکلیف کی وجہ سے حاجی سر مونڈھ لے تو اس پر فدیہ لازم آتا ہے، یعنی وہ روزے رکھے یا صدقہ کرے یا خون بہائے (بکری وغیرہ ذبح کرے)
🚨 2: خشکی کے جانور کے شکار کرنے پر دم لازم آتا ہے
🚨 3: احرام (نیت) حج باندھنے کے بعد جب وہ کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے مناسک حج ادا نہ کر سکے اور نیت کرتے وقت حلال ہونے کی شرط بھی نہیں لگائی ہے تو اس پر دم دینا لازم ہے
🚨 4: جمرئہ کبری کی رمی سے پہلے اگر حاجی نے اپنی بیوی سے جماع کر لیا۔ تو اس پر اونٹ ذبح کرنا لازم ہے اور اس کا حج فاسد ہو گیا اور اگر جمرئہ کبری کو کنکریاں مارنے کے بعد جماع کیا تو حج اس کا درست ہے۔ لیکن ایک بکری ذبح کرنا اس پر لازم ہے
📝 طوافِ زيارت كا اصل نام "طوافِ إفاضہ" ہے
📝 جمرات (جمرةٌ كی جمع) كو شيطان كہنا صحيح اور جائز نہيں، اس بات كا خاص خيال ركها جائے
📌 الله كی توفيق سے حج و عمره كا طريقه مكمل هوا، الله تعالی اس كوشش كو خالص اپنی رضا كيلئے قبول فرمائے اور اگر كوئی غلطی معاف فرمائے.
No comments:
Post a Comment