Friday, 18 September 2015

عورتوں کے مسائل

قائدہ کلیہ : حیض  کی حالت میں صرف طواف جائز نہیں، باقی تمام افعال جائز ہیں۔
لہٰذا  ماہواری کی حالت میں احرام باندھنا ، وقرفِ عرفہ ، وقوفِ مزدلفہ ، میدانِ منی میں رمی جمار، صفا، مروہ کی وعی وغیرہ تمام امور انجام دینا بلاکراہت جائز ہے لیکن طواف کرنا جائز نہیں۔
(مستفاد ایضاح المسائل:۱۲۶،فتاوی رحیمیہ)
حیض کا خون عورتوں کے لیے قدرت کا مقرر کردہ ہے غیر اختیاری عذر ہے ، اس لیے اس کے جاری ہونے سے دل برداشتہ نہ ہونا چاہیے لہٰذا اس پر راضی رہے، لیکن پھر بھی کسی عورت نے حیض روکنے کے لیے دوا استعمال کرلی اور اس سے خون رک جائے تو عورت کو پاک ہی سمجھا جائے گا اور اس حالت میں طواف جائز ہے لیکن  ایسا کرنا اگرصحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ جیسا کہ مشاہدہ ہے تو یہ عمل نہ کیا جائے ۔ لا یجوز للمراۃ ان تمنع حیضا او تستعجل انزالہ اذا کان یضر صحتھا لان المحافظۃ علی الصحۃ واجبۃ(کتاب المسائل۱ ؍ ۲۱۵ بحوالہ کتاب الفقہ علی مذاہب الاربعۃ ۱۱۲۴)
▪ اگر کسی عورت کو عام عادت کے موافق حیض آنا شروع ہوا ، پھر اس نے دوا کھا کر اسے درمیان ہی میں روک لیا تو محض خون بند ہونے سے وہ پاک نہ ہوگی، بلکہ ایام عادت تک وہ ناپاک ہی شمار ہوگی ۔ وان منع بعد الظھور اولا فالحیض و النفاس باقیان ای لایزول بھٰذا المنع حکمھما الثابت بالظھور اولا کمالو خرج بعض المنی و منع باقیۃ عن الخروج فانہ لا تزول الجنابۃ (کتاب المسائل۱ ؍ ۲۱۵ بحوالہ منھل الواردین:۸۱)
▪ طواف کے دوران حیض شروع ہوا تو فورا طواف چھوڑ کر مسجد سے نکل جائے پاک ہونے کے بعد باقی ماندہ  چکر پورا کرے البتہ اگر چار چکر یا اس سے زائد باقی ہیں تو از سرِ نو پورے طواف کا اعادہ افضل ہے .
پورا طواف مکمل کرنے یا اکثر چکر لگانے کے بعد حیض شروع ہوا تو اس کے لیے جائز ہے کہ اسی حالت میں سعی کرے اورطواف مکمل ہونے کی صورت میں حلال بھی ہوجائے البتہ طواف کے کچھ چکر باقی ہوں تو  سعی کے بعد حلال ہونا جائز نہیں سعی کے بعد حیض ختم ہونے کا انتظار کرے جب حیض ختم ہوجائے تو غسل کرکے باقی ماندہ چکر پورا کرے اس کے بعد بال کاٹ کر حلال ہوجائے ـ
(حج و عمرہ میں خواتین کے مسائل مخصوصہ؛ ۱۰۱)
▪ اگر عورت نے حالتِ حیض میں میقات سے عمرہ کا احرام باندھا لیکن حج کا زمانہ(آٹھویں ذی الحجۃ) آنے تک پاک نہ ہوسکی تو ایسی صورت میں اس پر لازم ہے کہ  عمرہ کا احرام ترک کردے اور اپنے بال میں سے پوروے کے برابر کاٹ کر احرام کھول دے اور حج کا احرام باندھ لے اور حج سے فراغت کے بعد مسجد عائشہ جاکر عمرہ کااحرام باندھ کر ایک عمرہ کرلے اور دمِ کفارہ بھی ادا کرے ـ
(انوارِ مناسک : ۳۳۲ ' کتاب المسائل: ۳/ ۳۹۵)
اذا اھلت بالعمرۃ متمتعۃ فحاضت قبل ان یطوف ان تترک العمرۃ تھل بالحج مفردۃ کما صنعت عائشۃ رضی الله تعالیٰ عنھا وانما یلزم دم لرفض العمرۃ (فتح الملھم بحوالہ انوار مناسک)
▪ اگر عورت ہندوستان سے روانہ ہوتے وقت حائضہ ہو اور ا کے قافلہ کا مکہ معظمہ پہنچ کر دو دن بعد مدینہ منورہ جانا طے ہو یا مکہ مکرمہ پہنچ کر حیض آجائے تو مدینہ منورہ کا سفر مؤخر کرانے کی کوشش کرے اگر اس میں کامیابی نہ ملے تو اسی احرام کی حالت میں مدینہ منورہ چلی جائے اور وہاں بھی مسلسل احرام میں رہےاور ممنوعات ِ احرام سے بچتی رہے پھر پاک ہونے کے بعد واپس آکر عمرہ کرے ۔ ولا یجب لتاخیر طواف العمرۃ و لالتاخیر سعیھا ولا لتاخیر الحلق شیٔی لان وقت العمرۃ واسع فی جمیع السنۃ  (کتاب المسائل: ۳؍۳۹۵ بحوالہ البحر العمیق)
