SUWAL
Masturat ka jamat me jana kaysa he?
Jabke masturat apne shari mehram ke saath
Jamat me jati he?
Jabke masturat apne shari mehram ke saath
Jamat me jati he?
حضرت اقدس مفتئ اعظم گجرات مد ظلہ رقم طراز ہیں؛
عورتوں کو تبلیغی جماعت میں بھیجنے کے سلسلے میں علمائے عصر کے دونظریے اور دو رائے ہیں، بعض علماء و اکابر نے تبلیغی اہمیت اور احساس کے باوجود مفاسد کے غالب ہونے کے پہلوکو مد نظر رکھ کر اجازت نہیں دی، اور بعض دوسرے علمائے کرام نے عصرحاضر کے لوگوں میں دین سے غفلت، اسلامی تہذیب و کلچر سے بعد و دوری، علوم اسلامیہ کی تحصیل و ترویج سے سستی و بیزاری وغیرہ دیگر حقائق نیز تبلیغی جماعت کے فوائدِ کثیرہ من جملہ ان میں سے لوگوں میں اس کے ذریعہ علوم دینیہ کی تحصیل کا شوق و جذبہ، سنت نبوی علیہ الصلاة و السلام سے والہانہ لگاؤ، شریعت ِ اسلامی و تہذیب محمدی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ترویج و اشاعت کا شوق و عزم وغیرہ پہلوؤں کے پیشِ نظر رکھ کر چند اہم و ضروری شرائط کے ساتھ اس کی اجازت دی ـ
چنانچہ مفتی لدھیانوی شہید رحمة الله تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں؛
تبلیغ والوں نے مستورات کے تبلیغ میں جانے کے لئے خاص اُصول و شرائط رکھے ہیں، ان اُصولوں کی پابندی کرتے ہوئے عورتوں کا تبلیغی جماعت میں جانا بہت ہی ضروری ہے، اس سے دِین کی فکر اپنے اندر بھی پیدا ہوگی اور اُمت میں دِین والے اعمال زندہ ہوں گے۔
عورتوں کو تبلیغی جماعت میں بھیجنے کے سلسلے میں علمائے عصر کے دونظریے اور دو رائے ہیں، بعض علماء و اکابر نے تبلیغی اہمیت اور احساس کے باوجود مفاسد کے غالب ہونے کے پہلوکو مد نظر رکھ کر اجازت نہیں دی، اور بعض دوسرے علمائے کرام نے عصرحاضر کے لوگوں میں دین سے غفلت، اسلامی تہذیب و کلچر سے بعد و دوری، علوم اسلامیہ کی تحصیل و ترویج سے سستی و بیزاری وغیرہ دیگر حقائق نیز تبلیغی جماعت کے فوائدِ کثیرہ من جملہ ان میں سے لوگوں میں اس کے ذریعہ علوم دینیہ کی تحصیل کا شوق و جذبہ، سنت نبوی علیہ الصلاة و السلام سے والہانہ لگاؤ، شریعت ِ اسلامی و تہذیب محمدی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ترویج و اشاعت کا شوق و عزم وغیرہ پہلوؤں کے پیشِ نظر رکھ کر چند اہم و ضروری شرائط کے ساتھ اس کی اجازت دی ـ
چنانچہ مفتی لدھیانوی شہید رحمة الله تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں؛
تبلیغ والوں نے مستورات کے تبلیغ میں جانے کے لئے خاص اُصول و شرائط رکھے ہیں، ان اُصولوں کی پابندی کرتے ہوئے عورتوں کا تبلیغی جماعت میں جانا بہت ہی ضروری ہے، اس سے دِین کی فکر اپنے اندر بھی پیدا ہوگی اور اُمت میں دِین والے اعمال زندہ ہوں گے۔
مفتی رشید احمد صاحب طویل بحث کرکے بصیرت فقیہ عنوان قائم کرتے ہوئے رقم طراز ہیں؛
بصیرت فقہیہ:
حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی عبارات مذکورہ سے ثابت ہوا کہ اموروینیہ کے لئے خواتین کے خروج کی ممانعت قرآن وحدیث میں منصوص نہیں بلکہ ان حضرات نے اپنے زمانے کے حالات اور شیوع فتن و فسادات کی وجہ سے اصول شریعت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی آراء وانظار کا اظہار فرمایا ہے لہٰذا ان حضرات کا فیصلہ کوئی نص قطعی اور حرف آخر نہیں بلکہ تغیر زمانہ سے اس میں ترمیم کی گنجائش ہے۔
دور حاضر میں غلبہ جہل اور دین سے بے اعتنائی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ خواتین کے لئے ضرورات شرعیہ سے خروج کو مطلقاً ممنوع و حرام قرار دینا اور کسی بھی ضرورت شرعیہ کے لئے خروج کی اجا زت نہ دینا اقامت دین کی بجائے ہدم دین ہے چنانچہ اسی کے پیش نظر مجموع النوازل میں مسائل شرعیہ معلوم کرنے کی ضرورت سے خروج کی اجازت دی گئی ہےــ
