ایران کا کہنا یے کہ اگر مکہ مکرمہ میں حج کے دوران سکیورٹی کی ذمیداری ہمارے پاس ہوتی تو یہ حادثہ نا ہوتا .اب حرم کی حفاظت حرامیوں کے ہاتھ میں دے کر حرم کے تقدس کو پامال کرنا ہے ورنہ جس مذہب کی کتابیں یہ کہیں کہ مہدی اے گا اور سب سے پہلا کام یہ کرے گا کہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جا کر دو شیطان ابو بکر و عمر کی قبروں کو کهولے گا اور ان کے جسموں کو باہر نکال کر چوک پر لٹکاے گا اور ان پر کوڑے برساے گا معاز اللہ ایسے شیطانوں بیمانوں لعنتیوں خبیسوں منافقوں مرتدوں دجالوں کافروں حرامزادوں فسادیوں امامیوں دین دشمنوں رافضیوں سے امت مسلمہ کیا امید رکهے ،یہ تو وہ مثال ہو گہی کہ دودھ کی چوکیداری پر بلی کو بٹھا دیا بالکہ بلی تو پهر بهی پالتو ہے معاورہ ایسے ہونا چاہے کہ دودھ کی چوکیداری پر خنزیروں کو بٹھا دیا .ایران کے یہ بدقماش غنڈے سعودیہ آتے ہی فساد کے لیے ہیں اسی وجہ سے جنت البقیع میں بیشتر صحابہ کرام کی قبروں کی نشاندہی کو ہٹا دیا گیا ،میں نے اس کی وجہ جاننی چاہی تو وہاں کی انتظامیہ کا کہنا تها کہ یہ رافضی صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی قبروں پر جا کر لعن تعن کرتے دیکهے اور پکڑے گہے ،کچھ ایسا ہی حساب حرم کعبہ میں بهی ہوتا ہے ،حاسدین و منافقین کا یہ رافضی ٹولہ ابو جہل کے گهر کے آس پاس پایا جاتا ہے جہاں پر اس وقت حمام بناے گہے ہیں .ابو جہل سے محبت کی اتنی دلیل کافی ہے کہ تمام رافضی اسی حدود میں بیٹھ کر ابو جہل کو یاد کرتے ہوں گے .سعودی حکومت ک معلوم ہونے کے باوجود ان لوگوں کے ساتھ اچها برتاو رکهتی ہے اور اس کی وجہ سعودی حکومت کو اپنے سے ذیادہ حرم کا تقدس عزیز ہے .یہ باتیں محض زبانی کلامی نہیں بالکہ ایسا مشاہدہ خود کرنے کو ملا .آج منی میں ہونے والے واقعے کی ساری کی ساری زمیداری سعودی حکومت پر ڈال کر انہیں برا کہنا سراسر غلط ہے .اگر یہ لوگ اس قابل نا ہوتے تو اللہ اپنے حرم کی خدمت کا کام کسی اور سے لیتا مگر لسانیت تفرقے سے پاک سعودی حکومت کو اس کمقدس مشن کے لیے چنا گیا ورنہ وہ ذات تو ایسی ہے کہ ابابیلوں سے بهی اس کی حفاظت کروا سکتی ہے ،سعودیہ کے اہم کاموں میں حاجیوں کے لیے بسوں کا انتظام اور ان کے کهانے پینے کا بندوبست قابل دید ہے . آج ذم ذم کی رسائی مدینہ تک میسر ہے .کهلے روڈ اور بروقت ایمرجنسی کا نظام بهی قابل قدر ہے .اگر سعودی حکومت سے کسی کو اختلاف ہے تو پوری دنیا میں صرف دو طبقوں کو ہے ان میں ایک ہیں ہمارے بریلوی بهاہی جن کو مسجد نبوی کے احاطے میں قبریں چاٹنے کو نہیں ملتی اور قوالیاں گانے کی اجازت نہیں دھمال پر رکس بهی نہیں کر سکتے غرض ہر اس کام سے ممانعت ہے جو پاکستان اور ہندوستان میں یہ لوگ دڑهلے سے کرتے ہیں .دوسرے ہیں رافضی اور رافضیوں کو سعودیہ کی کامیابی اور امت مسلمہ کا اکهٹا ہونا برداشت نہیں یہی وجہ ہے کہ ایران انیس سو بیاسی میں بهی کعبہ پر حملہ کر چکا ہے .اب وہ مختلف ہیلے بہانوں سے سعودیہ میں داخل ہونا چاہتا ہے کبهی یمن میں حوسیوں کے کندھوں پر چڑھ کر تو کبهی سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا کر امت مسلمہ کے دلوں پر راج کر کے سعودیہ میں اپنے قدم جمانا چاہتا ہے .اللہ پاک حرمین الشریفین کی حفاظت فرماے اور دونوں حرمین کی حفاظت فرماے اور رافضی کے فتنے کو زمین بوس کر دے ابرها کے لشکر کی طرح .آمین
.
No comments:
Post a Comment