Wednesday, 30 September 2015

معاشرتی ویب سائٹیں ؛ ایڈمن کیلئے لمحہ فکریہ

سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے چلن نے یوں تو بہت سی سہولیات مہیا کردی ہیں لیکن اس کا کیا کیجئے کہ اس کے سبب بے شماردنیوی و اُخروی نقصانات بھی صارفین کیلئے مقدر بن گئے ہیں. بکثرت استعمال ہونے والے واٹس اپ اور فیس بک نے تو تہلکہ مچارکھاہے.   شروع شروع میں تو صارفین ان کے استعمال سے مکمل طور پرآشناناتھے لیکن جوں جوں استعمال بڑھتاگیا...اور لوگ مکمل طور پر واقف ہوتے گئے.پھر لوگوں اپنی عقل و فہم کی بنیاد پر گروپ تشکیل دینا شروع کئے.  اب المیہ یہ ہے کہ ہر یوزراپنے چند دوستوں کو لےکر اپنے ذوق کے مطابق مختلف گروپس تشکیل دے رہاہے.  اور پھر اِن گروپس میں کیا ہوتاہے،کیسے ہوتا یہ ہر شوشل میڈیاپر سرگرم عمل شخص بخوبی جانتاہے. 
میں اپنے اس مختصر سے مضمون میں جِس بات کی طرف اشارہ کرناچاہتاہوں وہ یہ کہ وہاٹس اپ، فیس بُک کا استعمال کرنا، ان پر گروپس بنانا کوئی گناہ کا کام نہیں ہے اِلاّ یہ کہ جب ان کا استعمال شرعی احکام کی پامالی، فرائض سے دوری اور دین بیزاری کا سبب بننے لگے تو پھر ان کا استعمال صرف گناہ ہی نہیں بلکہ حرام تک  ہوجاتاہے لیکن جیسے ہی آپ کسی گروپ کے ایڈمین بنتے ہیں آپ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے.  آپ ایڈمن بننے کے ساتھ ساتھ اپنےگروپ اور ممبران کے متعلق اخرت میں جواب دہی کے بھی ذمہ دارہوجاتے ہیں.
آج کل یہ بیماری بری طرف عام ہوتی جارہی  ہے. ہربندہ اپنا گروپ بنارہاہے. گروپ میں سو،سودو،دوسو ممبران کو شامل کررہاہے. یہ بھی کوئی بُری بات نہیں لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « أَلاَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالأَمِيرُ الَّذِى عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِىَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلاَ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ».
ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سنو! تم میں سے ہر شخص مسئول اور ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اسکی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا،امیر لوگوں پر حاکم ہے اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہوگا ، اور مرد اپنے اہل خانہ پر حاکم ہے اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا ،اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمہ دار اور مسئول ہے اس سے ان کےبارے میں پوچھا جائے گا اور غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ یاد رکھو! تم میں سے ہر آدمی ذمہ دار ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا۔
(صحیح مسلم 34/14 .صحیح بخاری 2/5 حدیث نمبر 893 )
اس حدیث شریف میں صراحت کے ساتھ یہ بات موجود ہے کہ ہر شخص ذمہ دار ہے اور اس سے اسکے ماتحتوں کے متعلق کل قیامت کے دِن سوال کیا جائے.
محترم قارئین! اب ہم غور کریں کہ ایف بی  یا واٹس  اپ پر گروپ تشکیل دینے کے بعد ہم پر کتنی بڑی ذمہ داری عائدہوجاتی ہے.  جب آپ کوئی گروپ تشکیل دیتے ہیں تو اس گروپ میں آپکی حیثیت ذمہ دار یا ایڈمن کی ہوتی ہے اور گروپ کا ہر ممبر آپ کا ماتحت ہوتاہے. گروپ کریٹ کرتے ہی حدیث شریف کی رو سے مسئول یعنی جس سے سوال کیاجائے ایڈمن بن جاتے ہیں اور گروپ کے تمام ممبران کی آخرت کے بننے یا بگڑنے کے ذمہ دار بھی.  اور پھر انہی ممبران کی آخرت کے بننے یا بگڑنے سے متعلق کل قیامت میں آپ سے سوال ہونا ہے. کہ آپکی ماتحتی میں آجانے کے بعد آپ نے انکی آخرت کی کتنی فکر کی؟؟؟