آخر میں حضرت اقدس سیدی مفتی خانپوری مدظلہ فرماتے ہیں کہ بہر حال یہ مسئلہ دیانت سے تعلق رکھتا ہے، اس کی پوری بنیاد ہی دیانت پر ہے، لہٰذا جو حضرات بھیجنے والے ہیں اور جو بھیج رہے ہیں ان کی بہت بڑی اور بہت اہم ذمہ داری ہے کہ وہ سب سے پہلے اس بات کا اطمنان حاصل کرلیں کہ جماعت ِ تبلیغ میں بھیجی جانے والی یہ خواتین کس نوع کی ہیں آج تک کے ان کے طرز عمل اور رویہ سے اس بات کا اطمنان ہو کہ یہ عورتیں اس سلسلے میں جو خاص اصول و شرائط تجویز کیے گئے ہیں ان کی مکمل پابندی کریں گی تو بھیجنے کی اجازت و گنجائش ہے ــ
آخر میں حضرت اقدس سیدی مفتی خانپوری مدظلہ فرماتے ہیں کہ بہر حال یہ مسئلہ دیانت سے تعلق رکھتا ہے، اس کی پوری بنیاد ہی دیانت پر ہے، لہٰذا جو حضرات بھیجنے والے ہیں اور جو بھیج رہے ہیں ان کی بہت بڑی اور بہت اہم ذمہ داری ہے کہ وہ سب سے پہلے اس بات کا اطمنان حاصل کرلیں کہ جماعت ِ تبلیغ میں بھیجی جانے والی یہ خواتین کس نوع کی ہیں آج تک کے ان کے طرز عمل اور رویہ سے اس بات کا اطمنان ہو کہ یہ عورتیں اس سلسلے میں جو خاص اصول و شرائط تجویز کیے گئے ہیں ان کی مکمل پابندی کریں گی تو بھیجنے کی اجازت و گنجائش ہے ــ
محمود الفتاوی
.
بـسـم اللہ الـر حـمـن الـر حـیـم
بـسـم اللہ الـر حـمـن الـر حـیـم
کیا عورتیں دعوت و تبلیغ کا کام کر سکتی ہے؟
سوال
جب عورتوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی غرض سے گھر سے نکلنے کی ممانعت ہے تو مدر سة البنات میں پٍڑھنے پڑھانے کے لئے یا دعوت و تبلیغ کے لئے گھر سے نکلنے کی کیسے اجازت ہو سکتی ہے؟
جب عورتوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی غرض سے گھر سے نکلنے کی ممانعت ہے تو مدر سة البنات میں پٍڑھنے پڑھانے کے لئے یا دعوت و تبلیغ کے لئے گھر سے نکلنے کی کیسے اجازت ہو سکتی ہے؟
جــواب
نماز کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی بنیاد یہ ہے کہ عورت کے لئے نماز باجماعت میں سرے سے کوئی فضیلت ہی نہیں ہے بلکہ اسکے حق میں افضل یہ ہے کہ وہ گھر میں پڑھے، زیادہ سے زیادہ جواز تھا اور فتنہ کی وجہ سے اس پر قدغن لگادی، لیکن جو امور اصل میں ہی عورت کے لئے مطلوب اور ماموربہ ہیں اگر انکی غرض سے نکلنا ہو اور حجاب کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ رکھا جائے تو جائز ہے،کیونکہ بضرورت خروج جائز ہے اور ضروریات میں وہ امر بھی داخل ہے جس کی تحصیل مأموربہ اور مطلوب ہے، ان میں سے ایک علم کا حصول ہےـ
حصول علم ایسی چیز ہے جو عورت کے لئے مأموربہ ہے اگر عورت حجاب کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے حصول علم کے لئے گھر سے نکلے تو جائز ہے بلکہ مأموربہ ہے
اسی طرح ایک حکم مأموربہ تو نہیں ہے لیکن مطلوب فی الدین ہے جیسے دعوت و تبلیغ، عورتوں پر وہ فریضہ عائد نہیں ہوتا جو مردوں پر ہوتا ہے، عورت کے لئے مأموربہ نہیں ہے لیکن فی نفسہ یہ بات دین میں مطلوب ہے کہ مسلمانوں کو حق کی طرف بلایا جائے، "وتواصوبالحق وتواصوبالصبر" اگر عورت اس غرض کے لئے حجاب کے تمام تقاضوں کےمدنظر رکھتے ہوئے گھر سے باہر نکلے خاص طورپر یہ بات سامنے رکھکر کہ عورتوں میں بےدینی بہت زیادہ پھیل رہی ہے اور عورتوں کی بےدینی نسلوں کو تباہ کرنے میں زیادہ مؤثر ہورہی ہے، لہٰذا انکو متوجہ کرنے کے لئے اگر خواتین حجاب کا خیال رکھتے ہوئے گھر سے باہر نکلے تو جائز ہے
دین کے مزاج کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جب ہم جنوبی افریقہ گئے تو دیکھا کہ وہاں یہ حالت ہے کہ عورتٰن بازاروں میں بےپردہ پھر رہی ہیں، یہاں تک کہ علماء کہ خواتین کی بھی یہی حالت ہے تو ایسے میں جماعت کے کچھ حضرات نے یہ کوشش کی کہ عورتوں میں دعوت کا کچھ کام کیا جائے، چنانچہ کچھ اجتماعات منعقد کئے، ایک صاحب نے وہاں ایک فتویٰ دیا کہ عورتوں کے لئے جماعت میں جانا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ انکا گھر سے خروج جائز نہیں ہے.
