Tuesday 15 September 2015

یہ کیا جگہ پے دوستو!

اہل حديث ہوٹل
(فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)

صبح کی نہاری نہ دکھ نہ بيماری

آئيے تشريف رکھئے يہ اہل حديث ہوٹل ہے

گاہک :جناب بڑا گوشت ہے ۔

بيرا: جی ہاں ہاتھی، خچر، گھوڑے کا ہر ہر عضو حلال اور پکا ہواتیار ہے۔ کنز الحقائق ص186

گاہک : جناب يہ جانور۔ مزرائی ۔ سکھ اور ہندو سے ذبح کرائے ہيں۔

بيرا: کافر کا ذبيحہ حلال ہے۔( عرف الجاوی ص 10)

گاہک : جناب ذبح کرتے وقت بسم اﷲ بھی نہيں پڑھی گئی۔

بيرا: آپ کھاتے وقت پڑھ لينا ۔( عرف الجاوی ص 239)

گاہک : جناب چھوٹا گوشت بھی ہے۔

بيرا: جی ہاں۔ بچھو۔ جنگلی بلا۔ بحری کتا ۔ بحری خنزير انکا گوشت ہے۔ کنز الحقائق ص 184

گاہک :۔ جنا ب يہ بھی کافر کے ذبح کئے ہوئے اور بغير بسم اﷲ کے ذبح کئے ہوئے ہيں۔

بيرا:۔ جی ہاں جناب پرندوں کا گوشت بھی ہے ۔ جناب گدھ۔ کوا۔ چمگادڑ کا گوشت حاضر ہے ۔(کنز الحقائق ص 184) اور جناب يہ پرندے ذبح کئے ہوئے نہيں ہيں بلکہ بندوق کی گولی سے مرے ہوئے ہيں ۔(فتاوی ثنائيہ ص132 ج2)

گاہک :۔ اور اچار؟

بيرا:۔ جناب مينڈک۔بحری سانپ کا اچار ہے کيونکہ ہر بحری جانور حلال ہے۔(عرف الجاوی ص 238

گاہک :۔ جناب کوئی نمکين چيز بھی ہے؟

بيرا:۔جی ہاں ہمارے مذہب ميں خشکی کا ہر وہ جانور حلال ہے جس ميں خون نہ ہو۔ (بدورالاہلہ ص 238) اس لئے ہم کيڑے مکوڑے۔ مچھر۔ بھڑيں وغيرہ نمک لگا کر دانوں کی طرح بھون ليتے ہيں۔

گاہک :۔يہ روٹی کيسی ہے ؟

بيرا:۔ جناب ہم شراب (خمر) ميں آٹا گوندھ کرروٹی تیار کرتے ہيں۔( نزل الابرار ص 89 ج3)

گاہک :۔جناب کوئی آئس کريم یا کسٹرڈ بھی بناتے ہو ؟

بيرا:۔کيوں نہيں۔ جی ہا ں ہمارے مذہب ميں منی پاک ہے ايک قول ميں کھانا بھی جائز ہے ۔ (فقہ محمديہ ص46 ج1) اسلئے ہم منی کی آئس کريم اور کسٹرڈ تیار کرتے ہيں ۔

گاہک :۔اور چائے ؟

بيرا:۔ جناب چائے پينا کسی حديث سے ثابت نہيں البتہ اونٹوں کا پيشاب پينے کا حکم حديث ميں ہے وہ ہاف سيٹ حاضر ہے۔

گاہک :۔يہ رہنے دو۔ يہ بتاؤکہ بھينس کا دودھ مل جائے گا ؟

بيرا:۔ جی نہيں۔ بھينس کا لفظ قرآن ميں ہے نہ حديث ميں اور کسی حديث سے ثابت نہيں کہ رسول پاک صلی اﷲ عليہ وسلم نے ساری عمر ميں ايک دفعہ بھی بھينس کا دودھ،دہی، مکھن،گھی کھایاہو یا لسی پی ہو تو دودھ کا کیا بنے گا ؟ ہمارے مذہب ميں داڑھی والا بابا بھی عورت کی پستان نوشی کرسکتا ہے۔(نزل الابرار ص77 ج2) اسلئے دودھ کےلئے عورتيں موجود ہيں پستان نوشی فرمائيے۔

گاہک:۔ تو آپ گھی کی جگہ ڈالڈا استعمال کرتے ہيں؟

بيرا:۔جی نہيں۔ڈالڈا کا استعمال بھی حديث سے ثابت نہيں اسلئے ہم منی ہی سے يہ کام ليتے ہيں۔

گاہک :۔ اگر يہ نعمتيں کھا کر درد ہو جائے تو گولی مل جائے گی؟

بيرا:۔ جناب آج کل جتنی ادویات استعمال ہو رہی ہيں ان ميں سے کسی کانام حديث ميں موجود نہيں البتہ ہمارے ہاں حلال جانورں کا پيشاب۔ پاخانہ بطور ادویات استعمال کرنا جائز ہے۔

(ستاريہ ص56 ج 1۔ ثنائيہ ص68 ج2) اس لئے شربت بزوری کی جگہ خچر کا پيشاب اور شربت صندل کی جگہ گھوڑے کا پيشاب A.P.Cکی جگہ بکری کی مينگنی مل سکتی ہے۔

منجا نب : اہل حديث ڈائٹ کارنر حديث نگر

No comments:

Post a Comment