اس لئے اگرآپ کسی گروپ کے ایڈمین یا ذمہ دار ہیں تواب آپکی حیثیت صرف ایڈمین کی ہی نہیں بلکہ مسئول اور امیر کی بھی ہوجاتی ہے.اور آپ ایک مکمل کارواں کےرہبر بن جاتے ہیں.اب کارواں کی باگ ڈور آپ کے ہاتھوں میں ہوتی ہے چاہے جِس سمت موڑدیں بھلائی کی طرف یا پھر بُرائی کی طرف. اور اگر آپ بھلائی کی طرف اپنے قافلے کو نہیں لے کر چلتے تو  اس کےلئے تیار رہیں کہ کل قیامت کے دِن آپ سے اس بارے میں بھی سوال ہوناہے.  ورنہ اس سے پہلے کہ آپ قیامت کے دِن مسئول یا ایڈمن کی حیثیت سے سوال کیا جائے  اور آپ سے آپ کے گروپ کے ممبران کے بارے میں سوال ہو اگرآپ اسکی اہلیت نہیں رکھتے کہ آپ ہرممبر کی آخرت سنوارنے کی فکر کرسکیں اور آخرت کی جوابدہی سے بھی بچنا چاہتے ہیں  تو جتنی جلدی ہوسکے اپنے گروپس close کیجیئے.
خود کی بھی آخرت برباد ہونے سے بچائیے اور دوسروں کی بھی.
ورنہ کل قیامت کے دِن یہی گروپ ممبرس، ان کا قیمتی سرمایہ،وقت، صلاحیتیں جو آپکی کی وجہ سے یعنی گروپ بنانے سے ضائع ہورہی ہیں  آپ کےلئے خسارے کا سبب  بن سکتے ہیں ...
گروپ اور ایڈمن گروپ اور ایڈمن میں مسؤلیت کا تعلق مسؤول عن رعیتہ جیسا نہیں ہے، کیوں کہ کسی بھی زاویہ سے ایڈمن پر مسؤل ہونے کی تعریف جچتی نہیں ہے۔ 
گروپ ایک خوبصورت باغ کی طرح ہوتا ہے، جس میں ہم مزاج یار دوست، اکٹھا ہوکے، کھلے اور صحتمند ماحول میں گفتگو کرتے ہیں، بات چیت کا موضوع متعین ہو یا آزاد، اسمیں اظہاِ رائے کی آزادی ہونا ضروری ہے۔
① ایڈمن آدمی کسی گروپ کا شیخ یا استاذ نہیں،بلکہ مشاہد ہوتا ہے، اس کی نظر گروپ کے کیلئے بنائے گئے اصول اور فوائد پر رہنی چاہئے، چنانچہ ایڈمن کا انداز، ساتھی اور دوست کے جیسا ہونا چاہئے، کسی بالادست شخصیت والا نہیں۔
(۲) اگر کوئی گروپ کسی خاص موضوع کے لئے تشکیل دیا گیا ہے، تو غیرموزوں آدمی کو احترام کے الفاظ کے ساتھ رخصت کرنا چاہئے۔
(۳) کسی گروپ میں علم و ادب، افکار اور فنون ِلطیفہ کیلئے گنجائش ہے، تو شرعی احکام کا لحاظ سب کی ذمہ داری ہے، کیونکہ اکیلا ایڈمن، اتنے موضوعات کی باریکیوں کا ادراک اور مطالعہ کرے یہ ضروری نہیں ہے، خلاف شرع بات پر گروپ میں جم کے مگر مدلل جرح کوئی بھی کرسکتا ہے۔ موضوعات میں توسعات کے سبب ممکن ہے کہ کسی ساتھی کی کج فہمی یا کم فہمی سے الجھن ہوتی ہو، مگر جید علماء کو چاہئے کہ، ایسے بقراطی ملفوظات کی علمی گھیرابندی کریں ، اور یوں سمجھیں کہ عالمانہ تشخص جو نہیں کہہ سکتا ہے، اس کو ایک فکری بدو کہہ رہا ہے، اس بہانہ سے مباحثہ میں خیالات شیئر ہوتے ہیں،
البتہ،
اگر مجمع مستند اور متکلم علماء کا نہیں ہے، وہاں فکری کج کلامی کرنے والے ساتھی کو اعزاز سے رخصت کرنا چاہئے تاکہ گروپ کے سادہ ساتھیوں کے دماغ میں، فاسد فلسفہ کے وائرس داخل نہ ہوسکیں۔
(۴) اگر ساتھی کسی شخص یا موضوع سے خلجان محسوس کریں تو غیرافادیت اور مفسدہ پر کھل کے کلام کریں، ایڈمن کو چاہئے کہ مفاد عامہ میں فیصلہ لے۔
(۵) بسااوقات گروپ میں نت نئے موضوع زیربحث آتے ہیں، اسوقت ساتھی جذبات میں فلاں کام کرنا چاہتے ہیں، مگر واٹساپ گروپ ایک جمع غائب ہے، اسلئے ایکدوسرے کے مزاج اور فطرت سے آگہی نہیں ہوتی ہے،چونکہ ایسا کوئی بھی مثبت کام، ملاقات اورتفکروتدبر کا متقاضی ہوتا ہے،اسلئے محض افکار میں مشابہت کا ہونا، اور ساتھی شخصیات سے کماحقہ واقف نہ ہونا، یہ دلجمعی سے آگے بڑھنے کیلئے کافی نہیں ہے۔
وما توفیقِ اِلاّ بِاللّٰہ

No comments:

Post a Comment