اب عورتیں بازاروں میں بےپردہ پھررہی ہیں اور اس حالت میں یہ فتویٰ دیا جارہا ہے، جسکا مطلب یہ ہوا کہ بازاروں میں جاؤ، ہوٹلوں اور کلبوں میں جاؤ لیکن جماعت میں نکلکر دعوت کا کام نہ کرو، تو یہ وہ بات ہے جسکو سمجھنے کی ضرورت ہے.
(بحوالہ: انعام الباری
جلد3
صفحہ نمبر 598
کتاب الاذان )
نماز کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی بنیاد یہ ہے کہ عورت کے لئے نماز باجماعت میں سرے سے کوئی فضیلت ہی نہیں ہے بلکہ اسکے حق میں افضل یہ ہے کہ وہ گھر میں پڑھے، زیادہ سے زیادہ جواز تھا اور فتنہ کی وجہ سے اس پر قدغن لگادی، لیکن جو امور اصل میں ہی عورت کے لئے مطلوب اور ماموربہ ہیں اگر انکی غرض سے نکلنا ہو اور حجاب کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ رکھا جائے تو جائز ہے،کیونکہ بضرورت خروج جائز ہے اور ضروریات میں وہ امر بھی داخل ہے جس کی تحصیل مأموربہ اور مطلوب ہے، ان میں سے ایک علم کا حصول ہےـ
حصول علم ایسی چیز ہے جو عورت کے لئے مأموربہ ہے اگر عورت حجاب کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے حصول علم کے لئے گھر سے نکلے تو جائز ہے بلکہ مأموربہ ہے
اسی طرح ایک حکم مأموربہ تو نہیں ہے لیکن مطلوب فی الدین ہے جیسے دعوت و تبلیغ، عورتوں پر وہ فریضہ عائد نہیں ہوتا جو مردوں پر ہوتا ہے، عورت کے لئے مأموربہ نہیں ہے لیکن فی نفسہ یہ بات دین میں مطلوب ہے کہ مسلمانوں کو حق کی طرف بلایا جائے، "وتواصوبالحق وتواصوبالصبر" اگر عورت اس غرض کے لئے حجاب کے تمام تقاضوں کےمدنظر رکھتے ہوئے گھر سے باہر نکلے خاص طورپر یہ بات سامنے رکھکر کہ عورتوں میں بےدینی بہت زیادہ پھیل رہی ہے اور عورتوں کی بےدینی نسلوں کو تباہ کرنے میں زیادہ مؤثر ہورہی ہے، لہٰذا انکو متوجہ کرنے کے لئے اگر خواتین حجاب کا خیال رکھتے ہوئے گھر سے باہر نکلے تو جائز ہے
دین کے مزاج کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جب ہم جنوبی افریقہ گئے تو دیکھا کہ وہاں یہ حالت ہے کہ عورتٰن بازاروں میں بےپردہ پھر رہی ہیں، یہاں تک کہ علماء کہ خواتین کی بھی یہی حالت ہے تو ایسے میں جماعت کے کچھ حضرات نے یہ کوشش کی کہ عورتوں میں دعوت کا کچھ کام کیا جائے، چنانچہ کچھ اجتماعات منعقد کئے، ایک صاحب نے وہاں ایک فتویٰ دیا کہ عورتوں کے لئے جماعت میں جانا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ انکا گھر سے خروج جائز نہیں ہے.
اب عورتیں بازاروں میں بےپردہ پھررہی ہیں اور اس حالت میں یہ فتویٰ دیا جارہا ہے، جسکا مطلب یہ ہوا کہ بازاروں میں جاؤ، ہوٹلوں اور کلبوں میں جاؤ لیکن جماعت میں نکلکر دعوت کا کام نہ کرو، تو یہ وہ بات ہے جسکو سمجھنے کی ضرورت ہے.
(بحوالہ: انعام الباری
جلد3
صفحہ نمبر 598
کتاب الاذان )
deegar maloomat ke liye
http://dawat-o-tazkiya.blogspot.in/2015/03/blog-post.html
No comments:
Post a Comment