▪ایامِ مخصوصہ کا طوافِ زیارت کے وقت آنا▪
▪ وقوفِ عرفہ اور طوافِ زیات یہ دونوں ایسے ارکان ہیں کہ ان کے بغیر حج ہی نہیں ہوتا اس لیے شدید ترین اعذار کی وجہ سے بھی یہ دونوں رکن ساقط نہیں ہوتے، اور نہ ان کی طرف سے ایسی نیابت جائز ہے کہ جس میں حاجی کو عرفات یا مطاف میں جانے کی ضرورت نہ ہو ۔ ان دونوں رکنوں کے علاوہ دیگر مناسکِ حج چاہے از قبیل واجبات ہوں یا سنن شدید اعذار کی وجہ سے ذمہ سے ساقط ہوجاتے ہیں اور ان میں سے بعض  میں نیابت بھی جائز ہے، مثلا وقوفِ مزدلفہ شدید ازدحام کی وجہ سے کمزوروں سے ساقط ہوجاتا ہے اور دم بھی لازم نہیں ہوتا ، اور حیض و نفاس کی وجہ سے عورت سے طوافِ وداع ساقط ہوجاتا ہے، اور دم بھی لازم نہیں ہوتا.
لہٰذا اگر حج کے فورا بعد واپسی کا وقت ہے اور عورت نے ابھی تک حیض کی وجہ سے طواف ِ زیارت نہیں کیا تو پاک ہوجانے تک رک جانا لازم ہے، اگر مزید رکنے کی کوئی سبیل نہیں ہے تو اگر اسی حالت طوافِ زیارت کرلے تو طواف کا فریضہ تو اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، مگر ساتھ ساتھ جرمانہ میں ایک اونٹ یا گائے یا بھینس کی قربانی بھی واجب ہوگی، اور قربانی کا حدود حرم میں کرنا لازم ہوگا، البتہ موسم حج میں کرنا لازم نہ ہوگا، بلکہ کسی بھی زمانے میں کی جاسکتی ہے، لیکن اگر پاک ہونے کے بعد طواف کا اعادہ کرلیتی ہے تو جرمانہ و دم بالکل ساقط ہوجائے گا۔ (ماحوذ از انوارِ مناسک: ۳۴۱تا ۳۴۶)
نوٹ: اگر ناپاکی کی حالت میں طواف زیارت کررہی ہے تو کوئی موٹا کپڑا یا اچھا ڈائپر ضرور استعمال کرے ـ
▪ بارہویں ذی الحجہ تک طوافِ زیارت کو مؤخر کرنا عورت و مرد سب کے لیے جائز ہے ، چنانچہ عورت نے اتنی تاخٰر کرلی کہ بارہوں ذی الحجہ کو غروبِ آفتاب ہونے میں اتنی دیر باقی ہے جتنی میں بآسانی طواف کیا جاسکتا ہے کہ اچنک حیض آگیا اور طوافِ زیارت نہ کرسکی تو ایسی صورت میں عورت معذور ہےاس پر کوئی دم لازم نہ آئے گا ، اور اگر اتنی زیادہ تاخیر کرلی کہ غروب ہونے میں اتنا وقت باقی نہیں ہے کہ جتنے میں بآسانی طواف کیا جاسکتا ہو تو ایسی صورت میں تاخیر میں تعدی ہےاس لیے اس عورت پر ایک دم دینا لازم ہوجائے گا، اسی طرح ایام نحر سے پہلے عورت کو حیض شروع ہوگیا تھا اور ایام ِ نحر گذر جانے تک پاک نہیں ہوئی تب بھی عورت معذور ہے، اس پر کوئی دم لازم نہیں ۔
▪اگر ایام نحر میں عورت حیض یا نفاس میں مبتلا ہے، اور بارہویں ذی حجہ کو آفتاب غروب ہونے سے اتنی دیر قبل پاک ہوگئی جتنے میں غسل کرکے حرم شرئف پہنچ کر پورا طواف یا چار پھیرے ادا کرسکتی تھی مگر پاک ہونے کے بعد اس وقت کے اندر اندر طوافِ زیارت نہیں کیا تو ایسی صورت میں عورت پر طواف کرنا بھی لازم ہوگا اور جرمانہ میں ایک قربانی کرنا بھی لازم ہوگا۔ اور اگر اتنی دیر قبل پاک نہیں ہوئی جتنی میں بآسانی غسل کرکے حرم شریف پہنچ کر طواف کرسکتی تھی تو اس کا عذرِ شرعی باقی ہے اس لیے اس پر کوئی دم لازم نہیں۔
▪ اگر ایام ِ نحرمیں عورت حیض یا نفاس میں مبتلا ہوجائے اور ناپاکی کی ہی حالت میں ایامِ نحر مکمل گذر جائیں تو ایسی صورت میں طوافِ زیارت کو ایامِ نحر سے تاخیر کرنے کی وجہ سے عورت گنہگار نہ ہوگی اور نہ اس پر کوئی فدیہ یا دم وغیرہ لازم آئے گا، بلکہ جب پاک ہوجائے گی تب ہی طواف کرنا اس پر لازم ہوگا۔
(ماحوذ از انوارِ مناسک: ۳۴۱تا ۳۴۶)
واللّٰه تعالیٰ اعلم

2 comments: