Saturday, 19 September 2015

جو مسلمانوں کا وقت بدل دے

14سال کااحمد نہیں جانتا تھا کہ مسلمانوں کا وقت خراب ہے ،بیچارے نے اپنی ہنر مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گھڑی بنائی ،اسے لگا کہ اس کی اس انوکھی ایجاد کی ستائش ہوگی ،اس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ،مگر یہ کیا ،اسے آناً فاناً میں گرفتار کر لیا۔احمد نے کہا کہ پولیس افسر کہہ رہے تھے ، یہی ہے وہ جس کی ہمیں تلاش تھی۔پرنسپل کو لگا مسلمان بچہ ہے ،وہ بم بنانے کا ہی ماہر ہوگا۔اس نے ضرور گھڑی بم بنایاہوگا ۔اس بچہ کو یہ کہاں پتہ تھا کہ گھڑی وقت بتاتی ہے ،وقت بدلتی نہیں۔ اس کی گرفتاری کے بعد اچھے وقت میں جی رہے امریکہ کی معزز ہستیاں سامنے آئیں، اوبامہ نے بھی گھڑی کے ساتھ احمد کو وہائٹ ہائوس میں مدعو کیا، شاید ان لوگوں کو لگا کہ یہ بہت زیادہ ہو جائے گا کہ ایک ہونہار طالب علم کو صرف مسلمان ہونے کی سزا دی جائے۔سو ڈیمیج کنٹرول کر لیا گیا۔ اپنی خفت مٹانے کے لیے سب لوگوں نے احمد کی شان میں تعریفوں کے قصیدے پڑھنے شروع کر دیئے۔ ادھر حضور اقدس کی شان میں گستاخی کرنے والی فرانس کی میگزین شارلی ہیبدو نے لکھا کہ ایان مسلمان بچہ تھا ۔اس لیے ڈوب گیا۔اس نے اس کی موت پر کسی بھی طرح کا کوئی اظہار غم نہیں کیا۔ ایسے واقعات نے اس تشویش کومزید تقویت دی کہ امریکہ سمیت دنیا میں مسلمانوں کی شبیہ کیا سے کیا کر دی گئی ہے۔
آئیں ہندوستان کی طرف ،مکہ میں کرین حادثہ پر بی جے پی لیڈر مارے خوشی کے لوٹ پوٹ ہوگئے،لیکن ان کی خوشی جھابوا حادثہ میں نہیں جھلک پائی۔ انہیں گرفتار تو کر لیا گیا ،لیکن ان کی ذہنیت کو کیسے بدلا جا سکتا ہے۔وہیں ہمارےوزیر ثقافت نے کیا ہی خوبصورتی کے ساتھ مسلمان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ ان کا تجاہل عارفانہ دیکھئے ،کہتے ہیں کہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام مسلمان ہونے کے باوجود حب الوطن تھے۔مہیش شرما کےکہنے کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان حب الوطن نہیں ہوتے۔گویاسرٹیفیکٹ بانٹنے کا کام شروع ہوگیا۔ابے او ادھر آ،تو مسلمان ہے ،کیوں مسلمان ہے ،کیا تو حب الوطن ہے ، ثبوت دے۔تو نے دیش کو کیا دیا،اس تاریخ کو مت بیان کر جو میکالے اور لیفٹسٹوں نے لکھے ہیں۔ اس تاریخ میں تو اورنگ زیب بھی تھا ،جس کی نشانیاں ہم لوگ مٹارہے ہیں۔بہت ٹیپو ٹیپو کرتا ہے۔ دیکھا رجنی کانت کو بھی ٹیپو سلطان کے نام سے بننے والی فلم میں کام نہ کرنے کی دھمکی مل گئی اور اس نے جان کی عافیت چاہتے ہوئے معافی بھی مانگ لی۔ اب تو گوگل کو بھی اس کی غلطی کی معافی مانگنی پڑے گی ،جس نے ایم ایف حسین کو خراج عقیدت پیش کیا،ایم ایف حسین کو ہندوستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں تھا ،کیونکہ انہوں نے اپنی مصوری کے لیے ہندو دیوی دیوتائوں کا استعمال کیا تھا ،ہندوستان میں تو تسلیمہ نسرین رہ سکتی ہے ،جو اسلام اور اس کے اصولوں کوننگی زبان میں گالیاں دینے میں ماہر ہے۔عوام الناس کی تو چھوڑئے ،حامد انصاری کو بھی مسلم پرست بناکر گناہ گار ثابت کیا جا رہا ہے۔ ان کی حب الوطنی شک کے دائرے میں آگئی کیونکہ انہوں نے مسلمانوں کے مسائل اٹھا دیے۔
مگر یوروپ ،امریکہ اور ہندوستان میں ہی مسلمانوں کا وقت بھاری ہوتا تو بھی یہ احساس کرتے ہوئے کہ غلط فہمیاں دور ہوں گی ، سچائی سامنے آئے گی ،اللہ نے امتحان میں ڈال دیا ہے ،اللہ بہتر کرے گا،سب کچھ برداشت کر لیتا ،لیکن جہاں اللہ کے نام لینے والے موجود ہیں ، جہاں اللہ کے سوا کوئی نہیں ،وہاں کی حالت تو مزید بدتر ہو چکی ہے ، پاکستان میں تو جمعہ کا دن’ خونی دن‘ بنا دیا گیا ہے ۔ نمازیوں کو ایسے مارا جاتا ہے ،جیسے وہ مسجدوں میں گناہ کبیرہ کرنے کے لیے داخل ہو رہے ہیں۔ شام اور عراق میں داعش کی ظالمانہ حکومت ،اس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کی ہجرت اور ان مہاجروں کو پناہ دینے میں مسلم ممالک کی مجرمانہ خاموشی ۔ داعش کا یہ کہنا کہ اس مرتبہ دنیا بھر سے حج کے لیے آئے عازمین بھی اس کے نشانہ پر ہیں۔ مسلمانوں کے لیے تو واقعی ایسی گھڑی کبھی نہیں آئی تھی ،جب غیروں سے زیادہ اپنوں کے ظلم و عتاب کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔آخر یہ کون سا عجیب و غریب اسلام ہے۔جس میں تشدد کو ترجیح دی گئی ہےاور یہ کون لوگ ہیں جو اسرائیل اور امریکہ کو چھوڑ کر مسلمانوں کے خلاف یہ کہہ کرجہاد کر رہے ہیں کہ میں تمہارا خلیفہ ہوں اور اگر میں نے اسلام کے خلاف کچھ بھی کیا تو مجھے برطرف کر دینا۔ خلیفہ بغدادی نے تو اپنی خلافت کا اعلان کرتے ہوئے یہی کہا تھا۔تب سے لے کر آج تک وہ اسلام مخالف سرگرمیوں اور کشت و خون میں ملوث ہے ،لیکن کسی کی ہمت نہیں ہو رہی ہے کہ اس چھوٹی سی ٹکری کو نیست و نابود کر دے۔ عراق ، افغانستان اور پیچھے جائیں تو جاپان کو تباہ کرنے میں کوئی دقت سامنے نہیں آئی ، لیکن ایک بغیر ملک والے ،بغیر فوج والے اس گروہ کو تباہ کرنے کے معاملے میں ساری دنیا خاموش ہے۔
احمد تم ہنر مند ہو ،کوئی ایسی گھڑی بنائو جو مسلمانوں کا وقت بدل دے۔جب وقت بدلنے والی گھڑی بن جائے گی تو تم کچھ بھی بنا سکتے ہوئے ،نئی دنیا کی تخلیق بھی کر سکتے ہو،جہاں مسلمانوں کو تنگ نظری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
زین شمسی

