حضرت شیخ الہند کا معمول تها كه وہ قربانی کا جانور خود پالتے خود چارہ کهلاتے ایام قربانی جب قریب آتے تو گهانس میں کمی کردیتے اور بالٹی بهر کر دودہ جلیبی کهلاتے قربانی کے جانور کو مہندی لگاتے -
ایک دفعہ ایک قربانی کابچهڑا آپ سے بہت زیادہ مانوس ہوا آپ اسے اپنی اولاد کی طرح رکهتے حضرت حب درس حدیث دیتے تو وہ بچهڑا دارالحدیث کے باہر بیٹه جاتا جب آپ سبق سے واپس جاتے وہ آپ کے پیچهے پیچهے واپس ہوتا قربانی کرتے وقت شیخ الہند کی آنکهوں سے آنسو رواں تهے
قربانی کے جانور کی خدمت کرنا خیال رکهنا مہندی لگانا اسے پیار کرنا شوبازی یا ندیدہ پن نہی بلکہ شعائر اسلام کے ساتہ اپنے جذباتی لگاو کا اظہار ہے -
مغربی کلچر سے اظہار محبت کیلئے لوگ کتے کے ساتہ اپنی تصویر پر فخر کرتے ہیں جبکہ وہ قابل فخر نہی . مسلمان کیلئے قربانی کے جانور سے محبت قابل فخر ہونا چاہیے
قربانی کے جانور کی خدمت کرنا خیال رکهنا مہندی لگانا اسے پیار کرنا شوبازی یا ندیدہ پن نہی بلکہ شعائر اسلام کے ساتہ اپنے جذباتی لگاو کا اظہار ہے -
مغربی کلچر سے اظہار محبت کیلئے لوگ کتے کے ساتہ اپنی تصویر پر فخر کرتے ہیں جبکہ وہ قابل فخر نہی . مسلمان کیلئے قربانی کے جانور سے محبت قابل فخر ہونا چاہیے
اگر حوالہ بھی لکھ دیا جاتا کہ یہ واقعہ کہاں سے لیا گیا ہے تو زیادہ اچھا ہوتا
ReplyDelete