احمد کو صدر اوباما کی دعوت
فلم میں شاہ رخ خان کو تو براک اوباما سے ملاقات کے لیے کئی پاپڑ بیلنا پڑے، لیکن ڈیجیٹل گھڑی بنانے والے کم سن طالب احمد کو صدر براک اوباما نے وائٹ ہاؤس آنے کی، خود دعوت دے دی۔ 

مائی نیم از خان میں شاہ رخ خان کا مشہور ڈائیلاگ ’مائی نیم از خان، اینڈ آئی ایم ناٹ ٹیررسٹ‘ فٹ ہوا کمسن طالب علم احمد پر ’’مائی نیم از احمد، اینڈ آئی ایم آلسو ناٹ ٹیررسٹ‘‘۔ 

مائی نیم از خان میں شاہ رخ خان امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کی خواہش لیے امریکا پہنچے، براک اوباما سے ملنے کے لیے دھکے کھائے، دہشت گردی کا الزام سہا، تب کہیں جاکر براک اوباما سے ملاقات کا شرف ملا۔

ادھر گھڑی بنانے والے احمد کو تو صدر براک اوباما نے خود ہی ملاقات کی دعوت دے ڈالی۔صدر اوباما نے 14 سالہ احمد محمد کو لکھے گئے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’احمد!میں اس بہترین گھڑی کو وائٹ ہائوس لانا چاہتا ہوں‘‘ ۔ اپنے پیغام میں صدر نے مزید کہا کہ ’’ہمیں چاہئے کہ آب جیسے بچے، جو سائنس کو پسند کرتے ہیں اُن کی حوصلہ افزائی کی جائے، کیونکہ یہی امریکا کو عظیم بنائے گا‘‘۔ 

No comments:

Post a Comment